خدمت کا معاوضہ
ایک دفعہ بغداد کے ایک مکان میں آگ بھڑک اٹھی اور دو بچے اندر پھنس گئے۔ مالک مکان نے امداد کے لیے بہت شور مچایا۔ یہاں تک کہ دو ہزار دینار انعام کا بھی اعلان کیا، لیکن کسی شخص کو آگ میں کودنے کی ہمت نہ ہوئی۔ اتفاق سے وہاں حضرت ابوالحسن نوری رحمتہ اللہ علیہ آ نکلے۔ اس شخص کا اضطراب دیکھا تو آگ سے گزر گئے اور بچوں کو صحیح سلامت باہر لے آئے۔اس نے آپ کا شکریہ ادا کیا اور دو ہزار دینار پیش کیے تو آپؒ نے لینے سے انکار کردیا۔ اس نے کہا ’’اگر کوئی ’’اگر کوئی اور ہوتا تو آگ میں بھسم ہو جاتا، لیکن آپ صحیح سلامت باہر آ گئے۔ یہ مقام آپ نے کیسے پایا؟‘‘فرمایا
’’خدمت کا معاوضہ نہ لینے سے۔‘‘ حج میں صرف بارہ درہم خرچ کرنا حضرت سفیان ثوری رحمتہ اللہ علیہ بڑے راست گو اور بے باک تھے۔ ایک مرتبہ خلیفہ مہدی کے پاس آئے اور فرمایا ’’کیا تجھے معلوم ہے کہ سیدنا عمر فاروقؓ فریضہ حج کی ادائیگی میں صرف بارہ درہم خرچ کرتے تھے۔ لیکن تم بے حد فضول خرچی کرتے ہو؟‘‘خلیفہ بہت برہم ہوا اور کہنے لگا ’’مجھے تم بھی اپنے جیسا بنانا چاہتے ہو۔‘‘ سفیان ثوری رحمتہ اللہ علیہ نے جواب دیا ’’اگر میری طرح نہیں تم ہو سکتے تو اتنا تو کرو کہ اپنے بے انداز مصارف میں کمی کر لو۔‘‘ یہ آہیں مجھے دے دو ہرات کے ایک آدمی نے حج کا ارادہ کیا، لیکن کسی وجہ سے رہ گیا۔ ایک دن وہ مسجد میں بیٹھا حج قضا ہونے پر آہیں بھر رہا تھا کہ خواجہ ابو احمد ابدال رحمتہ اللہ علیہ مسجد میں داخل ہوئے۔اس کی حالت دیکھ کرفرمانے لگے ’’میں نے چار حج کیے ہیں، وہ تم لے لو اور یہ آہیں مجھے دے دو۔‘‘ سب کو جانے دو ایک دفعہ ہارون الرشید کے دربار میں حاضرین کی تواضع شربت سے کی جا رہی تھی۔ جام سونے کے تھے۔ ایک درباری نے ایک جام چپکے سے اپنی آستین میں چھپا لیا۔ اتفاقاً خلیفہ نے دیکھ لیا۔جب محفل برخاست ہونے لگی تو ساقی نے آواز دی۔ ’’کوئی درباری باہر نہ جائے، کیونکہ ایک جام گم ہو گیا ہے۔‘‘خلیفہ نے کہا ’’سب کو جانے دو، جس نے چرایا ہے وہ مانے گا نہیں اور جس نے دیکھا ہے وہ بتائے گا نہیں
Leave a Reply