سبز قدم

حجاب کی آج رخصتی تھی. وہ آنکھوں میں آنے والے سہانے وقت کے خواب سجائے اپنے پیا کے سنگ سسرال پہنچی. نئی دلہن کو دروازے میں کھڑا کیا گیا تاکہ قرآن مجید کے سائے میں اس کو گھر کے داخلی دروازے سے داخل کیا جائے. اچانک بھگڈر مچ گئی. آصف کی دادی جو

پانچ سال سے مفلوج بستر پر تھیں دم توڑ گئی تھیں. نئی دلہن کو دروازے پر کھڑا چھوڑ کر سب دادی کی طرف بھاگے. حجاب ایک گومگو کا شکار تھی کہ کیا کرئے. ایسے میں اس کے چھوٹے دیور نے اس کے سر پر قرآن مجید کا سایہ کیا اور اس کو اندر داخل ہونے کو کہا. شادی والا گھر ماتم کدھ بن گیا تھا. حجاب سخت تھک چکی تھی. عروسی لباس اور زیورات نے اس کو تھکا دیا تھا. کپڑے بدل کر اس کو بمشکل دو گھنٹوں کا آرام ملا. صبح کا سورج اگا تو اس کے سسر اور دیور موٹر سائیکل پر تدفین کے انتظامات کے لیے نکلے. ایک تیز رفتار وین سے ان کا ایکسڈینٹ ہوگیا. جیسے ہی گھر خبر آئی تو گھر میں ایک نیا صف ماتم بچھ گئی. حجاب کی ساس نے سب کے سامنے چیخ کر کہا : “یہ سبز قدم ہے. آتے ہی میری ساس کو نگل گئی. اب میرے سہاگ اور بیٹے کو نگلنا چاہتی ہے. ” حجاب نے بے یقینی سے ان کو دیکھا . اللہ کے کرم سے اس کے سسر اور دیور کو معمولی چوٹیں آئیں تھیں. وھ دنوں میں ٹھیک ہوگئے. مگر حجاب پر لگا سبز قدم ہونے کا الزام نہ اترا. حملے کی عورتیں اس کو دیکھ کر ایسے

پیچھے ہوجاتی تھیں جیسے اس کو چھوت کا مرض ہو. کچھ عرصے کے بعد آصف کی نوکری جاتی رہی. اس کا الزام بھی اس کی سبز قدمی پر لگایا گیا. اب تو آصف کا رویہ بھی اس کے ساتھ دن بدن ناروا ہوتا جارہا تھا. صرف اس کا چھوٹا دیور زیشان ایک روشن خیال لڑکا تھا. وہ اپنی ماں اور بھائی کو سمجھانے کی کوشش کرتا. جب اللہ کی طرف سے کسی گھر پر برا وقت چل رہا ہوتا ہے تو انسان کی عقل شل ہوجاتی ہے. حجاب کی نند کو اس کے میاں نے طلاق دے دی. آج تو آصف اور اس کے ماں باپ مصر تھے کہ یہ سب واقعات وحالات کا باعث حجاب کی زات ہے اور اس کو گھر سے نکال کر ہی بدقسمتی سے پیچھا چھڑوایا جاسکتا ہے. ایسے میں زیشان اس کے آگے دیوار کی طرح تن گیا. زیشان نے اپنے والدین اور بھائی کو مخاطب کرکے کہا : “مجھے یقین نہیں آتا کہ آپ لوگ مسلمان ہوکر ان ہندوانہ رسومات اور توہمات پر یقین رکھتے ہیں. دادی پانچ سال سے ایڑیاں رگڑ رہیں تھیں. اللہ نے ان کی موت کا جو وقت معین کیا وہ اسی دن مریں. اس میں بھابھی کا کوئی عمل دخل نہیں ہے. ہمارا ایکسڈینٹ میری

لاپرواہی کے باعث ہوا. بھیا کی جاب ان کے کام پر توجہ نہ دینے کے باعث ہوئی. شاہدھ آپی کی طلاق ان کی تند مزاجی کے باعث ہوئی اس میں بھابھی کا کوئی قصور نہیں. یہ سبز قدم کیا اصطلاح ہے؟ اللہ تعالٰی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے. وَلَئِن أَذَقنھُ نَعماءَ بَعدَ ضَرّ‌اءَ مَسَّتھُ لَيَقولَنَّ ذَھبَ السَّيِّـٔاتُ عَنّى ۚ إِنَّھُ لَفَرِ‌حٌ فَخورٌ‌ ١٠ ﴾… سورة ھود “جب ہم انسان کو اپنی کوئی رحمت چکھاتے ہیں پھر اس سے چھین لیتے ہیں تو وہ نااُمید، ناشکرا ہوجاتاہے اور جب ہم اسے پریشانی کے بعد نعمت چکھاتے ہیں تو وہ ضرور کہتا ہے کہ میری پریشانیوں دور ہوگئیں اور اِترانے اور فخر کرنے لگتا ہے” … اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَإِذا مَسَّ الإِنسـٰنَ الضُّرُّ‌ دَعانا لِجَنبِھِ أَو قاعِدًا أَو قائِمًا فَلَمّا كَشَفنا عَنھُ ضُرَّ‌ھ مَرَّ‌ كَأَن لَم يَدعُنا إِلىٰ ضُرٍّ‌ مَسَّھُ ۚ كَذ‌ٰلِكَ زُيِّنَ لِلمُسرِ‌فينَ ما كانوا يَعمَلونَ ١٢ ﴾… سورة يونس “اور جب انسان کو تکلیف پہنچتی ہے تو لیٹے، بیٹھے اور کھڑے (ہر حالت میں) ہم کو پکارتا ہے اور جب ہم اس کی تکلیف دور کردیتے ہیں تو ایسے گزر جاتا ہے جیسے ہمیں کسی تکلیف میں پکارا ہی نہ ہو، ایسے ہی اِسراف پسندوں کے عمل ان کے لئے خوشنما بنا دیئے جاتے ہیں” … اور اِرشاد ہے: ﴿وَإِذا مَسَّھُ الشَّرُّ‌ كانَ يَـٔوسًا ٨٣ ﴾… سورة الاسراء “اور جب اسے پریشانی ہو تو مایوس ہوجاتا ہے” … اور فرمایا: ﴿وَإِذا أَذَقنَا النّاسَ رَ‌حمَةً فَرِ‌حوا بِھا ۖ وَإِن تُصِبھم سَيِّئَةٌ بِما قَدَّمَت أَيديھم إِذا ھم يَقنَطونَ ٣٦ ﴾… سورة الروم “اور ہم انسان کو اپنی کوئی رحمت چکھاتے ہیں تو اس کی وجہ سے اِترانے لگتا ہے اور اگر اپنے کرتوت کی وجہ سے اسے ذرا سی تکلیف پہنچتی ہے تو یکایک نااُمید ہوجاتا ہے” کیا آپ لوگ حکم ربی سے منکر ہورہے ہیں اور ایک انسان کو اپنی ساری پریشانیوں کا زمہ دار ٹہرا رہے ہیں؟ یہ سن کر آرزو بیگم کی آنکھوں میں آنسو آگے. آصف اور ناصر صاحب نے آگے بڑھ کر زیشان کو گلے سے لگایا اور حجاب سے وعدہ کیا کہ آئندہ وہ ان جاہلانہ توہمات کا شکار ہو کر اپنے ایمان کو متزلزل نہیں ہونے دینگے.

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *