دنیا پرست عابد
بیان کیا جاتا ہے، ایک شخص کے بارے میں یہ مشہور تھا کہ وہ بہت زیادہ نیک ہے، ہر وقت اللہ پاک کی عبادت کرتا رہتا ہے۔ بادشاہ نے اس کی شہرت سنی تو اس کے پاس پیغام بھیجا کہ ہمارا دل چاہتا ہے آپ کی زیارت کریں۔ ہوسکے تو کسی دن ہماری یہ خواہش پوری کیجئے اور ہمارے دربار میں تشریف لائیے۔
یہ شخص عبادت گزار تو واقعی تھا لیکن اس کی یہ ساری محنت صرف لوگوں کو دھوکا دینے کے لیے تھی۔ بادشاہ کا پیغام ملا تو دل میں بہت خوش ہوا۔ سوچا، بادشاہ ضرور انعام و اکرام سے نوازے گا۔ یہ سوچ کر اس نے فیصلہ کیا کہ بادشاہ کے پاس جانے سے پہلے کوئی ایسی دوا پی لینی چاہیے جس سے کسی قد ر کمزور ہو جاؤں۔ مجھے نحیف و نزار دیکھ کر بادشاہ کو یقین آ جائے گا کہ میں واقعی بہت زیادہ عبادت کرتا ہوں۔
اپنے دل میں فیصلہ کر کے اس نے ایک دوا پی لی۔ لیکن اس سلسلے میں اس غلطی یہ ہوئی کہ کمزور کر دینے کی دوا کی جگہ ایسا زہر پی لیا جو آدمی کو فوراً ہلاک کر دیتا ہے۔ چنانچہ وہ ریاکار زاہد فوراً ہلاک ہو گیا۔
نظر جو آتا تھا پستے کی طرح ٹھوس اور سخت
وہ نکلا پیاز کی مانند صرف چھلکا ہی
خدا کو چھوڑ کے مخلوق کی رضا چاہی
خدا کا گھر نہیں پیش نظر تھی دنیا ہی
وضاحت
حضرت سعدیؒ نے حکایت میں دنیا پرست عابدوں کی مذمت کی ہے اور ایک ریا کار کی مثال دے کر یہ بتایا ہے کہ ایسی ہر ایک بات جو صرف مخلوق کو خوش کرنے کے لیے ہو زہر پینے کی مانند ہے کہ اس کا انجام ہلاکت ہوتا ہے۔ عبادت کی اصل روح اور اصل مقصد تو یہ ہے کہ خدا کے ساتھ انسان کا رشتہ اس طرح استوار ہو جائے کہ کوئی اور رشتہ ویسا مضبوط نہ ہو
Leave a Reply