ایک طوطا اور طوطی ایک الو کے مہمان بنے !!
ایک طوطا طوطی کا گزر ایک ویرانے سے ہوا , ویرانی دیکھ کر طوطی نے طوطے سے کہا کس قدر ویران گاؤں ہے ۔ طوطے نے کہاں لگتا ہے یہاں کسی الو کا گزر ہوا ہے ۔ جس وقت طوطا طوطی باتیں کر رہے تھے عین اس وقت ایک الو بھی وہاں سے گزر رہا تھا ۔ اس نے طوطے کی بات سنی اور وہاں رک کر ان سے مخاطب ہو کر بولا ! تم لوگ اس گاؤں میں مسافر لگتے ہو , آج رات تم میرے
مہمان بن جاؤ میرے ساتھ کھانا کھاؤ ۔ الو کی محبت بھری دعوت سے طوطے کا جوڑا انکار نہ کر سکا اور انہوں نے الو کی دعوت قبول م کرلی ۔ کھانا کھا کر رات گزاری , صبح کو جب انہوں نے رخصت ہونے کی اجازت چاہی تو الو نے طوطی کا ہاتھ پکڑ لیا اور کہاتم کہاں جارہی ہو , طوطی پریشان ہو کر بولی یہ کوئی پوچھنے والی بات ہے میں اپنے خاوند کے ساتھ واپس جارہی ہوں ۔ الو یہ سن
کر ہنسا اور کہا یہ تم کیا کہہ رہی ہو تم تو میری بیوی ہو ۔ اس پہ طوطا طوطی الو پر جھپٹ پڑے اور گرما گرمی شروع ہو گئی دونوں میں جب بحث و تکرار زیادہ بڑھی تو الو نے طوطے کے سامنے ایک تجویز پیش کرتے ہوۓ کہا کہ ایسا کرتے ہیں ہم تینوں عدالت میں چلتے ہیں اور اپنا مقدمہ قاضی کے سامنے پیش کرتے ہیں , قاضی جو فیصلہ کرے وہ ہمیں قبول ہو گا ۔ الو کی تجویز پرطوطا اور طوطی مان کئے اور تینوں قاضی کی عدالت میں پیش ہوۓ ۔ قاضی نے دلائل کی روشنی میں الو کے حق میں فیصلہ دے کر عدالت برخاست کر دی ۔ طوطا اس بے انصافی پر بہت رویا اور چیخت چلاتا ہوا چل دیا ۔ کچھ دیر کے بعد الو نے طوطے کو آواز دی بھائی اکیلے کہاں جاتے ہو اپنی بیوی کو تو ساتھ لیتے جاؤ ۔ طوطے نے حیرانگی سے الو کی طرف دیکھا اور بولا اب کیوں میرے
زخموں پر نمک چھڑ کتے ہو , یہ اب میری بیوی کہاں ہے ۔ عدالت نے تو اسے تمہاری بیوی قرار دے دیا ہے ۔ الو طوطے کی بات سن کر نرمی سے بولا نہیں دوست طوطی میری نہیں بلکہ تمہاری ہی بیوی ہے ۔ میں تمہیں صرف یہ بتانا چاہتا تھا کہ بستیاں الو کے گزرنے سے ویران نہیں ہو تیں بلکہ بستیاں تب ویران ہوتی ہیں جب ان سے انصاف اٹھ جاتا ہے ۔
Leave a Reply