دماغ میں اور ناک میں ریشہ جم جانے کاعلاج
پیاز کو ہم بطور دواء کے طور پر بھی استعمال کر سکتے ہیں ہم نے بہت ہی بار اس پیاز پر بات کی ہے اور ہمیشہ یہی بات کی ہے کہ پیاز کے بہت ہی سارے فوائد ہیں جن فوائد کے بارے میں جان کر آپ حیران ہو جائیں گے۔ پیاز آج بھی مریض کا کمرہ انفیکشن سے پاک کرنے اور جراثیم کو ختم کرنے کے لیے ہر روز پیاز چھیل کر کمرے میں پھیلا دی جاتی ہے زمانہ وسطہ کے معالج مریض کے پاس جانے سے پہلے پیاز پکڑ لیا کرتے تھے یا پیاز کا پانی ہاتھوں پر مل لیا کرتے تھے اس سے وہ مریض سے انفیکشن سے اور مرض کے
جراثیم سے محفوظ رہتے تھے بچھو کے کاٹنے پر پیاز کا پانی لگا دینے سے ان کے زہر کا اثر ختم ہو جاتا ہے۔ اور درد بھی نہیں رہتا پیاز معدے کو طاقت دیتی ہے اس سے بھوک بھی کھلتی ہے بدن پر سیاہ داغ ہوں تو ان پر پیاز کا عرق لگا تے رہنے سے یہ سیاہ داغ ختم ہو جاتے ہیں۔ پیاز کا پچس گرام پانی صبح سویرے نہار منہ پینے سے گردے اور مثانے کی پتھری ریزہ ریزہ ہو کر خارج ہو جاتی ہے پیاز چھیل اور دھو کر اس پر نمک چھڑک کر کھانے سے ہچکی رک جاتی ہے اگر کئی روز سے ہچکی آرہی ہو تو چند روز پیاز کھانے سے بھی ہچکی بند ہو جاتی ہے اس کو کان کے امراض کے لیے بھی بے حد مفید سمجھا جا تا ہے اس کے عرق کے دو تین عرق کان میں ڈالنے سے اونچا سننے کی شکا یت ختم ہو جاتی ہے پیاز کا عرق کان میں ڈالنے سے میل نکل کر کان صاف ہو جاتا ہے ۔ اس کو پیس کر سر پر اس کا لیپ کر نے سے سیاہ بال اگنا شروع ہو جاتے ہیں یعنی اگر گنجے ہیں یا آپ کے
بال زیادہ گرتے ہیں تو آج ہی اس پیاز کا لیپ سر پر لگا سکتے ہیں جس سے آپ کے سیاہ بال اگنا شروع ہو جائیں گے سفید پیاز حسبِ ضرورت لیں اور اسے خشک کر لیں پھر اس خشک پیاز کو خوب کوٹ کر اس کا سفوف بنا لیں اور کسی شیشے میں احتیاط سے رکھ لیں گھر میں کسی کو دست یا پیچیس کی شکایت ہو گئی ہو تو متاثرہ فرد کو نصف پیالی دہی میں چھ گرام یہ سفوف ملا کر کھلا دیں ۔ اگر اس حال میں شدت ہو تو ایک گھنٹے بعد ایک اور خوراک دیں۔ پیاز کا اچار کھانے سے ریا کی شکا یت جاتی رہتی ہے یعنی ختم ہوتی ہے پیاز کچل کر زخم پر لگانے سے زخم کو آرام ملتا ہے ۔ اس کو آگ پر بھون کر ہلکا اتار کرا سے گھر میں بریاں کر لیں یہ گرم گرم پیاز بواسیر کے مسوں پر باندھنے سے مسے فوراً ختم ہو جاتے ہیں اور درد میں بھی فوراًآرا ملتا ہے۔ اسی طرح بھنی ہوئی پیاز پھوڑوں پر باندھنے سے درد اور سوجن ختم ہو جاتی ہے۔
Leave a Reply