خدا کا دوست
ایک بچہ جھلستی گرمی میں ننگے پاؤں سڑک پر پھول بیچ رہا تھا۔ اس جھلسا دینے والی گرمی میں ننگے پاؤں اسے زمین پر پاؤں ٹکانے میں بڑی تکلیف کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا، ایسی حالت میں بھی لوگ اس بچے سے پھول خریدتے وقت بھاؤتاؤ کر رہے تھے۔
جبکہ یہی لوگ جب کسی ہسپتال کے باہر گلدستہ خریدتے وقت جو بھی قیمت دکاندار مانگتا ہے بے چوں و چراں دے دیتے ہیں، ٧فروری رومانس ویک شروع ہوتا ہے جو ١۴فروری ویلینٹائن ڈے پر اپنے اختتام پر پہنچتا ہے اس درمیان جتنے بھی پھول خریدے جاتے ہیں ان میں کسی کو بھاؤتاؤ کرتے نہیں دیکھا جاتا دکاندار نے جو مانگا بس نکالکر دے دیا۔
مگر آج اس معصوم بچے کے ساتھ ایک عجیب و غریب واقعہ پیش آیا، آج جب وہ سڑک پر پھول بیچنے آیا تو پھر وہی جھلسا دینے والی گرمی کی وجہ سے زمین پر پاؤں ٹکانا محال ہو رہا تھا۔
اس بچے کی تکلیف دیکھ کر ایک خدا ترس کو اس بچے پر بہت ترس آیا اور اسنے قریبی بازار سے نئے جوتے خریدے اور اس بچے کو دیتے ہوئے کہا، لو بیٹا یہ جوتے پہن لو۔۔۔!!!
لڑکے نے فوراََ ڈبے سے جوتے نکالے اور جلدی سے پہن لئے، اس کا چہرا خوشی سے دمک اٹھا، وہ اس شخص کی طرف پلٹا اور اس کا ہاتھ تھام کر پوچھا، کیا آپ خدا ہو۔۔۔؟؟؟
اس شخص نے گھبراکر اپنا ہاتھ چھڑایا اور کان پکڑتے ہوئے کہا نہیں، میں خدا نہیں ہوں اور کوئی بھی انسان خدا نہیں ہوتا خدا تو بس وہ اکیلا ہی ہے جس سے ہم جو چاہیں مانگیں وہ ہمیں سب دے دیتا ہے۔
لڑکا مسکرایا اور کہا تو پھر آپ ضرور خدا کے دوست ہونگے، کیونکہ کل رات میں اپنے پیروں کی تکلیف سے کراہتے ہوئے خدا سے یہ دعا کر رہا تھا کہ “یا خدا تو میرے لئے ایک جوڑی جوتے کا بندوبست کردے تاکہ میں اس جھلستی دھوپ سے تپتی سڑک پر آرام سے اپنے پاؤں رکھ سکوں” اور اسی بیچ میری آنکھ لگ گئی۔
وہ شخص مسکرایا اور پیار سے بچے کی پیشانی کو چومتے ہوئے اپنے گھر کی راہ لی۔
اس شخص کی مسکراہٹ یہ بتا رہی تھی کہ خدا کا دوست بننا کوئی مشکل کام نہیں۔
Leave a Reply