ب ی وقوف عورت عورت سمجھتی ہے کہ وہ مرد کو اپنا جسم دے کر مرد
زندگی کے ہاتھ نہیں ہوتے لیکن کئی دفعہ ایسا ت ھپ ڑ لگاتی ہے کہ پھر ساری عمر اسکا نشان نہیں جاتا۔ مرد عورت کی قدر تب تک کرتا ہے جب تک اسے حاصل نہیں کرلیتا مرد عورت کا ش کار کرنے کے لیے بڑی ہوشیاری سے اس کی پسند کا چولا پہنتا ہے اور جب اسے حاصل کرلیتا ہے پھر اپنے اصلی رنگ ڈھنگ میں آجاتا ہے عورت سمجھتی ہے کہ مرد بدل گیا ہے جبکہ وہ بدلتا نہیں وہ اپنے اصلی رنگ میں واپس آجاتا ہے۔ زندگی میں زیادہ
رشتوں کا ہونا ضروری نہیں لیکن جو رشتے ہیں ان میں زندگی کا ہونا ضروری ہے۔ مرد کہتا ہے کہ عورت بے وفا ہوتی ہے عورت کہتی ہے کہ مرد بے وفا ہوتا ہے لیکن میرا یہ ماننا ہے کہ ہر وہ انسان بے وفا ہے جس میں انسانیت نہیں ہوتی پھر چاہے وہ مرد ہو یا عورت۔ اگر تمہیں اپنی محبوبہ سے زیادہ کوئی اور عورت خوبصورت لگنے لگے تو سمجھ لو کہ تم اس کھوٹے سکے کی مانند ہوجوپیار کی مارکیٹ میں صرف دھ و کے سے چل سکتا ہے۔ لیکن عشق محبت مارکیٹ میں چلنے کے قابل نہیں ہوتا ہے۔ کیونکہ عشق صرف ایک سے کیاجاتا ہے۔ فرق پڑتا ہے! جیسے سفید دودھ میں ایک چٹکی ہلدی سے ، ایک دیگ چاول میں دوچٹکی زعفران سے ، ایک کپ چائے میں کھٹاس کی تین بوندوں سے ، فرق مقدار میں کتنا ہی کم اور تعداد میں کتنا ہی نیچے کیوں نہ ہو فرق پڑتا
ہے۔ ہم کبھی موجود سے محبت کرہی نہیں پاتے ۔ لاحاصل کے پیچھے بھاگتے رہتے ہیں۔ عورت کو ایک ایسے مرد کی ضرورت ہوتی ہے۔ جو اس کی ہر کام میں مدد کرے۔ اس کی عزت کرے ۔ اس کے لاڈ میں زمانے سے حالات سے لڑجائے ایسے مرد کی نہیں جو دنیا کے سامنے اس کی تذلیل کرے ۔ پتہ ہم دونوں کے بیچ یہ فاصلہ کیوں آیا؟ اس لیے کہ میں نے پوری دنیا کو چھوڑ کر تمہیں سب سے پہلے رکھا اور تم نے کیا کیا؟ مجھے چھوڑ کرپوری دنیا کو رکھا۔جن کا کوئی اپنا مرجاتا ہے ان کے پاس سوگ منانے کا واضع جواز ہوتا ہے۔ مگر ان لوگوں کا کیا کیا جائے جو اپنی اداس صورتوں کی وضاحت نہیں کرپاتے ۔ کیونکہ ان کے زندہ بھی مردوں جیسے ہوتے ہیں۔ جہا ں کسی کی محبت کسی اور کا ہونے جارہی ہوتی ہے۔ وہیں کچھ لوگ کہہ رہے ہوتے ہیں “قورمہ ٹھنڈا ہے ،
بریانی میں ب وٹیاں کم ہیں۔ بے وقوف عورت: عورت سمجھتی ہے کہ اپنا جسم دے کر وہ مردکی محبت خرید لے گی ۔ تو غلط سوچتی ہے۔ ارے پگلی! یہاں تم نے چادر اتاری اس کے قدموں میں وہیں وہ تجھ سے بہت دورہوگیا۔
Leave a Reply