مجھے کیوں پیدا ہونے دیا معذور لڑکی نے ماں کے ڈاکٹر پر کیس کر کے کروڑوں روپئے جیت لیے
برطانیہ سے ایک انتہائی عجیب و غریب کیس سامنے آیا ہے جہاں 20 سالہ معذور لڑکی نے اپنی والدہ کے ڈاکٹر پر مقدمہ کر کے کروڑوں کا ہرجانہ جیت لیا ہے۔ اس مقدمے میں اے وی ٹومبس نامی لڑکی نے ڈاکٹر پر الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی ایک لاپرواہی کی وجہ سے وہ معذور پیدا ہوئی ہے۔
یہ مقدمہ سوشل میڈیا پر اتنا وائرل ہُوا کے بہت سے لوگوں نے ٹومبس نامی اس لڑکی سے سوالات شروع کر دئیے کے وہ ڈاکٹر پر یہ مقدمہ کیوں چلا رہی ہیں جس کے جواب میں ٹومبس نے لوگوں کو آگاہ کیا کہ وہ ایک خاص بیماری کی وجہ سے معذور پیدا ہوئی ہیں اور اس بیماری کو اسپائنابیفیڈا کہا جاتا ہے اور یہ بیماری اُن کی ماں کے ڈاکٹر فلپ مچل کی غفلت کی وجہ سے پیدا ہُوئی۔
20 سالہ ٹومبس نے سوشل میڈیا پر اپنے مختلف پیغامات میں لوگوں کو مزید آگاہ کیا کہ اُن کی ماں کے ڈاکٹر نے جب وہ ماں کے پیٹ میں تھیں نے ماں کا ٹھیک خیال نہیں رکھا اور انہیں وہ ادویات کھانے کو نہیں دیں جو اگر دے دی جاتیں تو وہ کبھی بھی معذور پیدا نا ہوتیں اور اگر ڈاکٹر ان کی ماں کے لیے ٹھیک ادویات کی تشخیص کرتا تو وہ عمر بھی کی معذوری سے بچ جاتیں۔
لڑکی نے یہ بھی کہا کہ ڈاکٹر کو معلوم تھا کہ وہ معذوری کے ساتھ پیدا ہوگی۔ اگر وہ چاہتا تو اسے پیدا ہونے سے روک سکتا تھا۔ لیکن اس نے ایسا نہیں کیا۔ انہیں اسے پیدا ہونے سے روکنا چاہیے تھا۔ اس کی وجہ سے اے وی نے ڈاکٹر مشیل سے ہرجانے کے طور پر کروڑوں روپے مانگے۔ ایوی نے مزید بتایا کہ ڈیلیوری کے وقت ان کی والدہ کی عمر 30 سال تھی اس وقت ڈاکٹر نے پہلے انہیں فولک ایسڈ لینے کا مشورہ دیا۔ لیکن بعد میں یہ کہہ کر دوا لینے سے انکار کر دیا کہ اگر وہ اچھی خوراک لے رہی ہے تو اسے اس کی ضرورت نہیں۔
لندن ہائی کورٹ میں جسٹس روزلینڈ کو کیو سی نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے ایوی کی حمایت کرتے ہوئے ڈاکٹر کو لاکھوں کا ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اگر ڈاکٹر لڑکی کی والدہ کو صحیح مشورہ دیتے تو آج وہ معذوری کے ساتھ پیدا نہ ہوتی۔
ٹومبس اگرچہ معذور ہے لیکن اس کی ہمت اور حوصلے کی داد نہ دینا ان کے ساتھ زیادتی ہوگی کیونکہ اُنہیوں نے جس طریقے سے اس کیس میں کئی لوگوں کی مخالفت کے باوجود پیچھے نہیں ہٹیں اور لوگوں کی مخالفت کے باوجود انہیں بیمشار لوگوں کی حمائیت بھی حاصل تھی اُن کے انسٹاگرام پر 22 ہزار سے زیادہ ان کے فالورز موجود ہیں جہاں وہ اپنی گھڑ سواری کی ویڈیوز بھی شائع کرتی ہیں جنہیں دیکھنے والے بہت پسند کرتے ہیں۔
ٹومبس کی طرح پاکستان میں بھی نجانے کتنے بچے ایسے ہیں جو ڈاکٹروں کی غفلت کے باعث ساری زندگی کی معذوری میں مبتلا ہیں اور ہمارے غریب پاکستانی اور خود معذاور اسے خدا کی مرضی کہہ کر صبر کر لیتے ہیں لیکن اگربرطانیہ جیسی کوئی عدالت ہمارے ملک میں بھی ہو تو شائد آدھے سے زیادہ ڈاکٹر اپنے کام سے فارغ کر دئیے جائیں۔
Leave a Reply