ایک امیرزادے کی پاک دامن لڑکی پر تہمت لگانے کی کیا سزا ملی،ضرور پڑھیں
کسی گاؤں میں ایک غریب مولوی رہتا تھا وہ گاؤں کے مسجد میں امامت کروا کر اپنے خاندان کا پیٹ پالتا تھا اس کی ایک ہی بیٹی تھی جو انتہائی خوبصورت بھی محلے کا ایک امیر زادہ مولوی کے بیٹے پر عاشق تھا اور کسی طرح اس سے شادی رچانا تھا لیکن وہ شراب اور بری صحبت کا عادی تھا اس لیے جیسے ہی اس نے رشتہبھیجا مولوی نے اپنی بیٹی کا رشتہ دینے سے انکار کر دیا ہے
بات اس امیر زادے کو بہت بری لگی اس کو اپنے توہیں محسوس ہوئی کہ غریب مولوی نے اپنی بیٹی کا رشتہ اس کو دینے سے انکار کر دیا ہے اب وہ اپنی توہین کا انتقام لینے پر اتر آ یا تھا اس نے سوچ لیا تاکہ کسی بھی طرح مولوی کے بیٹے کو بد نام کر کے چھوڑے گاتاکہ کوئی بھی اس کے ساتھ شادی پر آمادہ نا ہو خدا کا کرنا یا ہوا کہ کچھ عرصہ بعد مولوی کی بیٹی کو پیٹ میں درد ہونے لگا جودہ بہ درجے بڑھتا گیا مولوی کے بیوی اپنی بیٹی کو کاؤس کے واحد حکیم کے پاس لے گئی جس نے نبض دیکھ کر دوا دے دی اس سے وقتی طور پر تو لڑکی پیٹ درد ٹھیک ہو گیا لیکن کچھ مہینوں بعدایا ایساہوا کہ لڑکی کا پیٹ پھولنا شروع ہوگیا پیٹ پھول کرایا ہو گیا جیسے وہ لڑکی حاملہ ہو
مولوی اور اس کی بیوی اپنے بیٹے کوایک بار پھر گاؤں کے اس حکم کے پاس لے گئے ان دنوں تشخیص کاطریقہ انتاجد ید نہیں تھا نا ہی الٹراساؤنڈ کے سہولت تھی حکیم نے لڑکی کا معائنہ کیا اور کہا کہ یہ لڑکی حاملہ ہے اس کے پیٹ میںبچہ ہے مولوی اور اس کی بیوی بہت پریشان اور شر مندہ ہوئے اور بیٹی کو لے کر گھر واپس آگئے کیونکہ ان کی بیٹی ابھی کنواری تھی ان دونوں کا خیال تھاکہ ان کی بیٹی کسی کے ساتھ منہ کالا کرواتی رہی ہے اس لیے اب اس کے پیٹ میں بچہ ہے کئی بار مولوی نے غیرت میں آکر اپنی بیٹی کو ق تل کر نا چاہا لیکن لڑکی کی ماں بیچ میں آ جاتی وہ بچاری کیا کرتی ممتا کے جذبات سے مغلوب تھی اپنی بیٹی کو ق تل ہو انہیں دیکھ سکتی تھی دوسری طرف وہ بگڑا امیر نوجوان جو موقع کے تلاش میں تھا
اس نے لڑکی کو حکیم کے پاس آتے جاتے دیکھ لیاتھا ایک درجے وہ حکیم کے پاس گیا اور کچھ نقدی خکیم کے ہاتھ پر رکھی تو حکیم نے سب کچھ اگل دیا کہ مولوی کے اکلوتی بیٹیے بغیر شادی کے حاملہ ہو گئی ہے بس پھر کیا تھا اس نوجوان کے ہاتھ بدلہ لینے کا سنہری موقع آگیا تھا جس کے انتظار میں وہ کافی عرصے سے تھا اس نے گاؤں کے میراثی کو بلایا اور کچھ پیسے دے کر کہا کہ یہ خبر گاؤں کے ہر ہر گھر میں پہنچا دو چناچہ میراثی نے دنوں میں ہی یہ خبر ہر طرف پہنچا دی اب گاؤں کے لوگ بات کی تصدیق کرنے مولوی کے گھرمیں آ ناشر وع ہوگئے جب انہوں نے پوچھاکہ تمہاری بیٹیے سچ مچ حاملہ ہے تو مولوی نے چپ چاپ سر جھکا لیابس پھر کیا تھالو گوں نے مولوی سے گاؤں کی مسجد کی امامت واپس لے لیے
اور اس کو گاؤں چھوڑنے کی تھوڑی کی مہلت دے دی ۔ اس بات سے مولوی اور کی بیوی شدید پریشان ہوگئے ایک کے بعد دوسری مصیبت اج پر ٹوٹ پڑی تھی جبکہ مولوی کی بیٹی جانتی تھی کہ وہ باکردار ہے اور اس نے بدکاری تو دور کی بات کسی اجنبی کے طرف آنکھ اٹھاکر بھی نہیں دیکھا تھا لیکن وہ کیا کرتی سو خاموشی سے اپنے بربادی کا تماشہ دیکھتی رہی ایک صبح کسی شخص نے مولوی کے دروازے پر دستک دی جب مولوی باہر نکلا تو اس آدمی نے اپنا تعارف کروایا اور بتایا کہ وہ ایک حیم ہے اور اس کو خبر ملی ہے کہ آپ کی بیٹے بیار ہے اور آپ سخت پریشان ہیں تو میں دوسرے گاؤں سے سفر کرکے آپ کے پاس آیا ہوں کیونکہ میں آپ کاونی ساشا گر د ہو بچپن میں آپ سے قرآن پڑھتا رہا ہوں
مولوی جو پہلے ہی بہت پریشان تھا اس کو یہ سہارا بھی غنیمت لگا کیونکہ وہ ایک باپ بھی تھا اور بیٹی کے پیٹ کی تکلیف سے پریشان رہتا تھا وہ اس شخص کو گھر میں لے گیا اس نے لڑکی کا معائنہ کیا اور صورت حال سمجھ گیا اور کہا کہ مجھے ایک بر اور ایک کتا لا کر دیں جب دونوں چیزیں اس کو دے دیں تواس نے دونوں کو ذبح کیا اور بکرے کا گوشت پکا کر لڑکی کو کھلا دیا جب لڑکی نے پیٹ بھر کر گوشت کھا لیا تو وہ حیکم لڑکی کو اس کمرے میں لے گیا جہاں پر کتے کا گوشت رکھا ہوا تھا اور لڑکی سے کہاکہ میں نے تم کو جو کتے کو گوشت کھلا یا ہے اسکا ذائقہ کیسا تھا لڑکی نے جب کتے کا گوشت دیکھا تواس کا دل خراب ہونے لگا اور اس کواتنی نفرت محسوس ہوئی کہ وہ الٹیاں کرنے لگ پڑی
اور ایسی دوران اج اس کے پیٹ سے ایک بہت بڑا مینڈک برآمد ہو اور لڑکی کی جان میں جان آئے حکیم نے کہا کہ تم نے یقیناً برتن کے بغیر کسی شہر سے پانی پیا تھا اور تمہارے پیٹ میں مینڈک کا چھوٹا سا بچہ چلا گیا تھا جو وقت کے ساتھ بڑا ہو تا گیا انفیکشن کی وجہ سے تمہارا پیٹ پھول گیا تھا اب جلدی ہی سب ٹھیک ہو جائے گا تب تک گاؤں کے کئی لوگ وہاں پہنچ گئے تھے جنہوں نے اپنی آنکھوں سے لڑکی کے پیٹ سے نکلا مینڈک دیھ لیا اور یوں سب نے لڑکی کے کردار کی پاکیزگی جان لی اور ٹیک مولوی کے خلاف سازش کرنے والوں کو منہ کی کھانی پڑی
Leave a Reply