کیا شوگر کے مریض چینی کی جگہ گڑ کا استعمال کرسکتے ہیں؟ ایک ایسا سوال جن کا جواب ہر شوگر کا مریض جاننا چاہتا ہے
ذیابیطس کے شکار افراد میں اکثر کچھ میٹھا کھانے کی خواہش پیدا ہوتی ہے اور اس کی شدت کچھ زیادہ ہی ہوتی ہے۔
تاہم ذیابیطس کے شکار افراد کے لیے چینی زہر تصور کی جاسکتی ہے تو اس کے متبادل کے طور پر گڑ کو بھی ایک اچھا آپشن سمجھا جاتا ہے۔
یقیناً گڑ صحت کو متعدد فوائد پہنچاتا ہے مگر کیا یہ واقعی ذیابیطس کے مریضوں کے لیے صحت بخش انتخاب ہے؟
کیا یہ چینی کے مقابلے میں فائدہ مند ہے؟
گڑ مٹھاس کی ایک روایسی قسم ہے جو کہ گنے کے رس کو ابال کر تیار کیا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ٹھوس حالت میں یہ چینی کے مقابلے میں کم ریفائن ہوتا ہے جبکہ اس میں پوٹاشیم، آئرن اور کیلشیئم سمیت متعدد اہم اجزاءبھی موجود ہوتے ہیں، مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہائی بلڈ شوگر کے شکار افراد گڑ کھا سکتے ہیں۔ اس کا بھورا رنگ ہوسکتا ہے کہ صحت بخش لگتا ہے مگر ذیابیطس کے مریضوں کے لیے یہ کوئی اچھا انتخاب نہیں۔
اس میں شوگر ہوتی ہے
جی ہاں واقعی اس میں بہت زیادہ مٹھاس ہوتی ہے، گڑ یقیناً غذائیت سے بھرپور میٹھی سوغات ہے مگر اس میٹھے متبادل کے اندر 65 سے 85 فیصد تک سکروز ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ یہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے موزوں نہیں۔
بلڈ شوگر لیول بڑھانے کا باعث
گڑ کھانے سے جسم کے اندر گلوکوز کی سطح پر ویسے ہی اثرات مرتب ہوتے ہیں جیسے چینی کھانے سے۔ بیشتر افراد کا خیال ہے کہ چینی کو گڑ سے بدل دینے سے انہیں بلڈ شوگر لیول کو مستحکم رکھنے میں مدد مل سکتی ہے مگر ایسا ہوتا ہے۔
Leave a Reply