سائنس کے مُطابق کلونجی کی افادیت اور کلونجی کے مُفید نسخے

کلونجی میں شفا ہے اس بات میں کوئی شک نہیں کیونکہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی کئی احادیث کلونجی کی افادیت کی گواہی دیتی ہیں اور ہمیں بتاتی ہیں کہ اس میں ہر بیماری کی شفا ہے اور آج کی جدید میڈیکل سائنس بھی اپنے تجزیات میں اس بات کو تسلیم کرتی ہے۔

کلونجی کے پودے پر سال میں ایک دفعہ پُھول اُگتے ہیں اور ان پھولوں پر اُگنے والے اس پودے کے بیجوں کے نیوٹریشن چارٹ کو دیکھا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ صرف 100 گرام کلونجی کے بیجوں میں 345 کیلوریز، 15 گرام انتہائی مُفید چکنائی، وٹامنز اے 2 فیصد، بی6 25 فیصد، سی 35 فیصد، پروٹین 16 فیصد ہونے کے علاوہ ہماری صحت کے لیے انتہائی مُفید منرلز کیلشیم، آئرن، سوڈیم، پوٹاشیم وغیرہ کے ساتھ ساتھ 40 گرام ڈائٹری فائبر بھی پائی جاتی ہے۔

طبیب حضرات کلونجی کے بیجوں کو صدیوں سے بہت سی بیماریوں علاج کے لیے بطور دوا استعمال کر رہے ہیں اور اگر میڈیکل سائنس کی رُو سے دیکھا جائے تو میڈیکل سائنس ہمیں اس بیج کے بیشمار فائدے بتاتی ہے جن میں درجہ ذیل فائدے انتہائی اہم ہیں۔

نمبر 1 کلونجی میں اینٹی آکسائیڈینٹ خُوبیاں شامل ہیں

اینٹی آکسائیڈینٹس ایسے کیمیا ہیں جو ہمارے جسم کے سیلز کو نقصان پہنچانے والے فری ریڈیکلز سے محفوظ رکھتے ہیں اور سائنس کی بہت سی تحقیقات کے مُطابق اینٹی آکسائیڈینٹس جہاں ہماری صحت پر انتہائی اچھے اثرات مرتب کرتے ہیں وہاں ہمارے جسم کو بیماریوں سے بچانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

میڈیکل سائنس کی بہت سی تحقیقات کے مُطابق اینٹی آکسائیڈینٹ ہمارے جسم کو لاحق ہونے والی دائمی بیماریوں خاص طور پر کینسر، ذیابطیس، دل کی بیماریاں اور موٹاپے وغیرہ سے بچا کر رکھتے ہیں۔

نمبر 2 کولیسٹرال کم کر سکتی ہے

کولیسٹرال ہمارے جسم میں پائی جانے والی ایک خاص قسم کی چربی ہے جو ہماری صحت کے لیے ضروری ہے مگر اگر اس چربی کی مقدار جسم میں بڑھ جائے تو یہ خُون میں شامل ہوکر دل کی خطرناک بیماریوں کو پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ اور کئی دائمی بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔

کلونجی میں کولیسٹرال کی مقدار صفر ہے اور اس میں شامل چکنائی سائنس کی بہت سی تحقیقات کے مُطابق ہمارے جسم کے بڑھے ہُوئے بُرے کولیسٹرال لیول کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

اہم بات یہ ہے کہ کلونجی کے بیجوں کا تیل ان بیجوں کے پاوڈر سے زیادہ طاقتور اثرات رکھتا ہے لیکن کلونجی کے بیجوں کا پاوڈر بھی ہمارے جسم کے اچھے ایچ ڈی ایل کولیسٹرال کو بڑھا سکتا ہے۔

نمبر 3 بیکٹریا کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے

بیکٹریا جراثیموں سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی ایک لمبی فہرست ہے اور میڈیکل سائنس کی تحقیقات کے مُطابق کلونجی میں اینٹی بیکٹریل خُوبیاں شامل ہیں جو بہت سے جراثیموں کو جسم میں پیدا ہونے سے روکتی ہیں۔

سائنس کی بہت سی تحقیقات جن میں ٹیسٹ ٹیوب اور ہیومن ریسرچ دونوں شامل ہیں اس بات کو تحقیق سے مانتی ہیں کہ کلونجی بہت سی بیکٹریا انفیکشنز کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

نمبر 4 جگر کی حفاظت کر سکتی ہے

جگر ہمارے جسم کا انتہائی اہم عضو ہے جو جہاں ہمارے جسم سے فاضل مادوں کو صاف کرتا ہے وہاں پروٹین اور ایسے کیمکلز پیدا کرتا ہے جو ہمارے جسم کی پرورش کے لیے انتہائی اہم ہیں۔

میڈیکل سائنس میں جانوروں پر کی گئی کئی تحقیقات کے نتائج کے مُطابق کلونجی جہاں اُن کے جگر پر موجود زخموں کو آرام دینے میں انتہائی فائدہ مند ثابت ہُوئی وہاں کلونجی نے اُن کے جگر کو خراب ہونے سے بچانے میں بھی انتہائی اہم کردار ادا کیا۔

کلونجی انسانی جگر کی حفاظت کرتی ہے طبیب حضرات یہ بات صدیوں سے مانتے ہیں مگر سائنس کے پاس اس بات کے ثبوت کے لیے ابھی ناکافی شواہد ہیں۔

نمبر 5 خون میں شوگر کو کنٹرول کر سکتی ہے

خون میں بڑھی ہُوئی شوگر جسم پر بہت سے منفی اثرات مرتب کرتی ہے جن میں شدید پیاس کا لگنا، بلا وجہ وزن کم ہونا، موٹاپا پیدا ہونا، توجہ میں کمی کا پیدا ہونا وغیرہ شامل ہیں اور اگر لمبے عرصے تک اس پر توجہ نہ دی جائے تو کئی اور دائمی بیماریاں جن میں نرو ڈیمج، بینائی کی خرابی، زخموں کا دیر سے بھرنا وغیرہ جسم کو متاثر کرتا ہے۔

میڈیکل سائنس کی کُچھ تحقیقات کے مُطابق کلونجی شُوگر کو خون میں تیزی سے شامل ہونے سے روکنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور اس کے استعمال سے ذیابطیس کے منفی اثرات سے بچا جا سکتا ہے۔

کلونجی انسانی جگر کی حفاظت کرتی ہے طبیب حضرات یہ بات صدیوں سے مانتے ہیں مگر سائنس کے پاس اس بات کے ثبوت کے لیے ابھی ناکافی شواہد ہیں۔

نمبر 6 معدے کے السر میں مفید ثابت ہوسکتی ہے

معدے کا السر شدید اور تیز دھار قسم کی درد پیدا کرنے والے ایسے زخم ہیں جو تب پیدا ہوتے ہیں جب معدے کی تیزابیت معدے کی حضاظت کرنے والی بلغم کو ختم کردیتی ہے۔

سائنس کی تحقیقات کے مُطابق کلونجی معدے کی حفاظت کرنے والی بلغم کو تقویت دے سکتی ہے اور معدے پر السر پیدا ہونے سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔

نمبر 7 سوزش کم کر سکتی ہے

سوزش ہمارے جسم کے نظام مدافعت کا ایک عام ردعمل ہے جو عام طور پر اُس وقت پیدا ہوتا ہے جب جسم پر کوئی چوٹ لگتی ہے زخم لگتا ہے یا انفیکشن پیدا ہوتی ہے لیکن دُوسری طرف دائمی سوزش ہمارے جسم کو بہت سی خطرناک بیماریوں میں مُبتلا کر سکتی ہے جن میں کینسر، ذیابطیس اور دل کی بیماریاں سر فہرست ہیں۔

سائنس کی کُچھ تحقیات کے نتائج کے مُطابق کلونجی میں طاقتور اینٹی اینفلامیٹری ( سوزش ختم کرنے والی) خُوبیاں شامل ہیں جو جسم کے اعضا کو دائمی سوزش سے بچانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔

نمبر 8 کینسر سے بچا سکتی ہے

کلونجی میں شامل طاقتور اینٹی آکسائیڈینٹ خوبیاں ہمارے جسم کے اعضا کو فری ریڈکلز سے بچانے میں معاؤن ہوتی ہیں اور نتیجہ کے طور پر یہ جسم میں کینسر جیسے موضی مرض کو پیدا ہونے سے روکتی ہیں۔

نمبر 9 قوت مدافعت پیدا کر سکتی ہے

جسم کی کمزور قوت مدافعت بیرونی جراثیموں کو جسم پر حملہ کرنے سے روک نہیں پاتی اور کلونجی میں شامل وٹامن سی کی بڑی مقدار ہمارے قُوت مدافعت کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

طب ایوردیک اور طب یونان ہزاروں سال پُرانے طریقہ علاج ہیں جو جدید میڈیکل سائنس کے پیدا ہونے سے کئی صدیاں پہلے سے اپنے طریقہ علاج سے بیماریوں کا علاج کر رہے ہیں، گو ان کے پاس اپنے طریقہ علاج کو سائنس کی رُو سے ثابت کرنے کے لیے مضبوط شواہد نہیں ہیں لیکن ان کا طریقہ علاج آج بھی ساری دُنیا میں جانا اور مانا جاتا ہے اس لیے اس آرٹیکل میں ان دونوں طریقہ علاج سے کلونجی کے چند کارآمد نُسخے شامل کیے جارہے ہیں جو طبیب حضرات کی صدیوں کی محنت کا نچوڑ ہیں۔

ایزما (سانس کی بیماری) کھانسی اور الرجی کے لیے

ان بیماریوں کے علاج کے لیے ایک کپ گرم پانی میں ایک چمچ شہد اور آدھی چائے کی چمچ کلونجی کا تیل مکس کر کے صبح نہار مُنہ اور رات کو کھانے کے بعد کم از کم چالیس دن استعمال کریں اور ٹھنڈی غذاؤں سے پرہیز کریں۔

شوگر

اس بیماری کے علاج کے لیے طبیب حضرات کا ماننا ہے کہ چائے کے قہوے میں آدھا کھانے کا چمچ کلونجی کا تیل ڈالکر صبح اور رات سونے سے پہلے پینا انتہائی مُفید ثابت ہوتا ہے، طبیب حضرات کا کہنا ہے کہ اس طریقہ علاج کے ساتھ کھانے میں تلی ہُوئی اور چکنائی والی غذا کا استعمال نہ کریں اور اگر شوگر کے لیے کوئی ایلوپیتھی طریقہ علاج استعمال کر رہے ہیں تو اُسے بھی ساتھ جاری رکھیں اور کلونجی کے اس قہوے کو 20 دن استعمال کرنے کے بعد اپنی شوگر کا لیول چیک کریں اوراگر شوگر لیول نارمل ہے تو ڈاکٹر سے مشورہ کر کے ایلوپیتھی طریقہ علاج بند کر دیں اور کلونجی کے قہوے کو مزید 20 دن تک استعمال کرنے کے بعد شوگر لیول میٹھا کھانے کے بعد چیک کریں اور اگر خون میں شوگر نارمل ہو تو علاج بند کردیں۔

ہارٹ اٹیک اور دل کی خرابی کی صُورت میں

بکری کے دُودھ کے ایک کپ میں آدھی چائے کی چمچ کلونجی کا تیل ڈالکر دن میں دو دفعہ استعمال کریں اور چکنائی والی غذاؤں سے پرہیز کریں ، دس دن روزانہ دو دفعہ بکری کے دُودھ میں کلونجی استعمال کرنے کے بعد اس مکسچر کو روزانہ ایک دفعہ استعمال کرنا شروع کر دیں۔

معدے کی بیماریوں کی صُورت میں

ایک چمچ ادرک کے رس میں آدھی چائے کی چمچ کلونجی کا تیل ڈالکر اس مکسچر کو دن میں دو دفعہ استعمال کریں (صبح ناشتے سے پہلے اور رات کو کھانے کے بعد) یہ معدے کی بیماریوں کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ آپ کو وزن کم کرنے میں بھی مدد دے سکتا ہے۔

یاداشت بڑھانے کے لیے

طبیب حضرات کا ماننا ہے کہ دس گرام پودینے کے پتے پانی میں اُبال کر پانی میں آدھی چائے کی چمچ کلونجی کا تیل مکس کر کے روزانہ دو دفعہ استعمال کرنے سے یاداشت مضبوط بنانے میں مدد مل سکتی ہے، اس نُسخے کو کم از کم 20 دن استعمال کریں۔

خُوبصورتی کے لیے

ایک چمچ زیتون کا تیل لیکر اس میں آدھی چائے کی چمچ کلونجی کا تیل ڈالکر چہرے پر لگائیں اور ایک گھنٹے بعد چہرہ دھو لیں اور اس نُسخے کا استعمال کم از کم ایک ہفتہ جاری رکھیں۔

جسمانی کمزوری دُور کرنے کے لیے

آدھی چائے کی چمچ کلونجی کے تیل میں ایک چمچ شہد کا ڈالکر مکس کر کے روزانہ ایک دفعہ استعمال کرنے سے جسمانی کمزوری کو دُور کرنے میں مدد مل سکتی ہے اس نُسخے کو کم از کم ایک ہفتہ اپنی خوراک کا حصہ لازمی بنائیں یہ جہاں جسمانی کمزوری کو ختم کرنے میں مددگار ہو سکتا ہے وہاں اور کئی بیماریوں میں شفا بن سکتا ہے۔

سر درد کی صُورت میں

سردرد کی صُورت میں کلونجی کے تیل کو سر پر اور کانوں کے ارد گرد مساج کریں اور آدھی چائے کی چمچ کلونجی کے تیل کو روزانہ دو دفعہ پینا شروع کر دیں یہ سر درد میں مُفید ثابت ہوسکتا ہے ۔

بلڈ پریشر

ہائی بلڈ پریشر کی صُورت میں آدھی چائے کی چمچ کلونجی کا تیل کسی بھی گرم قہوے یا چائے وغیرہ میں ڈالکر دن میں دو دفعہ استعمال کرنے سے بلڈ پریشر کنٹرول کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

گُردے کی پتھری کے لیے

ایک کپ گرم پانی میں دو چمچ شہد اور آدھی چائے کی چمچ کلونجی کا تیل روزانہ دو دفعہ استعمال کرنا (صبح ناشتے سے پہلے اور رات کھانے کے بعد) گُردے کی پتھری، بلیڈر اور یوٹرس کو فائدہ دے سکتا ہے۔

کان کی انفیکشن کے لیے

کان کی انفیکشن وغیرہ کی صُورت میں کلونجی کا تیل گرم کر کے ٹھنڈا کر لیں اور اس ٹھنڈے تیل کے دو دو قطرے کان میں ڈالنے سے مدد مل سکتی ہے۔

چہرے کے کیل مہاسوں اور داغ دھبوں کے لیے

چہرے کے کیل مہاسوں اور داغ دھبوں کے لیے مسمی یا پائن ایپل کے ایک کپ جُوس میں آدھی چائے کی چمچ کلونجی کا تیل ڈالکر صبح ناشتے سے پہلے اور رات کو کھانے کے بعد کم از چار ہفتے استعمال کرنا فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔

پیٹ کے کیڑوں کے لیے

ایک چمچ سرکہ میں آدھی چائے کی چمچ کلونجی کا تیل ڈالکر دن میں تین دفعہ ( صبح کھانے سے پہلے، دوپہر اور رات کو) استعمال کرنا پیٹ کے کیڑوں سے چھٹکارا دلانے میں مدد گار ثابت ہو سکتا ہے۔

جوڑوں کی درد کے لیے

جوڑوں پر سوزش اور درد کی صُورت میں ایک چمچ سرکہ، دو چمچ شہد اور آدھی ٹی سپون کلونجی کا تیل مکس کر کے دن میں دو دفعہ استعمال کرنا اور جوڑوں پر تل کے تیل سے مالش کرنا فائدہ مند ہو سکتا ہے۔

اچھی نیند کے لیے

رات کے کھانے کے بعد آدھی ٹی سپون کلونجی میں ایک سپون شہد مکس کر کے کھا لیں یہ آپ کی نیند کو گہرا کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

دانت درد، دانت کے کیڑے وغیرہ کے لیے

رات کو سونے سے پہلے روئی کے ٹکڑے کو کلونجی کے تیل میں ڈبو کر متاثرہ حصے پر رکھ دیں اور اس عمل کو روزانہ سات دن تک جاری رکھیں یہ دانت کی درد مسوڑھوں کی سوزش وغیرہ میں فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔

خوراک ہضم کرنے کے لیے

چار تولہ اجوائن میں ایک چمچ کلونجی کا تیل اور لیموں کا رس شامل کر کے دُھوپ میں خُشک کر لیں اور ہر کھانے کے بعد اس مکسچر کی ایک چُٹکی استعمال کریں اور گیس پیدا کرنے والے کھانوں سے پرہیز کریں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *