حکمتِ اِلٰہِی
کیتلی اس کی بیٹی کے ہاتھوں سے اچانک چھوٹ کر نیچے گری۔۔۔سارے کا سارا دودھ زمین پر پھیل گیا—
وہ خاموشی سے ایک طرف بیٹھا یہ منظر دیکھ رہا تھا– ایک لمحے کیلیے اس کے ذہن میں شکوہ پیدا ہوا—
“اے مالک اس طرح کے چھوٹے بڑے نقصان ہم غریبوں کا ہی مقدّر کیوں ہوتے ہیں؟؟”
اگرچہ ایک ہی لمحے میں پورے دن کی کمائی کے برابر نقصان ہو چکا تھا– تاہم وہ زبان سے کچھ نہ بولا۔۔۔
اچانک اس نے عجیب منظر دیکھا–
ایک بلی کہیں سے نمودار ہوئی اور اس نے زمین پر پھیلا دودھ چاٹنا شروع کر دیا— جب وہ جانے کیلیے مڑی —
تو ایک دم لڑکھڑائی اور زمین پر گر کر لوٹ پوٹ ہو نے لگی— وہ بھاگ کر پہنچا لیکن اس کے پہنچنے سے پہلے ہی بلی کی موت ہو چکی تھی—
اسے بہت صدمہ ہوا—
یقیناً انجانے میں دودھ میں کوئی مہلک چیز شامل ہو گئی تھی— اچانک اسے خیال آیا کہ اگر یہ دودھ زمین پر نہ گرتا تو کیا ہوتا۔۔۔؟؟؟
فورًا رب کی بڑائی کا اسے احساس ہوا–
یا رب ! تیرے ہر کام میں کوئی نہ کوئی مصلحت پوشیدہ ہوتی ہے— ہم کتنے نادان ہیں کہ چھوٹے سے چھوٹے نقصان پر تقدیر کا گلہ کرنے لگتے ہیں۔۔۔”
Leave a Reply