عورت کی ایک چیز مرد کے دماغ پر حکمرانی کرتی ہے اور وہ ہے عورت کا ؟؟
سکون کہاں چھپا ہوا ہے ؟ غفلت ہوجائے تو سجدے میں اور گناہ ہوجائے تو توبہ میں اور بل آخر ہمیں یقین کرنا ہی پڑتا ہے کہ جو چیز ہمارے نصیب میں نہ ہو وہ دو ہونٹوں کے درمیان سے بھی چھین لی جاتی ہے ۔ امام شافعی ؒ فرماتے ہیں لوگوں کی باتیں پتھروں کی طرح ہوتی ہیں ان کو پیٹھ پر لادو گے تو پیٹھ ٹوٹ جائے گی ان کو قدموں تلے ایک برج بنا لو تو ان پر چڑھ کر بلند ہوتے جاؤ گے ۔
ماں باپ کے ساتھ آپ کا سلوک ایسی کہانی ہے جو لکھتے آپ ہیں لیکن آپ کی اولاد آپ کو پڑھ کر سناتی ہے۔ رب کے عشق میں ایک مقام وہ بھی آتا ہے کہ دعا تو دور کی بات ہے انسان صرف سوچتا ہے اور رب نواز دیتا ہے ۔زندگی کے اکثر مقامات پر میں نے جانا کہ میرے ساتھ اللہ کے سوا کوئی نہیں ہے اور تب ہی مجھے اندازہ ہوا کہ اللہ کا ہونا کس قدر بہتر ہے۔ میرے پاس وقت نہیں ہے ان لوگوں سے نفرت کرنے کا جو مجھ سے نفرت کرتے ہیں کیونکہ میں مصروف رہتا ہوں ان لوگوں میں جو مجھ سے محبت کرتے ہیں ۔
حقیقت تو یہ ہے کہ رشتوں کو جوڑے رکھنے کے لئے کبھی اندھا کبھی بہرا اور کبھی گونگا بھی ہونا پڑتا ہے ۔ بدلتی ہوئی چیزیں اچھی ہوتی ہیں مگر یقین کریں بدلتے ہوئے اپنے بہت تکلیف دیتے ہیں اپنے آپ کو صاف اور روشن رکھو کیونکہ تم وہ کھڑ کی ہو جس سے تم پوری دنیا کو دیکھتے ہو۔ بڑی سے بڑی بات پہ ہار نہ ماننے والے اکثر چھوٹی چھوٹی باتوں پر ٹوٹ جاتے ہیں ۔درد وہ ہوتا ہے جو دوسروں کو تکلیف مین دیکھ کر ہو اپنا درد تو جانوروں کو بھی محسوس ہوتا ہے۔ محبت رب سے ہو تو سکون دیتی ہے نہ خوف ہوگاجدائی کا اور نہ ہی کوئی خطرہ ہوگا بے وفائی کا ۔ ساری خواہشوں کا پورا ہوجانا کوئی کمال نہیں کچھ ادھوری خواہشیں بھی جینے کا مزہ دیتی ہیں ۔ کئی بار ہاتھ مجھ سے وہ ملا چکے ہیں لیکن جو نصیر دل مالتے تو کچھ اور ہی بات تھی امن و سکون آسمان سے نہیں اترتا یہ پیدا کرنا پڑتا ہے ماحول کو خود خوش گوار بنانا پڑتا ہے محبت اور عزت مانگنے سے نہیں ملتی بلکہ دوسروں کو دینے سے ملتی ہے ۔
انسان رشتوں کی تلخیاں کبھی بھی نہیں بھولتا مگر رشتوں کو آگے بڑھنے اور نبھانے کے لئے بہت مرتبہ اسے یہ ثابت کرنا پڑتا ہے کہ اسے کچھ بھی یاد نہیں بڑا غضب کا نظارہ ہے اس عجیب سی دنیا کا لوگ سب کچھ بٹورنے میں لگے ہیں خالی ہاتھ جانے کے لئے۔ میں بھی تم جیسا ہو ں اپنے سے جدا مت سمجھو آدمی ہی رہنے دو مجھے خدا مت سمجھو اور یہ جو میں ہوش میں رہتا نہیں تم سے مل کر یہ میرا عشق ہے تم اسکو نشہ مت سمجھو۔ نماز عادت بن جائے تو کامیابی مقدر بن جاتی ہے ۔ جیسے جیسے عمر گزرتی ہے احساس ہونے لگتا ہے والدین ہر چیز کے بارے میں صحیح کہتے تھے ۔ اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین
Leave a Reply