ایک سوال کا جواب دیتے
دلہن عروسی جوڑے میں بیٹھی تھی کہ دولہا آیا اور کہنے لگا۔”مجھے اس دن کا کافی عرصے سے انتظار تھا۔“
دلہن نے جواب دیا۔” اس وقت دن نہیں ….رات ہے۔“
”میرا مطلب ہے کہ تمہیں حاصل کرنے کیلئے میں نے کتنے پاپڑ بیلے، کولہو کے بیل کی طرح کام کیا۔“ دولہا نے وضاحت پیش کی۔
”اس کا مطلب ہے کہ تم پاپڑ بیلنے کا کام کرتے ہو اور پارٹ ٹائم تیل کا کاروبار بھی کرتے ہو گے۔“ دلہن نے کہا۔
”ڈارلنگ تم سمجھی نہیں۔“ دولہا نے روہانسا ہو کر کہا۔
” اس سے پہلے تو کسی دولہا نے اپنی دلہن سے ایسی بات نہیں کہی ہو گی۔“ دلہن بولی۔
امریکہ اور برطانیہ ہانگ کانگ میں مداخلت سے باز رہیں، چین نے بڑا مطالبہ کر دیا
دولہا اپنا سر پکڑ کر بیٹھ گیا اور کہنے لگا۔” ابا ٹھیک کہتے ہیں کہ دلہن گھر سے رخصت ہوتے وقت دس منٹ میں خود رو کر سب کو رلا دیتی ہے اور دولہا بے چارہ ساری زندگی روتا رہتا ہے۔“
دلہن نے پھر جواب دیا۔”اب ساری زندگی کہاں رہ گئی ہے، تقریباً آدھی تو گزر گئی ہے۔“
دولہا اوردلہن کی باتیں سن کر لاجواب ہو گیا اور اس کی زبان گنگ ہو گئی۔
ناصر شاہ۔کویت
Leave a Reply