سونے سے پہلے دودھ میں ایک چیز ڈال کر پی لیں۔

آج میں آپ کو بتانے والا ہوں پیشاب کی جلن کا علاج بہت سے لوگوں کو اس طرح کا مسئلہ ہے آج میں آپ لوگوں کو پوری تفصیل کے ساتھ بتاؤں گا یہ کیوں ہو تا ہے اور کس طرح سے ہم اس کو ٹھیک کر یں صرف ایک چیز بتاؤں گا اس کے استعمال سے آپ کو جو یہ مسئلہ ہے وہ ٹھیک ہو جا ئے گا نہ ہی آپ کو حکیموں کے پاس جا نے کی ضرورت پڑے گی اور نہ ہی ڈاکٹروں کے پاس جانے کی ضرورت پڑے گی ۔ میری اس چیز کو کھا لیں استعمال کر کے دیکھ لیں۔کافی فائدہ ہو گا سب سے پہلے میری ان باتوں کو شروع کرنے سے پہلے میں آپ سے یہی گزارش کر وں گا کہ میری ان باتوں کو بہت ہی زیادہ غور سے سنیے گا تا کہ ان باتوں سے آپ کو بہت ہی زیا دہ فائدہ حاصل ہو سکے۔

جیسا کہ ہم سب ہی اس بات سے بہت ہی اچھے سے واقف ہیں کہ پیشاب کی جلن اور سوزش جو ہے وہ آج کل ہر دوسرے گھر کا مسئلہ ہے ہر دوسرے گھر میں کسی نہ کسی کو یہ مسئلہ لا حق ہے اور وہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ہزاروں حکیموں اور ہزاروں ڈاکٹروں کے پاس جا جا کر تھک چکا ہے لیکن اس کو کہیں سے بھی نہیں آرام آ یا تو آج میں آپ کے لیے ایک ایسا نسخہ لے کر آ یا ہوں کہ جس کے استعمال سے یہ سارے مسئلے حل ہو جا ئیں گے سب سے پہلے میں آپ کو اس کی وجو ہات بتا دیتا ہوں کہ اصل میں جو ہمیں پیشاب میں جو جلن ہو تی ہے وہ ہو تی ہی کیوں ہے۔

اس کی جو پہلی وجہ ہے وہ یہ ہے کہ آپ جانتے ہوں گے بیکٹریل انفیکشن ہو جا تی ہے ہمارے ٹریک کے اندر جس حصے سے ہم پیشاب کو نکالتے ہیں اس آرگن کا نام ہے پینس۔ اب گردے سے پیشاب آتا ہے یوریٹر کے تھرو پھر بلڈر کے اندر آ تا ہے پھر آتا ہے پینس کے اندر اب اس ٹریک کے اندر بیکٹریل انفیکشن ہو جا ئے تو تب ہمیں وہاں پر جلن تب ہمیں ہو تی ہے تو اس کو کس طرح سے ختم کر یں تو ہم آ پ کو یہ بتا ؤں گا کس طرح سے اس کو ختم کر یں۔

چلیے میں آپ کو بتا دیتا ہوں جو بھی نسخہ ۔ ہوم ریمیڈی سمجھ لیں وہ بھی میں آپ کو بتا دیتا ہوں کلونجی بازار سے مل جا تی ہے کلونجی کا روغن لے لیں کسی بھی جگہ سے یہ بات ذہن میں رکھیں کہ کلونجی کا روغن ہو نا چاہیے وہ سو فیصد اصلی ہونا چاہیے شہد لے لینا ہے۔ آپ نے سو فیصد اصلی شہد لینا ہے اور ساتھ میں آپ دہی لیں آپ نے کیا کر نا ہے دہی کے اندر ایک چمچ ڈال لیں شہد کی اور دس قطرے کلونجی کا جو روغن ہے وہ ڈال لیں اس کو آپ مکس کر لیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *