یہ ادمی بہادر تھا یا پاگل؟ نایاب جانوروں کے لمحات لوگ کیمرے پر آگئے۔
میری نظروں کے سامنے وہ ایک مسحور کردینے والا برفانی تیندوا تھا۔ اس کی موجودگی میں میں مبحوس ہو کر رہ گیا، جیسے اس کی سرخی مائل آنکھیں میرے بدن کو گھائل کررہی ہوں۔ اس کے کان چپٹے اور لب دم بستہ غراہٹ سے سکڑے ہوئے تھے۔ اس کانرم، لچکیلا جسم جیسے چٹان سے گلے مل رہا ہو اور وہ بڑی جست لگانے کے لیے اپنے بدن کو تیار کررہا ہو۔
یہ اتنا نایاب اور دلکش منظر تھا کہ کچھ لمحوں کے لیے میں بھول گیا کہ میں بذات خود وہاں موجود نہیں تھا بلکہ میرے ہاتھ میں ‘کیمرہ ٹریپ’ سے لیا گیا عکس تھا۔اس نایاب جانور کی جھلک کے لیے عموماً جنگلی حیات کی عکس بندی کرنے والے بھی پہلے سے نصب شدہ ‘کیمرہ ٹریپ’ کی فوٹیج پر انحصار کرتے ہیں۔
ہم نے بھی ایسے ہی کسی تیندوے کی تلاش میں گلگت بلتستان کے ناہموار پہاڑوں میں ایک ہفتہ بسر کیا تھ
کیمرہ ٹریپ ہوتا کیا ہے
نگر کے علاقے میں نصب کیے گئے کیمرہ ٹریپ
کیمرہ ٹریپ ایک ایسا کیمرا ہوتا ہیں جس کو پانی سے بچاؤ کے لیے سیاہ پلاسٹک کے ڈبے میں محفوظ رکھا جاتا ہے۔ اس ڈبے میں ایک عدد موشن سینسر، میموری کارڈ، دیر تک چلنے والی بیٹریاں ،اور سرد موسم سے متاثر ہونے سے بچانے کے لیے انسولیشن کی جاتی ہے.
تحقیق کے خوگر آئی یو سی این پاکستان کے منیجر سعید عباس اور دیگر سائنسدان ایسے خطرناک جانوروں پر تحقیق کے لیےکیمرہ ٹریپ کا استعمال کرتے ہیں
میں نے اپنے حالیہ سفر پر سعید عباس اور ان کی ٹیم کےساتھ گلگت بلتسگان کے علاقے نگر میں ہوپر گلیشئر سے بھی آگے ،گہرے ارغوانی رنگ کی چٹانوں کے بیچ عمدہ فوٹیج کے حصول کے لیے بلند سطح پر ‘کیمرہ ٹریپ’ لگایا تھا۔
میں نے اپنے حالیہ سفر پر سعید عباس اور ان کی ٹیم کےساتھ گلگت بلتسگان کے علاقے نگر میں ہوپر گلیشئر سے بھی آگے ،گہرے ارغوانی رنگ کی چٹانوں کے بیچ عمدہ فوٹیج کے حصول کے لیے بلند سطح پر ‘کیمرہ ٹریپ’ لگایا تھا۔
Leave a Reply