مثانے کی کمزوری، گرمی تمام بیماریوں کا آسان ترین علاج

مثانے کی کمزوری کو کیسے دور کریں۔یہ مسئلہ ہر نوجوان ، بوڑھوں اور بچوں میں بھی ہوسکتاہے۔اور یہ مثانہ کئی وجوہات کی وجہ سے خراب ہوتا ہے۔ اور یہ زندگی کے ساتھ چلتا ہے۔ اور ہم بتا بھی نہیں سکتے کہ ہمیں یورین کی بیماری ہو گئی ہے ۔ ہماری جو تھیلی ہے وہاں پر سوزش ہوگئی ہے۔ یا ہمارا یورین رک کر آرہاہے۔ ہمیں بہت گرمی لگ رہی ہے اور ہمارا یورین بہت پیلا ہے۔

ہمیں کمزوری ہو جاتی ہے اور خوابوں کا شکار ہوجاتےہیں۔ اور پ۔یشاب کے ساتھ قطروں یا سفید رطوبت کا مسئلہ ہو جاتا ہے۔ عالمی ماہرین نے بتایا ہےکہ اس کی سب سے بڑی وجہ پانی کی کمی کا شکار ہے۔ جو نوجوان پانی کم پیتے ہیں تو وہ مثانے کی گرمی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اس کی کیاوجوہات ہیں۔

جو لوگ صبح کی سیر کرتے ہیں پھل سبزی اور جوس سے ناشتہ کرتے ہیں جو دوپہر کو پھل اور جوسز کا استعمال کرتے ہیں اور رات کو کھانا ہضم کرکے سو جاتے ہیں تو وہ لوگ مثانہ کی بیماریوں کا شکا رنہیں ہوتےہیں۔ لیکن اس کے ساتھ پانی کا استعمال نہیں کرتےتوجو لوگ یہ سارے عمل کرتے ہیں ان کو لیکوریا بھی ہوتاہے ان کو احت۔لام بھی ہوتا ہے۔ اور یورین پیلا بھی آتا ہے۔ اور ان کا پ۔یشاب رک کر بھی آتا ہے۔

ان مثانے میں سوزش بھی ہو جاتی ہے۔ جو لوگ اپنے پ۔یشاب کو روک لیتے ہیں تو اسے سے مثانے میں ورم یا سوزش ہو جاتی ہے۔ اور مثانے کی کمزوری کی وجہ سے نوجوان شادی سے کتراتے ہیں۔ اکثر نوجوان یا لڑکیاں جو گرم چیزیں کھاتے ہیں تلی ہوئی چیزیں کھاتے ہیں یا فحش لٹریچر دیکھتے ہیں تو اس سے اشتعال پیدا ہوتا ہے۔

جس سے مثانہ میں گرمی اور سوزش ہو جاتی ہے۔مثانہ کی بیماری کے لیے ایک نسخہ ہے۔ جس میں ایک اسپغول، آدھا کلو دودھ اور دوسیب ناشتے میں لینے ہیں۔تو اس سے آپ کے مثانے کی گرمی دور ہو جائے گی۔ اگر بہت زیا دہ مثانے کی گرمی کا شکار ہیں۔ تو ایک گلاس دودھ ٹھنڈا لیں یعنی اس میں برف نہ ہو۔ اس میں ایک چمچ گوندکتیرا اور ایک چمچ چھلکااسپغول ڈالیں گے۔ اور وہ ایک کھیر بن جائے گی اور گاڑھا ہوجائے گا ۔

اس کو آپ نے پی لینا ہے۔ اس کو صبح ، دوپہر اور شام کو خالی پیٹ پینا ہے۔ تو اس مثانہ کی گرمی ٹھیک ہوجائے گی۔ اسی طرح جو سرد چینی کے دانے صبح وشام لیں گے تو اس سے مثانہ کی گرمی ٹھیک ہو جائےگی۔ تو اسی طرح جو لوگ چاول ، چائے اور رس کا استعمال کریں گے تو وہ بھی مثانہ کی کمزوری اور گرمی کا شکا ر نہیں ہوں گے۔ اگر ان باتوں پرعمل کریں گے تو انشاءاللہ ہمارے نوجوان صحت مند رہیں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *