میں پانچ وقت کی نمازی عورت ہوں پر میں یہ کام
میں حافظہ اور پانچ وقت کی نمازی اور غیر مردوں کے ساتھ بھی سوتی ہوں ، کچھ دن پہلے ایک خاتون سے دوپہر کو ملاقات ہوئی جو جسم فروش تھیں رات کو چونکہ وہ روزی کمانے میں مصروف ہوتی ہیں اس وجہ سے دن میں ملاقات کرنی پڑی ویسے بھی ایک مسلمان کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ کسی کی روزی کمانے کے وقت اس کو مشکل میں ڈالے۔
انہوں نے بہت عزت کے ساتھ ڈرائنگ روم میں بٹھایا ، خاطر مدارت کی ، ان کا حال پوچھنےکے بعد میں نے سوال کیا کہ آپ اس بے لذت کام میں کیسے پھنس گئیں, ایک لمحے کیلئےان کے چہرے پر اداسی چھلکی پھر مسکرا کر بولیں کہ عشق ہوگیا تھا اور محبت میں اندھی ہوکر گھر سے بھاگ نکلی کچھ دن محبوب نے چار دیواری میں میری چادر اتار کر دل و جان سے محبت کی اور اس کے بعد نہ سر ڈھانپنے کو دیوار رہی نہ چادر رہی جب واپسی کا سفر کرنے کا سوچا تو خیال آیا کہ بھاگنے کا فیصلہ تو میرا تھا اب اگر گھر گئی تو جو تھوڑی بہت والدین کی عزت بچی ہے وہ بھی لوگ تارتار کر دیں گے رہنے کو ایک جگہ ٹھکانا ملا جہاں مجھ جیسی لڑکیاں تھیں اور بس پھر جسم ہی روزی روٹی کا سبب بن گیا سوال کیا کہ والدین تو معاف کر ہی دیتے ہیں ان کا نرم دل ہوتا ہے تو ایک بار چلی جاتیں تو مسکرا کر بولی معاف تو اللہ بھی کر دیتا ہے لیکن لوگ معاف نہیں کرتے عورت کا منہ کالا ہو جائے تو پھر یہ دنیا والے کبھی گورا ہونے نہیں دیتے ، مرتے دم تک کالا ہی رہتا ہے، سوال کیا کہ چلیں بھیک مانگ لیتیں کم سے کم اس کام سے تو اچھا کام ہے۔ تو بولیں یہ سب کتابی باتیں ہیں کوئی کسی بھکارن کو کرائے کا کمرہ بھی نہیں دیتا جھونپڑی میں بھی نہیں رکھتا عزت بیچ کر کم سے کم عزت سے تو رہ لیتی ہوں, اپنا گھر ہے اپنا بستر ہے اس دنیا میں اسی کی عزت ہے جس کے پاس پیسا ہے یہ دنیا تو منافق لوگوں سے بھری پڑی ہے جو نیکی کا درس دیتے ہیں اور اندر سے شیطان ہیں، کسی کو کہیں کہ طوائف سے شادی کرے گا تو وہیں بولتی بند ہو جائے گی،
سوال کیا کہ محبت کیا ہے تو کچھ لمحے خاموش رہنے کے بعد بولیں کہ محبت بھی ایک دھندہ ہے، مرد اپنی رقم انویسٹ کرتا ہے اور پھر محبوبہ کے جسم سے کھیل کر سود سمیت واپس لیتا ہے اب وہ عورت اپنے محبوب کے رحم و کرم پر ہوتی ہے مرضی ہے شادی کرلے اور مرضی ہے چھوڑ دے جو لوگ سچ میں محبت کرتے ہیں وہ نکاح کا راستہ اختیار کرتے ہیں ، سوال کیا کہ گناہ کرتے ہوئے تکلیف نہیں ہوتی تو بولیں کہ جب انسان گندگی کے ڈھیر میں رہنے لگ جائے۔ تو پھر اسے بدبو کا احساس نہیں ہوتا بلکہ خوشبو اس کیلئے زہر بن جاتی ہے بس اپنا بھی معاملہ ایسے ہی ہے سوال کیا کہ نوکری کرلیتی کہیں شادی کرلیتی تو بھی تو گناہ سے بچ سکتیں تھی۔ تو بولی کہ جب لوگوں کو یہ معلوم ہو جائے کہ لڑکی اکیلی ہے اس کا کوئی نہیں تو بھیڑیئے بن جاتے ہیں شادی شدہ مرد ہو یا کنوارہ سب ہی ایک صف میں کھڑے ہوجاتے ہیں یہ دنیا اکیلی عورت کو جینے نہیں دیتی لیکن درس جتنے مرضی کروا لو ایسے ایسے نیکیوں کے درس دیں گے لیکن شکل مومنوں والی اور کرتوت کافروں والے کرتے ہیں، پھر بولیں شادی کون کرے گا آج کل لوگ ایک دوسرے کا جھوٹا پانی نہیں پیتے آپ شادی کی بات کرتے ہیں اب تو قبر تک یہ گناہ ساتھ ہی رہے گا ، پانچ وقت کی نماز پڑھتی ہوں حافظہ قرآن ہوں اپنا معاملہ اللہ پر چھوڑ رکھا ہے۔اس کی مرضی ہے جہنم میں ڈالے یا جنت میں ڈالے،
خودمارنا بھی حرام ہے جسم فروشی بھی حرام ہے مرنے کی ہمت نہیں تھی تو اس لئے یہ کام کر رہی ہوں دلوں کا حال تو وہ ہی جانتا ہے نیازی صاحب ،، دنیا والے تو بس پھٹے کپڑے اور چست کپڑے دیکھ کر مزے لیتے ہیں اور کچھ نہیں کرتے کوئی استغفار پڑھ پڑھ کر دیکھ رہا ہوتا ہے اور کوئی چسکے لے لے کر دیکھ رہا ہوتا ہے ،، انٹرویو کافی لمبا ہو سکتا تھا، لیکن ایک چاہنے والے کی کال آگئی تو انہیں جانا پڑا اور جاتے جاتے کہہ گئیں کہ اللہ آپ کو اپنی حفظ و امان میں رکھے۔
Leave a Reply