شادی کی پہلی رات وہ گھونگھٹ اٹھا کر بولا۔۔؟
شادی کی پہلی رات شوہر نے اس کا گھونگھٹ اٹھا کر کہا: سنو! یہ شادی کا ایک زبردستی کا فیصلہ تھا۔ میں کسی اور چاہتاتھا۔ مگر میرے گھر والے راضی نہیں ہوئے ۔ ابا کو دل کی تکلیف تھی اس لیے ان کے آگے لڑ نہ سکا۔ میری ہاں ایک مجبوری تھی۔ شاید میں تمہیں زندگی میں وہ پیار نہیں دے سکوں گا۔ جس کا تم حقدار ہو۔
یہ کہہ کر وہ اٹھااور دوسرے کمرے میں چلا گیا۔ وہ گم صم بیٹھی خالی کمرہ دیکھ رہی تھی۔ من میں آیا وہ بھی چیخ چیخ کر بول دے ۔ ایک تم ہی کیا ! میں بھی کسی کو دل وجان سے چاہتی تھی۔ زندگی گزارنا چاہتی تھی اس کے ساتھ۔ غریب تھا۔ پر محنتی تھی۔ بس گھر والوں کو پسند نہ آیا ۔ میں بھی ہار گیا۔ اور تم سے شادی ہوگئی ۔ تم مرد تو کہہ سکتے ہو ہم عورتیں کیسے کہیں۔ جذبات تھے کہ لفظوں کا پیرہن چاہ رہے تھے۔ جیسے کہہ رہے ہوں یہ چپ کی روایت توڑ دوں آج ۔ توڑ دوں۔ مگر حلق تک آتے آتے لفظوں نے اشکوں کی شکل لے لی ۔ آواز دم توڑ گئی ۔ وہ روایت نہ توڑ سکی۔
Leave a Reply