رمضان کا چاند دیکھ کر یہ ایک کام ضرور کرنا ہر حاجت پوری
ایک عورت امام علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کرنے لگی یا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ میرے گھرمیں میری کوئی عزت نہیں کرتا میری اولاد نافرمان ہونے لگی ہے میرے میاں میری توہین کرتے ہیں اور آج کل ہمارے حالات بھی خراب سے خراب ہونے لگے ہیں میں کیا کروں
امام علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا جب آسمان میں رمضان کا چاند نظر آئے اس وقت سورہ فاتحہ کو اکیس مرتبہ پڑھو اور اپنے لئے دعامانگو کیونکہ جب رمضان کا چاند نظر آتا ہے اللہ جنت کے دروازوں کو کھول دیتا ہے اور د و ز خ کے دروازوں کو بند کر دیتا ہے اور اس کے ساتھ ہر وہ دعا اللہ قبول کر لیتا ہے جو اس وقت مانگی جائے ۔حضرت عائشہؓ کی حدیث میں آپؐ سے یہ بھی ثابت ہے کہ آپؐ شعبان کا اکثر حصہ روزے رکھتے بلکہ بعض روایات میں تو ہے کہ پورا شعبان ہی روزے رکھتے، یہ اس بات پر دلالت کر رہا ہے کہ آپؐ اس مہینے کی آمد سے پہلے ہی روزے رکھ کر اس کی تیاری فرماتے، اسی لئے بعض علماء نے شعبان کے روزوں کا راز اور ان کی حکمت یہ بیان کی ہے کہ یہ اپنے آپ کو تیار کرنے کیلئے ہیں جیسا کہ فرائض سے پہلے سنن ہوتے ہیں، اور یہی حکمت سلف کے علماء نے بھی اخذ کی ہے، وہ رمضان کیلئے مختلف طرح سے تیاری کرتے تھے بعض آپؐ
کی پیروی میں روزے رکھتے تھے پورا شعبان یا شعبان کا اکثر حصہ ، اور بعض تلاوت قرآن میں مشغول رہ کر تیاری کرتے تھے، اسی وجہ سے وارد ہوا ہے جیسا کہ ابن رجب نے بھی ذکر کیا کہ بعض ائمہ سلف شعبان میں قرآن کی زیادہ سے زیادہ تلاوت کرتے تھے کہ جب رمضان آتا تو وہ دل و جان سے تیار ہوتے اور ان کے دل کلام اللہ کی تلاوت کے شوق سے بھر پور ہوتے، اور بعض ائمہ سلف تو اس طرح سے تیاری کرتے تھے کہ وہ رمضان کی آمد سے چھ مہینے پہلے ہی اللہ تعالی سے دعا مانگتے کہ انہیں با خیر و عافیت رمضان تک پہنچا دے۔
حضرت انسؓ کی حدیث میں آیا ہے اگرچہ اس کی سند میں مقال ہے کہ نبیؐ جب رجب شروع ہوتا تو فرماتے: اے اللہ ہمارے لئے رجب اور شعبان میں برکت عطا فرما اور ہمیں رمضان تک پہنچا ۔یہ ہیں وہ طریقے جو سلف نے اپنائے اور کتب واہل علم کے احوال کے دواوین نے انہیں محفوظ کیا، لہذا ہمیں چاہیے کہ یہ بات ملحوظ خاطر رکھیں کہ ابھی موقع ہاتھ سے نہیں گیا، اگر کوئی پہلے اس طرح سے رمضان کی تیاری نہ بھی کرتا ہو تو ابھی اس کہ پاس وقت ہے صدق دل سے تیاری شروع کر سکتا ہے اور یہ کام زیادہ مشقت، لمبی چوڑی محنت کا متقاضی بھی نہیں ہے بلکہ صرف نیک نیت اور پکے ارادے کی ضرورت ہے۔ جنہوں نے ہمارے لئے مشقت اٹھائی ہم ضرور بالضرور انہیں اپنے راستے دکھائیں گے۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین
Leave a Reply