غرور
ایک لڑکا تھا اس کا تعلق پسماندہ خاندان سے تھا لیکن وہ دکھنے میں بہت حسین تھا- اس کے کالج میں ایک لڑکی پڑھتی تھی وہ اسے بہت پسند کرتا تھا لیکن وہ کبھی اتنی ہمت نہیں کر سکا تھا کہ اس سے اپنے دل کی بات کہتا کیونکہ وہ لڑکی بہت امیر اور خوبصورت تھی اور اس کے ساتھ ساتھ وہ تھوڑی مغرور بھی تھی- ان دنوں کالج کے آخری دن چل رہے تھے کیونکہ اس کے بعد پیپر تھے اور پھر کالج ختم ہونے کے بعد سب نے اپنے اپنے بنائے ہوئے منصوبہ کے مطابق اس کو حاصل کرنے میں لگ جانا تھا-
اس لڑکے نے سوچا کہ وہ کالج ختم ہونے سے پہلے ضرور اس سے اپنے دل کی بات کہے گا- ایک دن اس لڑکے نے اس لڑکی کو کہا کہ وہ اسے بہت پسند کرتا ہے- اس کے جواب میں لڑکی نے جو کہا وہ اس کے لئے بہت چونکا دینے والا جواب تھا- وہ لڑکی بولی کہ تم مجھے دے ہی کیا سکتے ہو- جتنی تمہاری مہینے کی تنخواہ ہے اتنا میرا روز کا خرچہ ہے- کیا مجھے اب بھی تمہارے ساتھ اپنی زندگی گزارنے کا سوچنا چاہئے- تم نے ایسا سوچ بھی کیسے لیا کہ میں تم سے شادی کروں گی- میں کبھی تم سے پیار نہیں کرسکتی- اس لئے مجھے بھول جاؤ اور اپنے معیار کی کسی اور لڑکی سے جاکر شادی کر لو- اس لڑکے کے لئے اسے بھلانا ممکن نہ تھا-
اس لڑکی کی ان تمام باتوں کا اس پر بہت اثر ہوا اور اس نے ارادہ کرلیا کہ وہ زندگی میں کچھ بن کے رہے گا- اس لڑکے نے دن رات محنت کی- جب بھی کبھی وہ کمزور پڑنے لگتا اسے وہی سب باتیں یاد آنے لگتیں اور پھر اس کا ارادہ مزید مضبوط ہوجاتا-
آخرکار دس سال کا عرصہ گزر گیا- ایک دن اچانک وہی لڑکی اسے ایک شاپنگ سینٹر میں ملی- وہ لڑکی اسے دیکھ کر حال چال پوچھنے لگی- اس لڑکے نے کوئی جواب نہ دیا تو وہ پھر سے کہنے لگی کہ میری شادی ہوگئی ہے اور تمہیں اندازہ بھی ہے کہ میرے شوہر کی کتنی تنخواہ ہے- ان کی تنخواہ دو لاکھ روپے ہے- کیا تم سوچ بھی سکتے ہو اتنی زیادہ تنخواہ- اور وہ بہت خوبصورت بھی ہے- وہ لڑکی تمسخرانہ انداز میں مسکرانے لگی-
اس لڑکی کے منہ سے یہ سب سننے کے بعد اس لڑکے کی آنکھوں میں آنسو آگئے- کچھ ہی منٹ گزرے تھے کہ اس لڑکی کا شوہر وہاں آ گیا- اور اس سے پہلے کہ وہ لڑکی مزید کچھ کہتی، اس لڑکے کو دیکھنے کے بعد اس کا شوہر بولا سر! آپ یہاں کیسے؟ میری بیوی سے ملئے اس نے برابر کھڑی ہوئی اسی لڑکی کی جانب اشارہ کیا- اس کے بعد اس نے اپنی بیوی کو بتایا کہ میں سر کو ایک پروجیکٹ میں اسسٹ کرنے لگا ہوں اور تمہیں پتہ ہے وہ پروجیکٹ دو سو کروڑ کا ہے- اور ایک اور سچائی تمہیں بتاؤں کہ سر ایک لڑکی کو پسند کرتے تھے لیکن اسے پا نہیں سکے اس لئے آج تک انھوں نے شادی نہیں کی- کتنی خوش قسمت ہوگی نا وہ لڑکی؟ اس نے اپنی بیوی سے پوچھا- پھر کہنے لگا کہ آج کل کون کسی سے اتنا سچا پیار کرتا ہے- یہ سب سن کر اس لڑکی کی حالت ایسی تھی کہ جیسے کسی نے اس کے پاؤں کے نیچے سے زمین کھینچ لی ہو-
سبق:- انسان کو ہمیشہ یہ سوچنا چاہئے کہ وقت کبھی بھی ایک سا نہیں رہتا- آج آپ کسی چیز پر غرور کر رہے ہو ہوسکتا ہے کل اللہ آپ کا یہی غرور توڑ دے- اللہ تعالیٰ نے کسی کو کمتر نہیں بنایا اسکی نظر میں سب برابر ہیں- انسان کو چاہیے کہ وہ دوسروں کے پیار اور ان کی احساسات کی قدر کرے اور کبھی غرور نہ کرے۔
Leave a Reply