صبح اٹھا تو سوچا اب اتنی
ایک میراثی کو خواب آیا کہ اسکا ایک کمرا مٹھائی سے بھرا پڑا ہے اور وہ اس میں سے سارے خواب میں مٹھائی کھاتا رہا ۔ صبح اٹھا تو سوچا اب اتنی مٹھائی کا میں کیا کروں گا؟ ایسے تو یہ پڑی پڑی خراب ہوجائے گی وہ مسجد میں گیا اور اعلان کروا دیا کہ آج شام کو سارے گاوں کی گامے میراثی کے گھر دعوت ہے ۔ ہر بندہ حیران تھا کہ گھر گھر سے روٹیاں مانگنے والا آج پورے گاوں
کی دعوت کررہا ہے؟ گاما میراثی گھر آیا تو اسکی بیوی نے کہا ابھی ابھی مسجد میں اعلان مسجد میں اعلان ہوا ہے گامے میراثی کے گھر دعوتہے؟ گاما میراثی سینہ چوڑا کرکے بولا تو ہاں میں نے ہی اعلان کروایا ہے یہ جو اندر کمرا مٹھائی کا بھرا پڑا ہے اسکو کون کھائے گا؟ میں نے سوچا ویسے بھی اتنی مٹھائی بھی اتنی مٹھائی مٹھائی خراب ہوجانی ہے چلو گاوں والوں کی دعوت کردیتا ہوں ساری عمر انکا کھایا ہےآج زرا اللہ نے سنی ہے تو انکو بھی کھلا دوں ۔ گامے کی بیوی نے جب تفصیل پوچھی تو اس نے اپنا خواب سنایا اسکی بیوی نے سر پکڑ لیا اور کہا جاو اندر کمرے میں جاکر دیکھو مٹھائی کہاں ہے؟ جب اس نے دیکھا تو کمرا خالی تھا ۔ بیچارا بڑا پریشان ہوا بہت سوچ بچار کے بعد بیوی کو کہا چلو کوئی گل نئی اللہ وارث اے تم ایسا کرو دریاں وغیرہ بچھا کر گاوں والوں کے بیٹھنے کا بندوبست کرو میں کچھ ارینج کرلونگا جب شام ہوئی اور گاوں والے آنا شروع ہوگئے گاما ایک تولیہ صابن اور لوٹا لیکر دروازے کے پاس کھڑا ہوگیا جو بھی آتا وہ صابن سے اسکے ہاتھ دھلواتا اور تولیہ پیش کرتا ۔
آوجی ملک صاب ہتھ دھو لوُ ،آو جی رانا صاب ہتھ دھو لوُ ، آو جی چوہدری صاب ہتھ دھو لوُ ۔۔۔ غرض کہ پورے گاوں کے ہاتھ وغیرہ اچھی طرح دھلوا کر دریوں پہ بٹھا دیا ۔ سب لوگ حیران پریشان تھے کہ لگتا ہے گامے نے کوئی VIP بندوبست کیا ہے۔ کچھ دیر بعد گاما حسب عادت ہاتھ جوڑ کرسب کے سامنے کھڑا ہوگیا چوہدری صاب، ملک صاب، رانا صاب تے سارے پنڈ والیو (میں اِینے جُوگا اِی سَاں)مطلب میری اتنی ہی حیثیت تھی کہ بس ہاتھ ہی دھلوا سکتا تھاکچھ دن پہلے ایک صاحب کو خواب آیا کہ ہمارے پاس اتنی بجلی آگئی ہے کہ ہم انڈیا کو بیچ سکتے ہیں اور پریس کانفرنس بلوا لیبعد میں احساس ہوا کہ اندر تو خالی ہے اب بجائے شرمندہ ہونے کے الٹا فرما دیاآپ نے ووٹ دیا تھا بجلی لانے کا وہ ہم لے آئے اب دوبارہ ووٹ دیں تو ہم بتائیں گے استعمال کیسے کرنی ہےاور یہ قوم بھی ایسی سیدھی سادھی ہے ہاتھ منہ دھو کر دریوں پر بیٹھے گامے کا انتظار کررہے ہیں فکر نا کرو الیکشن آرہے ہیں وہ آکر ہاتھ جوڑ کر کہہ دینگے میرے عزیز ہم وطنو اسی اِینے جُوگے
Leave a Reply