دور رکھا رزق

حضرت مولانا محمد انعام الحق قاسمی بتاتے ہیں کہ بہت عرصہ پہلے کی بات ہے کہ ایک مرتبہ مجھے لاہور سے خانیوال جانا تھا، میں نے ڈرائیور سے رات کو ہی کہہ دیا کہ تم رات کو اپنی نیند پوری کر لینا اور دن کو یار فریش ہو کرڈرائیو کرنا، نئی گاڑی تھی، میں پچھلی سیٹ پربیٹھ کر اپنی فائل پڑھنے لگا، ملتان روڈ اس وقت کافی کھلا تھا،چنانچہ ڈرائیور گاڑی کو تیز تیز بھگا رہا تھا، اس

نے ایک جگہ پر اچانک بریک لگائی،مجھے ایسا لگا جیسے گاڑی کسی چیز سے ٹکرائی ہے مگر بچ گئے‘ میں نے پوچھا: کیا ہوا؟ وہ کہنے لگا‘ سر! ایک کتا آگے آ گیا تھا‘ میں نے اسے بچانے کی بڑی کوشش کی لیکن لگتاہے کہ وہ لگ گیا ہے‘ میں نے کہا کہ لگتا ہے کہ تم نے رات کو نیند پوری نہیں کی‘ گرمی کے موسم میں صبح کے وقت بھی خوب نیند آتی ہے‘ اس نے کہا‘ جی نہیں‘ میں رات کوسویا تھا‘ اب ٹھیک ہوں‘ میں نے اس سے کہا کہ جہاں آگے چائے کا ہوٹل آئے تو تم گاڑی روکنا‘ وہاں سے میں آپ کو چائے کا ایک کپ پلاؤں گا تاکہ تمہاری آنکھیں کھلیں‘ یہ سن کر وہ خاموش ہوگیا۔وہ 120 کلومیٹر فی گھنٹہکی رفتار سے گاڑی بھگاتا رہا‘ 35 کلومیٹر کے بعد ایک ریسٹورنٹ آیا‘ وہاں اس نے گاڑی روکی‘ میں نے اس سے کہا کہ جا کر چائے کا کپ پیو‘ میرے دل میں خیال آیا کہ بالکل نئی گاڑی ہے‘ پتہ نہیں کہ اس میں کیا چیز لگی ہے‘ کوئی ڈینٹ بھی پڑا ہوگا‘ نہ جانے کتنا نقصان ہوا ہے‘ میں ذرا دیکھوں تو سہی چنانچہ میں نے باہر نکل کر جب آگے کی طرف دیکھا تو حیران ہو گیا کہ گاڑی کے آگے بمپر پر ایک کتا بیٹھا ہواتھا‘ میں سوچ میں پڑ گیا کہ یہ یہاں کیسے بیٹھا‘ پھر میرے ذہن میں خیال آیا کہ ادھر ڈرائیور نے بریک لگائی اورادھر کتے نے چھلانگ لگائی وہبالکل بمپر کے اوپر آ کرلگا ہو گا اور وہیں بیٹھ گیا اور چونکہ گاڑی چل رہی تھی اس لیے وہ وہی قابو ہو کر بیٹھ گیا‘اب 35 کلومیٹر کے بعد آ کر گاڑی رکی‘ جب اس نے مجھے دیکھا کہ کوئی بندہ قریب آ رہا ہے تو وہ بمپر سے نیچے اتر گیا‘ ہوٹل والوں نے وہاں رات کے کھانے کی بچی ہوئی ہڈیوں کا ڈھیر لگایا ہوا تھا‘ اس نے وہاں جاکرہڈیاں کھانا شروع کر دیں۔میں نے ڈرائیور سے کہا، اب مجھے اصل بات سمجھ میں آئی ہے، اللہ نے اس کتے کا رزق 35 کلومیٹر دور رکھا ہوا تھا اور اسے لفٹ کی ضرورت تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کو گاڑی پرلفٹ عطا کر دی اور اتنی مسافت پر اسے اپنے رزق تک پہنچا دیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *