اپنے نے مرتبے اور وقار پر قائم رہو

شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شکاری پرندہ جس کے کان کالے اور لمبے نوک دار ہوتے ہیں اس سے لوگوں نے پوچھا کہ تو شیر کے ساتھ رہنا کیوں پسند کرتا ہے؟

اس نے جواب دیا کہ تاکہ میں شیر کا بچا کچا کھا سکوں اور اس کے رعب و دبدبہ کی وجہ سے اپنے دشمنوں سے بھی محفوظ رہوں۔لوگوں نے کہا کہ اگر یہ بات ہے کہ تو تم اس کے نزدیک کیوں نہیں جاتے تاکہ وہ تمہیں اپنے خاصوں میں شمار کرے۔اس نے کہا کہ اس کے باوجود کے میں اس کا بچا کچا ہوں میں شیر کی گرفت سےمحفوظ نہیں ہوں۔ آتش پرست اگر سو سال بھی آگ کی پوجا کرے تو بھی آگ ایک لمحہ میں اسے جلا کر بھسم کرنے کی قدرت رکھتی ہے۔یہ بھی ممکن ہے کہ بادشاہ کا قرب پانے والا سونا حاصل کرلے اور یہ بھی ممکن ہے کہ اس کے ہاتھ کچھ بھی نہ آئے۔ داناوٴں کا قول ہے کہ بادشاہوں کی طبیعت سے ڈرتے رہو کیونکہ وہ سلام کرنے والے سے ناراض بھی ہو جاتے ہیں اور گالی گلوچ کرنے والے کو انعام سے بھی نواز دیتے ہیں۔

زیادہ مذاق کرنا بادشاہ کے درباریوں کے لیے کمال ہے اور عقل مندوں کے لیے باعث عیب ہے۔ تم اپنے وقار اور مرتبہ پر قائم رہو اور ہنسی مذاق کو اپنے مصاحبوں کے لیے چھوڑ رکھو۔

حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ انسان کو اپنے دشمنوں اور خیر خواہوں میں پہچان کرنی چاہیے اور اپنے دشمنوں سے ہوشیار رہنا چاہیے کیونکہ وہ اسی تاک میں ہوتے ہیں کہ کب انہیں موقع ملے اور وہ نقصان پہنچا سکیں۔ اپنے ان منافق دوستوں سے بھی ہوشیار رہو جو بظاہر کچھ اور اندر سے کچھ ہوتے ہیں

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *