لنڈے کے کپڑوں میں ایسا کیا ہوتا ہے جو ان کپڑوں کو دھوکر بھی نہیں پہنے جاسکتے
لنڈے کی جیکٹ پر اگر کوئی ظاہری نجاست نہ ہو تو اس کو بغیر دھوئے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے، البتہ دھو کر استعمال کرنا بہتر ہے، تاہم ان کپڑوں میں سے جو پتلون، پاجامہ یا شلوار وغیرہ ہو تو اس کو بغیر دھوئے استعمال کرکے اس میں نماز پڑھنا مکروہ ہے۔اس احتیاط کی وجہ غیر مسلموں کا استنجا،
ہم بس۔تری وغیرہ کے حوالے سے پاکی کا اہتمام نہ کرنا اور ش۔راب وغیرہ کا استعمال کرنا ہے، اس کا تعلق خن۔زیر کے چمڑے سے تیار ہونا نہیں ہے، لہٰذا عام کپڑے کے لباس کا حکم بھی وہی ہوگا جو اوپر ذکر ہوا۔جہاں تک خ۔نزیر کے چمڑے سے تیار لباس کی بات ہے تو لنڈے کے چمڑے کے کوٹ کے بارے میں جب تک یقینی یا ظن غالب کے طور پر یہ معلوم نہ ہو جائے کہ اس میں اس خن۔زیر کی کھال استعمال ہوئی ہے، صرف شبہ کی بنیاد پر اس کے استعمال کو حرام قرار نہیں دیا جاسکتا۔اور جب یقین سے معلوم ہوجائے یا ظنِ غالب ہو کہ کوٹ وغیرہ خن۔زیر کے چمڑے سے تیار شدہ ہے
تو اسے دھونے کے بعد بھی اس کا استعمال جائز نہیں ہوگا، کیوں کہ خ۔نزیر نجس العین ہے، اس کی کھال دھونے سے بھی پاک نہیں ہوگی۔ پاکستان سب سے زیادہ استعمال شدہ کپڑا اور سامان امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا سے درآمد کرتا ہے، اس وقت ان ممالک میں تقریبا آٹھ لاکھ سے زائد افراد کورونا کے مرض میں مبتلا جبکہ ساٹھ ہزار سے زائد افراد اس مرض سے ہلاک ہوچکے ہیں۔ایسے میں ان ممالک سے آنے والی استعمال شدہ اشیاء خصوصاً کپڑے اور جوتے پاکستان میں اس وائرس کو مزید تقویت دینے کیلئے اہم کردار ادا کرسکتے ہیں اس کیلئے ضروری ہے کہ ان کپڑوں کو اچھی طرح دھو کر استعمال کیا
جائے۔دوسری جانب ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ لنڈا بازار کے استعمال شدہ کپڑوں کو جراثیم سے کیسے پاک کیا جائے اور وبائی اور جلدی امراض کا سبب بننے والے کپڑوں کا استعمال کیسے کیا جائے؟ اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا کی ایک رپورٹ میں اس کا سدباب کرنے کا طریقہ بیان کیا گیا ہے۔ماہرین وبائی امراض کا کہنا ہے کہ یہ کپڑے کورونا وبا کے پھیلاؤ کا بڑا ذریعہ بن سکتے ہیں لہٰذا اس کے استعمال سے قبل انہیں گرم پانی سے اچھی دھو کر خوب دھوپ لگائی جائے اور اسے اپنے استعمال میں لایا جائے
Leave a Reply