دسترخوان جھاڑنا آتا ھے..؟
ایک مسافر ایک بزرگ کی خدمت میں حاضر ہوا،
بزرگ نے فرمایا..
” کھانے کا وقت ھے آؤ کھانا کھالو.. ”
مسافر ان کے ساتھ کھانا کھانے بیٹھ گیا..
جب کھانے سے فارغ ھوئے تو
مسافر نے دسترخوان کو لپیٹنا شروع کیا تاکہ جاکر دسترخوان جھاڑدے تو
بزرگ نے فرمایا..
” کیا کر رھے ھو..؟ ”
مسافر نے کہا..
” حضرت دسترخوان جھاڑنے جارھا ھوں.. ”
بزرگ نے پوچھا..
” دسترخوان جھاڑنا آتا ھے..؟
مسافر نے کہا..
” حضرت !! دسترخوان جھاڑنا کون سا فن یا علم ھے جس کے لئے باقاعدہ تعلیم کی ضرورت ھو.. باہر جا کر جھاڑ دوں گا.. ”
بزرگ نے فرمایا..
” اسی لئے تو میں نے تم سے پوچھا تھا کہ
دسترخوان جھاڑنا آتا ھے یا نہیں..؟
معلوم ہوا کہ تمھیں دسترخوان جھاڑنا نہیں آتا..! ”
مسافر نے کہا..
” پھر آپ سکھا دیں.. ”
فرمایا..
” ہاں..! دسترخوان جھاڑنا بھی ایک فن ھے.. ”
بزرگ نے اس دسترخوان کو دوبارہ کھولا اور اس پر
جو بوٹیاں یا بوٹیوں کے ذرات تھے ‘ ان کو ایک طرف کیا..
اور ہڈیوں کو جن پر کچھ گوشت وغیرہ لگا ھوا تھا اُن کو ایک طرف کیا..
اور روٹی کے جو چھوٹے چھوٹے ذرّات تھے اُنکو ایک طرف جمع کیا..
پھر مسافر سے فرمایا..
” دیکھو !
یہ چار چیزیں ھیں.. اور میرے یہاں ان چاروں کی علیحدہ علیحدہ جگہ مقرر ھے..
یہ جو بوٹیاں ھیں، ان کی فلاں جگہ ھے.. بلی کو معلوم ھے کھانے کے بعد اس جگہ بوٹیاں رکھی جاتی ھیں وہ آکر ان کو کھالیتی ھے..
اور ان ہڈیوں کےلئے فلاں جگہ مقرر ھے.. محلے کے کتوں کو وہ جگہ معلوم ھے وہ آکر ان کو کھالیتے ھیں..
اور جو روٹیوں کے ٹکڑے ھیں.. اُن کو میں اس دیوار پر رکھتا ھوں.. یہاں پرندے، چیل کوّے آتے ھیں اور وہ اِن کو اٹھا کر کھا لیتے ھیں..
اور یہ جو روٹی کے چھوٹے چھوٹے ذرات ھیں.. تو میرے گھر میں چیونٹیوں کا بَل ھے اِن کو اُس بل میں رکھ دیتا ھوں.. وہ چیونٹیاں اس کو کھا لیتی ھیں.. ”
پھر فرمایا..
” یہ سب اللہ جل شانہ کا رزق ھے..
اس کا کوئی حصہ ضائع نہیں جانا چاھئے،
Leave a Reply