اب کچھ بن کرہی لوٹوں گا
اتنا غصہ تھا کہ غلطی سے پاپا کے جوتے پہن کے نکل گیا میں آج بس گھر چھوڑ دوں گا!! اور تبھی لوٹوںگا جب بہت بڑا آدمی بن جاؤں گا۔!! جب موٹر سائیکل نہیں دلوا سکتے تھے، تو کیوں انجینئر بنانے کے خواب دیکھتے ہیں ؟!! آج میں پاپا کا پرس بھی اٹھا لایا تھا.. جسے کسی کو ہاتھ تک نہ لگانے دیتے تھے … مجھے پتہ ہے اس پرس میں ضرور پیسوں کے حساب کی ڈائری ہوگی …. پتہ تو چلے کتنا مال چھپا ہے ….. ماں سے بھی … اسے ہاتھ نہیں لگانے دیتے کسی کو .. جیسے ہی میں عام راستے سے سڑک پر آیا، مجھے لگا جوتوں میں کچھ چبھ رہا ہے …. میں نے جوتا نکال کر دیکھا ….. میری ایڑھی سے تھوڑا سا خون رس آیا تھا۔
جوتے کی کوئی کیل نکلی ہوئی تھی، درد تو ہوا پر غصہ بہت تھا .. اور مجھے جانا ہی تھا گھر چھوڑ کر جیسے ہی کچھ دور چلا …. مجھے پاؤں میں گیلا گیلا سا لگا، سڑک پر پانی پھیلا ہوا تھا …. پاؤں اٹھا کے دیکھا تو جوتے کی تلی پھٹی ہوئی تھی ….. جیسے تیسے لنگڑا كر بس سٹاپ پر پہنچا پتہ چلا ایک گھنٹے تک بس نہیں آئے گی….. میں نے سوچا کیوں نہ پرس کی تلاشی لی جائے میں نے پرس کھولا، ایک پرچی دکھائی دی، لکھا تھا .. لیپ ٹاپ کے لئے 40 ہزار قرضے لئے… پر !!! لیپ ٹاپ تو گھر میں میرے پاس ہے؟دوسرا ایک جوڑ مڑا دیکھا، اس میں ان کے آفس کی کسی شوق ڈے کا لکھا تھاانہوں نے شوق لکھا: اچھے جوتے پہننا ……اوہ …. اچھے جوتے پہننا ؟؟؟ پر انکے جوتے تو ماں گذشتہ چار ماہ سے ہر پہلی کو کہتی ہے: نئے جوتے لے لو … اور وہ ہر بار کہتے: “ابھی تو 6 ماہ جوتے اور چل جائیں گے .. میں اب سمجھا کتنے چل جائیں گے؟؟؟ …… تیسری پرچی .. پرانا سکوٹر دیجئے ایکسچینج میں نئی موٹر سائیکل لے جائیں … پڑھتے ہی دماغ گھوم گیا ….. پاپا کا سکوٹر … اوہ ہ ہ ہ ہ ۔۔میں گھر کی طرف بھاگا .. اب پاؤں میں وہ کیل نہیں چبھ رہی تھی …. میں گھر پہنچا ….. نہ پاپا تھے نہ سکوٹر …اوههه!!نہیں!!
میں سمجھ گیا کہاں گئے؟ …. میں بھاگا …..اور ایجنسی پر پہنچا.. پاپا وہیں تھے… میں نے ان کو گلے سے لگا لیا، اور آنسؤوں سے ان کا کندھا بھیگ گیا .. ….. نہیں … پاپا نہیں مجھے نہیں چاہئے موٹر سائیکل … بس آپ نئے جوتے لے لو اور مجھے اب بڑا آدمی بننا ہے .. وہ بھی آپ کے طریقے سے ….. ☑ “ماں” ایک ایسی بینک ہے جہاں آپ ہر احساس اور دکھ جمع کر سکتے ہیں … اور پاپا” ایک ایسا کریڈٹ کارڈ ہے جن کے پاس بیلنس نہ ہوتے ہوئے بھی ہمارے خواب پورے کرنے کی کوشش ہے
Leave a Reply