لوہار کا بیٹا

ایک لوہار کاایک ہی بیٹاتھا وہ بہت ہی سست اور کاہل ۔سارا دن آوارہ گردی کرتا رہتا۔وقت گزرتا رہا لیکن لوہار کے بیٹے کی طبیعت میں کوئی تبدیلی نہ آئی۔پھر وقت نے اسے بوڑھا کردیا تو اسے بڑی مشکل پیش آئی۔
ایک دن لوہار نے پریشانی کے عالم میں اپنی بیوی سے کہا۔کیا فائدہ ہماری زندگی کاجس میں ہماری اولاد ہی نکمی اور کاہل ہو۔سوچواگراب بھی اس نے کام نہ کیا تو ہم کھائیں گے کہاں سے؟

اب بھی وقت ہے اسے کہو کہ کوئی کام سیکھے اور پیسہ کمائے۔
آج ہی سے کوئی نہ کوئی کام شروع کردے ورنہ زندگی بہت مشکل ہوجائے گی۔لوہار نے اپنی بات ختم کی تو اس کی بیوی پریشان ہوگئی۔
سوچ بچار کے بعد اس نے تنہائی میں بیٹے کوایک سکہ دیا اور کہا کہ دن کازیادہ ترحصہ باہر گزاردو، شام کواپنے باپ کویہ سکہ لاکردے دینا۔

شام کو جب وہ سکہ لے کرگھرآیا تو اس نے اپنے باپ کو سکہ دے دیا کہ یہ میں نے محنت سے کمایاہے اس کے باپ نے سکہ لے کر چولہے میں پھینک دیاکہ یہ سکہ تم نے اپنی محنت سے نہیں کمایا۔بیٹایہ سن کر خاموش ہوگیا وہ سمجھا شایدباپ کو حقیقت کاعلم ہوگیا ہے۔

دوسرے دن ماں نے بیٹے کوپھرسکہ دیاکہ سارادن بھاگ دوڑ میں گزاردو،شام کوتمہارے چہرے پر تھکاوٹ کے آثار دیکھ کر تمہارے باپ کویقین آجائے گا کہ یہ سکہ تم نے کمایا ہے۔بیٹے نے شام کو پھر ویسا ہی کیا۔لوہارنے چند لمحے سکہ ہاتھ میں گھمایا اور اسے بھی چولہے سکہ ہاتھ میں گھمایا اور اسے بھی چولہے میں جھونک دیا اور غصے سے بولا۔
تم نے پھر مجھے دھوکہ دیا ہے۔
ماں نے محسوس کرلیا کہ بیٹے کوواقعی کچھ نہ کچھ کرنا ہی پڑے گا کیونکہ جب باپ نے سکہ آگ میں پھینکا تو بیٹے چہرے پرپریشانی کے کوئی آثار نہ تھے،ماں نے بیٹے کوسمجھایا اب تم جان چکے ہو،کہ تم اپنے باپ کوبیوقوف نہیں بناسکتے ۔

اسے مزید تکلیف نہ دو کوئی کام ڈھونڈواس بات کی فکر نہ کرو کہ کتنے پیسے کماکرلائے ہو،باپ کودوا اور اسے بتاؤ کہ تم اپنے پاؤں پرکھڑے ہو؟
بیٹا خاموشی سے چلا گیا اور ہفتہ بھرمختلف جگہوں پرکام کیا۔جب اپنی محنت سے کچھ پیسے اکٹھے کرلیے تو اس نے اپنے باپ کو لاکردیئے،باپ نے پہلے کی طرح پیسے مٹھی میں گھمائے،پھر انہیں آگ میں جھونک دیا اور بولا۔

مجھے یقین نہیں آتا کہ یہ تمہاری کمائی ہے۔
بیٹے نے جب یہ سنا تو آگ کی طرف بڑھا اور غصے کی عالم میں بولا۔میں نے صبح وشام محنت مزدوری کی،یہ پیسے اکٹھے کیے اور آپ نے آگ میں پھینک دیئے۔
باپ نے مسکرا کربیٹے کی طرف دیکھا اور کہنے لگا۔اب مجھے یقین آگیا ہے کہ تم نے اپنی کمائی کی ہے۔اور اس کی خاطر آگ میں ہاتھ ڈالنے سے گریز نہیں کیا۔اب مجھے تم پر فخر ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *