بھنڈی ،موٹاپے کی پرانی دُشمن سبزی
گلوب نیوز!بھنڈی موسم گرما کی سبزی ہے۔ طب یونانی کے مطابق مزاج کے اعتبار سے یہ سرد تر ہے۔ اس میں وٹامن اے‘بی اور سی‘ معدنی نمکیات‘ فاسفورس‘چونا‘آئیوڈین اور فولاد پائے جاتے ہیں۔ پکاتے وقت اسے گھی میں زیادہ دیر تک نہیں تلنا چاہیے کیوں کہ زیادہ حدت سے اس میں پائے جانے والے حیاتین اور دیگرکئی مفید اجزأ ضائع ہو جاتے ہیں۔ اگر ذائقہ مَن پسندبنانے کے لیے زیادہ دیر تلنا مقصود ہو تو گھی ہلکی آنچ پر گرم کر کے اس میں بھنڈی تلیں۔ ہلکی آنچ تیز حرارت کی نسبت کم نقصان دہ ہے۔
بھنڈی اپنی ساخت اور حجم کے باعث دیکھنے میں بہت بھلی لگتی ہے۔ غالباً اسی لیے انگریزی زبان میں اسے لیڈی فنگر یا اوکرا کہا جاتا ہے۔ اسے ہندی میں رام ترائی اور بنگالی میں دھپرس کہتے ہیں۔یہ ہندوستان اور پاکستان کی عوام کی مرغوب غذا ہے۔ بھنڈیاں آرام سے گملوں یا صحن میں بھی اگائی جا سکتی ہیں۔ اگر پہلی مئی کو بیج ڈال دئیے جائیں تو آپ 60 دن میں بھنڈیاں حاصل کرنا شروع کر سکتے ہیں۔
بھنڈی میں پیکٹین (Pectin)مادے کے باعث لعاب خاصی مقدار میں ہوتا ہے۔اس کا جوشاندہ پینے سے گرمی کے بخار کی گھبراہٹ دور ہوتی ہے۔ خشک کھانسی‘گلے کی خراش اور سینے کی خشکی دور کرنے کے لیے یہ لعاب بہت فائدہ دیتا ہے۔ اس سے بلغم رقیق ہو کر خارج ہوتا ہے۔نزلہ زکام کے بعد سانس کی نالیوں میں جمع رطوبتوں کے اخراج کے بھی اکسیر کا درجہ رکھتی ہے،تاہم حد زیادہ استعمال مناسب نہیں ۔
ذہنی امراض اورجسمانی کمزوری
ہری بھری بھنڈی میں بے شمار فوائد پوشیدہ ہیں۔ایک تحقیق یہ بھی کہتی ہے کہ بھنڈی کھانے سے ذہنی دباؤ کا خاتمہ ہوتا ہے۔اس میں موجود نمکیات اوروٹامن انسانی دماغ کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ذہنی طور پر سست بچوّں کی غذا میں اس کی مناسب مقدار شامل کر دی جائے تو واضح فرق سامنے آتا ہے۔اب تو جدید تحقیق سے بھی یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ بھنڈی کھانے سے ذہنی خلفشار اور جسمانی کمزوری کا خاتمہ ہوتا ہے۔
جوڑوں کا درداور انفیکشن
بھنڈی کھانے سے السر (Alsar) اور جوڑوں کے درد میں آرام آتا ہے۔ اس کے علاوہ پھیپھڑوں کے انفیکشن (infection) اور گلے کی خرابی بھی بھنڈی کھانے سے دور ہو جاتی ہے۔ بھنڈی وہ واحد سبزی ہے جو اپنے اندر وٹامن سی کی بڑی مقدار رکھتی ہے۔ بھنڈی کا زیادہ استعمال کرنے سے کولیسٹرول پر قابو بھی پایا جاسکتا ہے۔
خون کی شکر
بھنڈی میں ریشے کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے۔یہ ریشہ انتڑیوں کی صفائی کے ساتھ
جو خون کی شکر کو قابو میں رکھنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔بھنڈیاں بغیر نشاستے کی سبزی میں شامل کی جاتی ہیںیعنی کہ ان میں کاربو ہائڈریٹس کی مقدار زیادہ نہیں جیسے کہ آلو وغیرہ میں، اور ان کو کھانے سے خون میں شوگر کی مقدار میں اضافہ نہیں ہوتا اس لیے یہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے مفید ہیں۔
موٹاپے کا دشمن
بھنڈیوں کو اپنی روزمرہ کی خوراک میں شامل کر کے لوگ نہ صرف اس میں موجود نمکیات اور وٹامن سے فائدہ حاصل کرسکتے ہیں بلکہ اس سے وزن گھٹانے میں بھی مدد ملتی ہے۔ بھنڈیوں میں موجود ریشے سے فضلہ جسم سے بروقت خارج ہوتا رہتا ہے۔
نظر کی کم زَوری
بھنڈیوں میں وٹامن اے پایا جاتا ہے۔ وٹامن اے سے آنکھوں کی روشنی تیز ہوتی ہے، اور جلد کی صحت بہتر ہوتی ہے۔ بھنڈیوں میں ایسے غذائی اجزا پائے جاتے ہیں جن سے منہ کے کینسر میں کمی واقع ہوتی ہے۔ بھنڈیاں کھانا حاملہ خواتین کے لیے نہایت فائدہ مند ہے کیوں کہ ان میں فولیٹ پایا جاتا ہے۔ فولیٹ کی کمی سے حاملہ خواتین کے ہونے والے بچوّں میں شدید جسمانی خرابیاں پیدا ہوجاتی
بھنڈیوں میں موجود وٹامن سی کی وجہ سے مریضوں میں انفیکشن کے خلاف قوتِ مدافعت پیدا ہوتی ہے۔ تحقیق کے دوران دیکھا گیا ہے کہ بھنڈیاں کھانے سے ٹھنڈ اور زکام سے بچت ہوتی ہے۔
احتیاط کیجیے
بھنڈی ریاح پیدا کرتی ہے۔ کالی مرچوں سے کچھ فرق ضرور پڑتاہے مگر بادی‘ ریح اور قبض کے مریض کو حتی الامکان بھنڈی کا استعمال کم کرنا چاہیے۔ بلغمی کھانسی اور دمے والے مریضوں کے لیے بھی بھنڈی کا زیادہ استعمال مضر ہے۔
Leave a Reply