ایک ملک کے بادشاہ کا غلام اس کی بیٹی پر عاشق ہوگیا اسنے بادشاہ سے کہا مجھے آپکی بیٹی سے نکاح کرنا ہے
کسی ملک کا ایک بادشاہ تھا اور اسکی ایک خوبصورت بیٹی تھی ۔ بادشاہ کا ایک غلام تھا جو جوانی کے عالم میں بادشاہ کی بیٹی پر فدا ہوگیا۔ ا ب غلام کی حیثیت یہ نہ تھی کہ بادشاہ سے اسکی بیٹی کا رشتہ مانگ لیتا ۔ ایک دن اسنے ساتھیوں سے مشورہ کیا ۔ ساتھیوں نے کہا کہ تمہارا دماغ تو ٹھیک ہے ۔ بادشاہ کو اگر تم نے بتا دیا تو وہ تمہیں زندہ آگ میں جلادے گا ۔ اب غلام کافی پریشان تھا
اور اسنے پریشانی کے عالم میں ایک فیصلہ کیا کہ پریشانی سے اچھا ہے کہ بادشاہ کی خدمت میں جاکر درخواست کروں۔ پھر اپنی قسمت آگ میں جلنا نصیب ہویا پھر بادشاہ کی بیٹی نصیب ہو۔ اب وہ غلام بادشاہ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ بادشاہ نے آنے کیوجہ پوچھی تو غلام نے گھبراہٹ میں سارا قصہ سنا دیا اوربولا کہ بادشاہ سلامت اب آ پ اپنی بیٹی کا نکاح مجھ سے کرکے مجھ پر احسان کردیں۔
بادشاہ کو بہت غصہ آیا کہ اپنی حیثیت دیکھو اور میری حیثیت دیکھو ۔ بادشاہ سلامت نے سوچنا شروع کردیا کہ اب غلام کو کیا جواب دوں تاکہ یہ رشتہ مانگنے سے انکار کردے ۔ بادشاہ نے غلام کے سامنے ایک شرط رکھ دی کہ تم نے یہ پوری کردی تو تمہارا نکاح شہزادی سے کردوں گااور اگر نہ پوری ہوسکی توجلتی ہوئی آگ میں جلادوں گا ۔ فیصلہ تمہارے ہاتھ میں ہے ۔ اگر تم دو بوری بچھ۔و بھر کرلے آؤ گے توتمہاری شادی شہزادی کے ساتھ کردوں گا
ورنہ آگ میں جلنے کیلئے تیار رہنا۔ بادشاہ نے یہ شرط اس لیے رکھی تھی کہ اتنے زیادہ بچھ۔و یہ کہاں سے اکٹھے کرکے لائے گا اور غلام یہ شرط پوری کرنے میں ناکام ہوجائیگا اور دوبارہ رشتہ مانگنے نہیں آئیگا غلام یہ شرط سن کر بہت پریشان ہوا اور اسنے بادشاہ کی شرط مان لی اور اپنے کام میں مصروف ہو گیا ۔ لیکن وہ کچھ پریشان سارہنے لگا اسکا باپ کافی دنوں سے اس پر نظر رکھ رہا تھا ۔
باپ نے دیکھا کہ وہ کافی دنوں سے پریشان نظر آرہا ہے تو اسے اپنے پاس بلاکر پوچھا کہ تمہاری پریشانی کیوجہ کیا ہے تو اس نے سارا واقعہ اپنےباپ کو سنا دیا ۔ باپ نے بیٹے کو سمجھاتے ہوئے کہا کہ تم پریشان نہ ہو میں تمہیں بچھ۔و جمع کرنے کا طریقہ بتا دوں گا ۔
باپ بولا شام کو تم میرے پاس آجانا میں تمہیں بچھ۔و پک۔ڑنے کا طریقہ بتاؤں گا۔ شام کو غلام اپنے باپ کے پاس پہنچ گیا ۔ باپ نے دو بوریاں لانے کا کہا جب وہ دو بوریاں لے آیا تو باپ نے قب۔رستان میں ایک قب۔ر کا پتہ بتا کر کہا فلاں قب۔ر پر جاؤ اور قب۔ر سے ساری مٹی نکالو اور آخر میں جب ایک اینٹ رہ جائے تو شروع کی اینٹ نکال کر بوری کا منہ سوراخ پر رکھ دینا
جب بوری بھر جائے تو اسی بوری کا منہ کسی رسی سے باندھ لینا تو پھر دوسری بوری کو بھی اسی طرح بھر لینا اور اس کے بعد قب۔ر کو اچھی طرح بند کردینا اور بوریاں بادشاہ کے پاس لے جانا ۔
باپ کے کہنے پر غلام نے ایسے ہی کیا جس طرح باپ نے بتایا تھا۔ غلام نے بچھ۔و سے بھری ہوئی دوبوریاں بادشاہ کے سامنے پیش کر دیں بادشاہ بڑا حیران ہوا اور وعدے کے مطابق شہزادی کا نکاح ا س سے کروادیا اور غلام کو پاس بلاکر بچھ۔و جمع کرنے کا راز پوچھا کہ تم نے اتنے سارے بچھ۔و کہاں سے جمع کیے غلام نے سارا قصہ سنا دیا تو پھر بادشاہ نے اس کے باپ کو حاضر ہونے کا حکم دیا ۔
اگلے دن اس کا باپ بادشاہ کے سامنے حاضر ہوا تو بادشاہ نے اس سے پوچھا کہ تمہیں کیسے معلوم تھا کہ فلاں قب۔ر میں اتنے سارے بچھ۔و موجود ہیں اسکے باپ نے بتایا کہ یہ فلاں آدمی کی قب۔ر ہے ۔
یہ آدمی زندگی میں داڑھی منڈواتا رہا اور م۔رتے وقت بھی اسکی داڑھی منڈی ہوئی تھی اور حضورﷺکا ارشاد ہے جو شخص اس حالت میں م رگیا کہ اسکی داڑھی قب۔ر میں نہ ہو تو قب۔ر میں اس کی داڑھی کے ہر بال پر ایک ایک بچھ۔و ہوگا۔ حضورﷺ کی بات کبھی جھوٹی نہیں ہوسکتی ۔ اس لیے میں نے اس قب۔ر سے بچھ۔و جمع کرنے کا کہا اور قب۔ر کا پتا بتا دیا ۔
بے شک ایسا ہی ہوتا ہے ۔ حضورﷺ کی جو پسند ہے وہ حقیقت میں اللہ تعالیٰ کی پسند ہے اللہ تعالیٰ ہمیں حضورﷺ کی مبارک سنت پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔
Leave a Reply