قصور لڑکی کا ہی تھا
ایک لڑکی جس کی 8 سال کی عمر میں اس کے ابو نے اپنے بھتیجے کے ساتھ منگنی کرا دی۔ وہ بے چاری آٹھ سال کی عمر سے اس لڑکے کو اپنا جیون ساتھی سمجھنے لگی، اس کے ساتھ اپنی زندگی گزارنے کے سپنے دیکھتی رہی۔ دن رات اس لڑکے کے لیے سوچتی رہتی اسے دیکھتی تو چہرے پر مسکراہٹ آتی یہ سوچ کر کہ اس سے اس کی شادی ہوگی۔ سہیلیوں کے ساتھ کھیلتی تھی تو لڑکیاں چڑاتی تھیں اس کا نام لے کر۔ غرض بچپن سے ہی اسے یہ سمجھایا گیا کہ اس لڑکے سے ہی اس کی شادی ہو جائے گی اسی کی دلہن بنے گی، وقت گزرتا گیا عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ اس لڑکے کے لیے مزید محبت اس کے دل میں بڑھتی گئی، ایک وقت آیا جب لڑکی اس کے علاوہ کسی اور کے بارے میں سوچنا بھی گوارا نہیں کرتی، اب شادی کا وقت قریب تھا۔
اسے اپنے سپنے سچ ہوتے نظر آ رہے تھے، اس کے دل و دماغ میں شادی کے بعد کے پلین آنے لگے، پورا دن سوچتی رہتی کہ جب شادی ہوگی تو ہم ایسا کریں گے ویسا کریں گے، غرض ہر گزرتے دن اس کی چاہت بڑھتی جاتی تھی۔ اب بس اسے شادی کا انتظار تھا کیوں کہ شادی کی عمر ہوچکی تھی۔گھر میں آس پاس پڑوس میں حتیٰ کہ اس کی سہیلیوں میں بھی یہ بات پھیل گئی تھی کہ چند دن میں اس کی شادی ہو جائے گی۔ سہیلیاں اسے تنگ کرنے کے لیے اکثر کہتی رہتیں کہ ہم تمہاری شادی میں یہ جوڑا پہنیں گی،یہ کریں گی، وہ کریں گی اور وہ بس مسکراتی اور شرماتی جاتی تھی۔ بس اب کچھ ہی دن رہ گئے تھے شادی میں اب اسے یقین ہوگیا تھاکہ اس کی شادی اسی سے ہی ہوگی اور وہ بھی کچھ ہی دنوں میں، پر اللہ کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ اسے کیا پتہ تھا اس کے سپنے ایسے ٹوٹ کے بکھر جائیں گے کہ واپس جوڑنا مشکل نہیں بلکہ ناممکن سا ہوجائے گا، اسے کیا پتہ تھا وہ جسے بچپن سے اپنا شوہر سمجھ رہی تھی وہ اس کا شوہر نہیں ہوگا۔ خیر جیسے ہی شادی قریب آئی لڑکا گھر سے بھاگ گیا،اپنے بوڑھے ماں باپ کو چھوڑ کر کسی دوسرے لڑکی سے نکاح کر لیا جسے وہ چاہتا تھا۔ لڑکا تو بھاگ گیا پر زندگی لڑکی کی تباہ ہوگئی، اب پڑوسی عورتیں جب اس لڑکی کو دیکھتیں تو ایک دوسرے کو کہتی رہتیں، اس لڑکی کی جس سے شادی ہونے والی تھی وہ لڑکا بھاگ گیا۔
لڑکے کو پسند نہیں تھی اس وجہ سے لڑکے نے بھاگ کر شادی کی، کوئی کہنے لگی شاید لڑکی میں کوئی نقص ہوگا تبھی لڑکا بھاگ گیا ورنہ کوئی ماں باپ کا بنایا ہوا رشتہ چھوڑ کر کیسے بھاگ سکتا ہے۔ غرض ہر طرف سے لڑکی پر ہی کیچڑ اچھلنے لگے۔لڑکی کی زندگی عذاب بن گئی اب اگر دوسری جگہ شادی کرتی تو اپنی عزت نہ رہتی، ماں باپ کی مرضی سے کرتی تو چاچو اور چاچی کا سپنا ٹوٹ جاتا، جو ہر گزرتے دن کے ساتھ اس امید سے بیٹھے تھے کہ انکا بیٹا واپس آئے گا، اس سے شادی کرے گا اور ہمیں ہماری بہو گھر لا دے گا،کیونکہ چاچا اور چاچی کو لڑکی بہت پسند تھی، اپنی بیٹی جتنا پیار کرتے تھے، اس سے اور وہ یہ بھی نہیں چاہتے تھے کہ اس لڑکی کے سپنے ٹوٹ جائیں، اسکے لیے معاشرے میں مشکلات ہوں۔ بس ان کی آخری امید تھی کہ بیٹا گھر واپس آئےاور ان کے دکھ درد میں ان کے ساتھ ہو پر پورے 6 سال گزر گئے بھاگنے کے بعد سے ماں باپ اب بھی امید سے ہیں، وہ لڑکی ابھی بھی کنواری ہے، وہ سوچتی کہ وہ ایک دن واپس آئے گا، پر ابھی تک نہیں آیا۔ میری تمام بہنوں آپ سب سے گزارش ہے کہ جب کسی لڑکے سے شادی کرنی ہو تو کنفرم کریں کہ آیا اس لڑکے کی منگنی تو نہیں ہوئی ہے اگر منگنی ہوئی ہے تو پھر مہربانی کرکے اس لڑکے سے دوری اختیار کریں کیوں کہ کسی کی زندگی تباہ کرکے، دکھ دے کے، اس کو اذیت دے کہ تم کبھی خوش نہیں رہ سکتے،اگر تمہارے ساتھ نہ بھی ہوا تو کل کو تمہاری بیٹی کو بھی کوئی منگنی کے بعد چھوڑ سکتا ہے، آپ کو تب درد کا اندازہ ہو جائے گا، پر وقت نکل چکا ہوگا اس لیے جب کسی سے شادی کرو تو دیکھنا ضرور کہ کہیں اس کی منگنی تو نہیں ہوئی،کہیں وہ کسی کی زندگی برباد کرکے اپنی خوشیاں تو نہں بنا رہی۔
اس لیے خدارا ضرور یہ باتیں دیکھیں اورکسی کی زندگی تباہ ہونے سے بچائیں۔ سب مرد حضرات سے بھی ایک درخواست ہے اگر تمہاری منگنی بچپن میں تمہارے ماں باپ نے طے کی ہے تو اگر لڑکی پسند نہ ہوتو ماں باپ کی خاطر ان کی خوشی کے لیے اس سے شادی کر لیں۔ اگر تمہیں لگتا ہے کہ تم اپنی زندگی اس لڑکی کے ساتھ نہیں گزار سکوگے تو جب منگنی کی بات ہو رہی ہو تو ماں باپ کو منع کریں تاکہ وہ لڑکی آپ کے سپنے نہ دیکھے، اسے کل کو معاشرے میں ذلیل نہ ہونا پڑے اس لیے اسی وقت انکار کر دیں تاکہ منگنی ہی نہ ہو اور نہ وہ لڑکی آپ کے لیے سپنے سجائے۔ والدین سے بھی ایک درخواست ہے کہ مہربانی کرکے اپنے بچوں کی بچپن میں منگنیاں نہ کریں،کیونکہ کل کو اگر آپ کا بیٹا اسے چھوڑ کے کسی اور سے شادی کرتا ہےتو اس لڑکی کی بد دعا آپ کو لگے گی۔ اگر جوانی میں بھی لڑکے کی منگنی کرانے لگو توکم سے کم اپنے بیٹے سے پوچھیں کہ آیا اسے لڑکی پسند ہے بھی یا نہیں، اگر لڑکا منع کرے پھر رشتہ نہ کریں کیونکہ شادی لڑکے نے کرنی ہے، زندگی اس نے گزارنی ہے اگر اسے پسند نہیں تو زبردستی اس کی منگنی یا شادی کرکے کسی اور کی لڑکی کی زندگی عذاب نہ بنائیں، اپنے لیے گناہ کا سبب نہ بنائیں۔ ہاں اگر لڑکا ہاں کر دے، لڑکے کو لڑکی پسند ہو تو پھر شادی بھی کرائیں اور منگنی بھی پر نہ پسند ہونے پر خیال رکھئے گا کہ کہیں آپ غلطی تو نہیں کر رہے ہیں
Leave a Reply