حقیقی خوشی
میں ایک جاننے والے کے گھر گیا تو وہاں ایک بڑا سبق آموز قصہ رونما ہوا جو آپ کے گوش گزار کرنا چاہتا ہوں۔ میں ان کے ڈرائینگ روم میں جا کر بیٹھا تو کچن ڈرائینگ روم کے ساتھ اٹیچ تھا جس کی وجہ سے کچن میں ہونے والی گفتگو کو تھوڑا غور کرنے سے سنا جا سکتا تھا۔دو خواتین گفتگو کر رہی تھیں جس سے
مجھے اندازہ ہوا کہیہ دونوں اس گھر کی دلہنیں ہیں۔ ان دونوں کی گفتگو نے مجھے ایک بہت بڑا سبق سکھایا۔ ایک خاتون دوسری سے کہہ رہی تھی کہ ”تمپر کتنا ظلم ہوتا ہے سارا دن تم سے گھر کے کام کرواتے رہتے ہیں،ہر کوئی تمھیں نوکر کی طرح سمجھتا ہے شائد اس لئے کہ تم مڈل کلاس فیملی سے تعلق رکھتی ہو اور
مجھے دیکھوگھر میں سارا دن رانیوں کی طرح راج کرتی ہوں کوئی مجھے کچھ نہیں کہتا،جس کو کام ہوتا ہے وہ تمھیں کہتا ہے، تمھیں ان لوگوں نے گھر کی نوکرانی بنا رکھا ہے،تم اپنے شوہر کو کیوں نہیں بتاتی یہ سب ؟“ دوسری خاتون نے انتہائی خوبصورت جواب دیا اس نے کہا :”مجھے اس بات پر فخر ہے کہ گھر کے افراد
ہر کام کے لئے میرا انتحاب کرتے ہیں کیونکہ مجھے ان کے کام کرنے سے خوشی محسوس ہوتی ہے اور جب میں اس گھر کے کاموں کو اپنا سمجھ کر کرتی ہوں تو مجھے تھکن محسوس نہیں ہوتیاور جب میرا شوہر گھر آتا ہے تو وہ گھر کے ہر فرد سے میرے لئے تعریفی کلمات سنتا ہے تو مجھے سے خوش ہو جاتا ہے اور
میرے شوہر کے چہرے پر آنے والی وہ خوشی میرے دن بھر کی تھکن کو پل بھر میں ختم کر دیتی ہے اورپھر میں اللہ کا شکر ادا کرتی ہوں کہمیں اپنے شوہر کی نا فرمانی اور ناراضگی سے محفوظ ہوں اور باقی رہی مڈل کلاس کی بات تو اللہ کے نزدیک ان کلاسسز کی کوئی اہمیت نہیں وہ اپنے بندے کو تقویٰ کی بنیاد پر پرکھتا
ہے،اس لئے میں اپنے شوہر کی نافرمان ہو کر اپنے رب کو ناراض نہیں کرنا چاہتی اس کے لئے چاہے مجھے کوئی بھی قربانی دینی پڑے۔ “اس نیک بخت خاتون کی باتیں سنی تو یقین ہو گیا کہ لازماً اس خاتون کی تربیت کے پیچھے کسی عظیم خاتون کا ہاتھ ہے جس نے اپنی بیٹی کو ایسے اعلٰی اخلاق سے مزین کیا۔
Leave a Reply