سر درد کیوں ہو تا ہے؟
آج میں آپ کو بتانے جا رہا ہوں سر میں درد کی بہت سی اہم اور چونکا دینے والی وجو ہات ۔ ان وجوہات کو جان کر آپ سر درد کی وجو ہات پر قابو پا سکتے ہیں۔ سر درد ایک عام سی بیماری ہے جس میں عام طور پر ہر کوئی مبتلا ہو تا ہے سو میں سے نوے افراد کو زندگی میں کبھی نہ کبھی ضرور سر درد لا حق ہو تا ہے ۔
سر میں درد کی اہم وجو ہات بتانے سے پہلے چند عام وجوہات بتانا چاہتا ہوں جیسے تیز دھوپ تیز روشنی تھکن شوگر لیول کم ہو نا تیز ہوا شور اور آلودگی وغیرہ اس کے علاوہ تیز نمک مرچ چاکلیٹ اور کولڈ ڈرنکس کے استعمال سے بھی انسان سر درد میں مبتلا ہو سکتا ہے اس کے علاوہ بے صبری غصہ اور مقابلہ بازی کی عادت بھی عام سر درد کی وجو ہات میں شامل ہے۔
ابھی چلتے ہیں سرد رد کی اہم وجو ہات کی جانب۔ سر درد کی پہلی اہم وجہ ہے نظر کی کمزوری بعض اوقات کچھ پڑھنے کی وجہ سے یا نظر کا کوئی کام کرنے کی وجہ سے سر کے اگلے حصے میں ہونے والا درد نظر کی کمزوری کی وجہ سے یا آنکھوں کی کسی تکلیف کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔ جو نظر کی صحیح عینک لگانے کے بعد ختم ہو جا تا ہے دوسرے نمبر پر ہے بلڈ پریشر کی وجہ سے سر درد سر میں شدید دباؤ کے ساتھ یہ درد محسوس ہو تا ہے ہائی بلڈ پریشر اس درد کی وجہ بنتا ہے۔ اس درد سے بچنے کے لیے بلڈ پریشر کو کنٹرول رکھنا ضروری ہے نمبر تین دانتوں کا مسئلہ دانتوں کی تکلیف یا انفیکشن کی وجہ سے سر کے اوپری حصے میں درد ہو تا ہے۔
اس سے چھٹکارے کے لیے دانتوں کا علاج ضروری ہے۔ سر درد کی چوتھی وجہ ہے بھوک۔ یہ درد کھانا کھانے سے پہلے ہوتا ہے جس کی وجہ مسلز کا کھچاؤ لو بلڈ شوگر زیادہ سو نا یا ڈائیٹنگ ہو تی ہے ایسے لوگ جو کسی خاص خوشبو روشنی اور ذائقے سے الرجک ہو تے ہیں ان کو اس الرجی کی وجہ سے سر میں درد ہو جا تا ہے۔ اس درد کی وجہ کا صرف مریض کو ہی علم ہو تا ہے کہ اسے کس چیز سے الرجی ہے۔ اس سے بچنا ضروری ہو تا ہے۔ سر درد کی چھٹی وجہ ہے انفیکشن کا بخار۔ سر میں خ و ن کی نالیوں کے سوجنے کی وجہ سے سر میں درد ہو تا ہے یہ عام طور پر کسی انفیکشن کی وجہ سے ہونے والے بخار سے ہو تا ہے نمبر سات ذہنی دباؤ یہ درد اکثر سر کے سامنے کے حصے کن پٹیوں میں ہو تا ہے۔
عام طور پر جذباتی نفسیاتی اور جسمانی دباؤ اس کی وجہ بنتا ہے جس کو دور کر ناضروری ہو تا ہے سر درد کی آٹھویں وجہ ہے ٹیومر۔ اس کی وجہ سے ہونے والا درد ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتا چلا جا تا ہے۔
Leave a Reply