غم اور پریشانی زندگی میں اس لئے آتے ہیں کہ ۔۔ ؟

غم اور پریشانی در اصل انسانی فیصلے اور اللہ تعالیٰ کے حکم کے درمیان فرق کا نام ہے ۔ انسان پر کبھی راستہ بند نہیں ہوتا ، ہر دیوار کے اندر دروازہ ہے ، جس میں سے مسافر گزرتے رہتے ہیں ۔ وہ شخص مر گیا جو کسی کے دل میں نہ رہا آ دمی کب مرتا ہے ؟ جب دل سے اُتر تا ہے زندہ کب ہوتا ہے ؟ جب دل میں اتر تا ہے ۔ کسی انسان کے کم ظرف ہونے کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ اپنی زبان سے اپنی تعریف کرنے پر مجبو ر ہوجائے ۔

اس سے پہلے کہ ہم سے بہت کچھ چھن جائے ہمیں بہت کچھ چھوڑ دینا چاہئے۔ عبادتیں ان کا تقدس اور اہمیت اپنی جگہ لیکن کسی انسان کا دل راضی کرنا سب اہمیتوں سے زیادہ اہم ہے۔انسان سے محبت وہی کرسکتا ہے جس پر خدا مہربا ن ہو۔ اللہ کے محبوب اور اللہ کے ولی کسی سے ایک دفعہ تعلق قائم کرنے کے بعد اس تعلق کو توڑتے نہیں ،با زو پکڑنے کی لاج رکھتے ہیں ۔ ہر وہ آدمی جو ضرورتوں کے وقت محبتوں کو ترک کر دیتا ہے وہ آدمی کبھی وفاداری نہیں پائے گا۔

اینٹ کا اینٹ سے ربط ختم ہوجائے تو دیواریں اپنے ہی بوجھ سے گرنا شروع ہوجاتی ہیں ۔ کشتی ہچکولے کھارہی ہو تو اللہ کی رحمت کو پکارا جاتا ہے جب کشتی کنارے لگ جائے تو اپنے زور بازو کے قصیدے پڑھے جاتے ہیں ، بہت کم انسان ایسے ہیں ، جو اپنے حاصل کو رحمت پرور دگار کی عطا سمجھتے ہیں۔حضرت ابو اُمامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: میرے رب نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ میری اُمت سے ستر ہزار افراد کو بغیر حساب و عذاب کے جنت میں داخل فرمائے گا۔ اُن میں سے ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار کو داخل کرے گا نیز اللہ تعالیٰ اپنے چلوؤں میں سے تین چلو (اپنی حسبِ شان جہنمیوں سے بھر کر) بھی جنت میں ڈالے گا۔حضرت عتبہ بن عبد السلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے

کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میرے رب نے مجھ سے میری اُمت کے ستر ہزار افراد کو بغیر حساب و عذاب کے جنت میں داخل کرنے کا وعدہ فرمایا ہے۔ پھر ہر ہزار کے ساتھ مزید ستر ہزار کو داخل فرمائے گا (طبرانی کی روایت کے الفاظ ہیں: پھر ہر ہزار ستر ہزار کی شفاعت کرے گا)، پھر اپنی ہتھیلی سے تین لپ بھر کر مزید ڈالے گا۔ اِس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے تکبیر کہی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مزید فرمایا: اُن کے پہلے ستر ہزار افراد کی شفاعت کو اللہ تعالیٰ اُن کے آباء و اجداد، امہات اور قبائل کے حق میں قبول فرمائے گا اور مجھے اُمید ہے کہ میری اُمت کو دوسری ہتھیلیوں سے قریب ترین رکھے گا۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *