کہیں آپ کو ذیابیطس تو نہیں ۔۔ اگر آپ کے پیروں میں بھی یہ 7 علامات ظاہر ہورہی ہیں تو ہوشیار ہوجائیں
ذیابیطس آپ کے پاؤں کو کیسے متاثر کرتی ہے؟
ذیابیطس ایک ایسی بیماری ہے جو اس بات پر اثر انداز ہوتی ہے کہ آپ کا جسم آپ کے کھانے سے گلوکوز کو کس طرح استعمال کرتا ہے۔ یہ یا تواس وقت ہوتا ہے جب لبلبہ کافی انسولین پیدا کرنے سے قاصر ہوتا ہے یا جب جسم اس کے پیدا کردہ انسولین کو مؤثر طریقے سے استعمال نہ کر رہا ہو۔
ذیابیطس کی دو اقسام ہیں ۔ ذیابیطس نیوروپیتھی میں، بے قابو ذیابیطس آپ کے اعصاب کو متاثر اور نقصان پہنچا سکتی ہے، جب کہ پیریفرل ویسکولر بیماری بھی خون کے بہاؤ کو متاثر کرتی ہے، جس کی وجہ سے پاؤں میں ہی کئی علامات پیدا ہوتی ہیں۔
1۔ ٹانگوں اور پیروں میں درد،اور بے حسی:
ذیابیطس نیوروپیتھی اعصابی نقصان کی ایک قسم ہے جو ذیابیطس والے لوگوں میں ہوسکتی ہے۔ ذیابیطس اس میں اکثر ٹانگوں اور پیروں کے اعصاب کو نقصان پہنچاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ علامات میں ٹانگوں، پیروں اور ہاتھوں میں درد اور بے حسی شامل ہیں۔ مزید یہ نظام انہضام، پیشاب کی نالی، خون کی نالیوں اور دل کے ساتھ مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ جب کہ کچھ لوگ صرف ہلکی علامات کا شکار ہوتے ہیں، کچھ ایسے بھی ہیں جن کی علامات کافی تکلیف دہ اور کمزور ہوسکتی ہیں۔
2۔ پاؤں کے السر یا زخم:
ذیابیطس کے پاؤں کا السر ایک کھلا زخم ہے جو ذیابیطس کے تقریباً 15 فیصد مریضوں میں پایا جاتا ہے، اور بنیادی طور پر پاؤں کے نیچے پایا جاتا ہے۔ ہلکے معاملات میں، پاؤں کے السر جلد کو ختم کرنے کا سبب بن سکتے ہیں، تاہم، سنگین صورتوں میں، یہ پیر کاٹنے کا باعث بن سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس کا حل یہ ہے کہ آپ ذیابیطس کے خطرے کو شروع سے ہی کم کریں۔السر کے ساتھ ننگے پاؤں چلنے سے گریز کریں اور زخم کو روزانہ صاف کریں۔
3۔ ایتھلیٹ کا پاؤں(فنگل انفیکشن):
ایتھلیٹ کا پاؤں ایک فنگل انفیکشن ہے جو کھجلی، لالی اور کٹنے پِھٹنے کا باعث بنتا ہے۔ یہ ایک یا دونوں پیروں کو متاثر کر سکتا ہے اور ممکنہ طور پر ایسی دوائیوں کی ضرورت ہو گی جو انفیکشن کا باعث بننے والی فنگس کو ختم کر دیں۔ یہ متعدی ہو سکتا ہے اور گندے فرش، تولیے یا کپڑوں سے پھیل سکتا ہے۔ اس کا تعلق دیگر فنگل انفیکشن جیسے داد اورخارش سے بھی ہے اور اس کا علاج اینٹی فنگل ادویات سے کیا جا سکتا ہے۔
4۔ کورن اور کیلوسس:
کارن کا مطلب پیر کے ہڈیوں کے قریب یا انگلیوں کے درمیان سخت جلد کا جمع ہونا ہے، ویب ایم ڈی کے مطابق، کیلوسس پاؤں کے نیچے کی طرف سخت جلد کا جمع ہونا ہے۔
کیلوسس عام طور پر ناقص فٹنگ جوتے یا جلد کی خرابی کی وجہ سے ہوتے ہیں، جب کہ کارنز جوتوں کے دباؤ کا نتیجہ ہیں جو آپ کی انگلیوں سے رگڑتے ہیں یا آپ کی انگلیوں کے درمیان رگڑ پیدا کرتے ہیں۔
5۔ ناخنوں کا فنگل انفیکشن:
ذیابیطس کے شکار افراد کو فنگل انفیکشن کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے ۔جو عام طور پر پیر کے ناخنوں کو متاثر کرتا ہے۔ یہ بے رنگ (زرد بھورے یا مبہم)، موٹے اور ٹوٹے ہوئے ناخن کی شکل میں ہوتا ہے۔ جب کہ کچھ معاملات میں ناخن خود کو دوسرے ناخنوں سے الگ کر سکتا ہے، دوسری صورتوں میں، ناخن ٹوٹ سکتا ہے۔ ناخن میں فنگل انفیکشن چوٹ سے بھی ہوسکتا ہے۔
6۔ گینگرین:
چونکہ ذیابیطس خون کی نالیوں کو متاثر کرتی ہے جو آپ کی انگلیوں اور انگلیوں کو خون اور آکسیجن فراہم کرتی ہیں، اس لیے یہ گینگرین کا باعث بن سکتی ہے۔ گینگرین اس وقت ہوتا ہے جب خون کا بہاؤ منقطع ہو جاتا ہے اور ٹشوز مر جاتے ہیں۔ ایسے پاؤں کیا متاثرہ حصے کے کاٹے جانے کے امکانات بھی بڑھ سکتے ہیں۔
7۔ پاؤں کی خرابی:
ہر روز اپنے پیروں کو زخموں، چھالوں، لالی، کیلوسس، یا کسی اور مسائل کے لیے چیک کریں۔ ہمیشہ آرام دہ جوتا پہنیں، اپنے پیروں کو گرمی یا سردی سے بچائیں اور اپنے پیروں کو حرکت میں رکھیں ۔ یہاں تک کہ جب آپ بیٹھے ہوں، اپنی انگلیوں کو ہلاتے رہیں۔۔
اہم نکات:
ذیابیطس ایک خاموش قاتل ہے۔ یہ جسم کے اندر بغیر کسی واضح علامات کے بڑھ سکتا ہے۔ ذیابیطس کی چھوٹی علامات کو اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں جب تک اس کا پتہ چلتا ہے یہ جسم میں اندر تک بیٹھ چکا ہوتا ہے۔
ذیابیطس جیسی سنگین بیماریوں کو قابو میں رکھنے کے لیے ہمیں باقاعدہ طبی معائنہ کروانے کی ضرورت ہے۔ بروقت میڈیکل چیک اپ سے آپ کو بیماری کا اندازہ ہو جائے گا۔ بیماری کی علامات پر بھی نظر رکھنی چاہیے۔ جسم میں کسی بھی چھوٹی تبدیلی کو ہلکا نہیں لینا چاہیے اور ڈاکٹر کے مشورے سے علاج کرنا چاہیے۔
Leave a Reply