بوسہ بیوی کو اندر تک جھنجھوڑ دیتا ہے

میں دعوے سے کہتا ہوں رات سونے سے پہلے اگر بیوی کی پیشانی پر بوسہ دیدو تو یقین جانیں وہ آپ کی محبت میں مسکراتے ہوئے پرسکون نیند سوئے گی، بیوی کی پیشانی پر بوسے سے عقیدت پیدا ہوتی ہے، بیوی اندر تک خود میں سکون اور اطمینان محسوس کرتی ہے، خود کو بے خوف محسوس کرتی ہے،خود کو محفوظ

ہاتھوں میں محسوس کرتی ہے، خود کو امیر ترین عورت محسوس کرتی ہے۔ بیوی کتنی ہی غصہ میں ہو، کیسا ہی جھگڑا ہو ایک بار پیشانی پر بوسہ بیوی کو اندر تک جھنجھوڑ دیتا ہے اورایسے موقعوں پر چند بیویاں تو شوہر کے اس عمل کو دیکھ کر خوشی سے رو بھی پڑتی ہیں۔ اسی طرح شہر سے باہر جا رہے ہو تو جاتے

وقت اس کو سینے سے لگاؤ اور پیشانی پر بوسہ دو، اس عمل سے آپ جتنا وقت بیوی سے دور رہو گے بیوی گھر میں سکون سے رہے گی، مسکراتی پھرے گی، لہلہاتی پھرے گی، چہچہاتی پھرے گی۔ اسی طرح خود پر لازم کر لو کہ کھانا بیوی کے ساتھ کھانا ہے، یا کم از کم دن میں ایک وقت کا کھانا بیوی کے ساتھ کھانا ہے،

اگر یہ عمل شروع کریں گے تو یقین جانیں ایک وقت ایسا آئے گا کہ اگر آپ کہیں مصروف ہیں تو آپ کی بیوی بھوکی سو جائے گی لیکن آپ کے بغیر ایک نوالہ پیٹ میں نہیں ڈالے گی اور یہ میاں بیوی کے درمیان محبت کی ایک خوبصورت دلیل ہے۔ کھانا کھاتے وقت ہاتھ سے دو نوالے بیوی کو کھلادیں، یہ عمل شوہر اور بیوی

کے درمیان اُنس پیدا کرتا ہے، اگر بیوی کسی بات پر ناراض ہے تو ناراضگی کو دور کرنے میں بے حد مددگار ثابت ہوتا ہے، یہ عمل میاں اور بیوی کے درمیان محبت کو تقویت فراہم کرتا ہے۔ کھانا کھاتے وقت بیوی کے بنائے ہوئے کھانے کی دو الفاظ میں تعریف کریں، یہ بیوی کا حق ہے، اس سے بیوی کے اندر حوصلہ پیدا

ہوتا ہے۔ یہ دو چار باتیں تھیں جن پر عمل کرکے زندگی کو بہت زیادہ خوبصورت بنایا جا سکتا ہے، لوگ کہتے ہیں آپ باتیں تو خوبصورت لکھتے ہیں لیکن عملی طور پر مشکل ہے،ارے جناب کیسی مشکل ان اعمال کو کرنے میں؟ نہ ہمارے پیسے لگتے ہیں، نہ ہمارا وقت ضائع ہوتا ہے اور نہ ہی کسی قسم کی کوئی مشکل پیش

آتی ہے، جناب زندگی کو خوبصورت بنانا پڑتا ہے،خوبصورت زندگی بازار میں نہیں ملتی، خود بنانا پڑتا ہے، بہت سے لوگ ہیں جو انا کے اندر یہ اعمال نہیں کرتے، ایک جگہ پڑھ رہا تھا رسول کریمﷺ پانی پینے کے لیے پیالے پر وہاں ہونٹ لگاتے تھے جہاں سے ان کی زوجہ رضی اللہ عنھا نے ہونٹ لگا کر پانی پیا ہو۔جناب

اس دنیا کی تمام تر عزتوں کو اکٹھا کرلیا جائے تو رسولِ کریمؐ کی نعلین مبارک میں لگی خاک مبارک کے ایک ذرے کی برابری نہیں کر سکتی، تو ذرا دیکھیں دونوں جہانوں کے سردار کا اپنی بیویوں کے ساتھ کیسا معاملہ تھا، ہم پڑھیں گے تو ہمیں معلوم ہوگا ناں، ہمیں ہمارے دفتری کام، دوستوں اور موبائل سے فرصت نہیں ملتی،

لہذا اپنی انا کو چھوڑ کر ان اعمالوں کو زندگی میں لانا بہت ضروری ہے تاکہ آپ کی ازدواجی زندگی ایک خوشگوار ازدواجی زندگی بن جائے، ورنہ دنیا میں کروڑوں لوگ زندگی گزار رہے ہیں، آپ بھی گزار لیں گے کیا فرق پڑتا ہے، میں اکثر کہتا ہوں زندگی کو گزارنا نہیں ہے، زندگی کو جینا ہے اور یہ کام اپنی انا کو

چھوڑے بغیر ممکن نہیں، ہمیں اشرف المخلوقات بنایا گیا ہے ورنہ جسمانی خواہش جانور بھی پوری کر لیتا ہے..!!

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *