طوائف۔۔۔ ایک زبردست تحریر
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) میں نے ایک طوائف کی آنکھوں میں بھی حیاء دیکھی ہے اور ایک باپردہ آنکھوں میں بھی ہوس محسوس کی ہے۔میں نے لباس میں بھی لوگوں کو عریاں پایا ہے اور بے لباس لوگوں میں بھی پاکیزگی دیکھی ہے۔=میں نے گناہوں میں ڈوبے لوگوں کو راتوں کو روتے دیکھا ہے۔
اور نیکی کرنے والوں کو دوسروں پر ہنستے دیکھا ہے۔کس کا کردار اچھا اور کس کا برا یہ صرف اللہ جانتا ہے کیونکہ انسان صرف اچھے انسان سے محبت کرتا ہے جبکہ اللہ برے انسان کو بھی اکیلا نہیں چھوڑتا۔ہمیں کسی پر فتوے لگانے کا کوئی حق نہیں پہنچتا۔نہیں ہے چیز نکمی کوئی زمانے میںایک آدمی کا بڑا بیٹا بہت لا ئق اور ہونہار طالب علم تھا لیکن چھوٹا بیٹا اتنا ہی نا لائق تھا۔ جب رزلٹ کا دن آیا تو باپ چھوٹے بیٹے کے پاس گیا اور بولا کہ آپ ابھی تک تیار کیوں نہیں ہوئے آپ کو پتہ نہیں ہے کہ ہم نے آج آپ کا رزلٹ لینے کے لیے آپ کے سکول جانا ہے۔ لڑکا بولا کہ ابو پلیز آپ مت جائیں میں اکیلے چلا جاتا ہوں میں کوئی احسن کی طرح لائق فائق تھوڑی ہوں کہ آپ فخر سے میرے ساتھ سکول جا سکیں ۔ آپ کی بھی بے عزتی ہوگی۔باپ مسکرا کر بولا کہ بیٹا مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کا رزلٹ برا ہوتا ہے، میں آپ کا باپ ہوں اور ہر حالات میں ہمیشہ آپ کے ساتھ کھڑا رہوں گا اور آپ مایوس کیوں ہوتے ہو آپ کا اور احسن کا بھلا کیا مقابلہ اور سچ تو یہ ہے کہ دنیا میں کسی بھی دو انسانوں کا آپس میں کبھی کسی قسم کا مقابلہ نہیں بنتا۔
جب اللہ نے اس دنیا میں گھاس کا بیج بویا تھا تو وہ اگلے گھنٹے پوری دنیا میں ہری بھری نظر آنے لگی تھی لیکن کیا اللہ نے بانس کا بیج بے وجہ بنایا تھا؟ جب گھاس کا بیج لگایا تو اگلے گھنٹے پوری دنیا ہری بھری نظر آنے لگی اور جب بانس کا لگایا تو پہلے ایک سال کچھ نظر نہیں آیا، پھر دوسرا سال اسی طرح گزر گیا اور کوئی بیل بوٹا نہیں اگا۔ لیکن کیا اللہ نے بانس کو بے مقصد بنایا تھا یا اس کے بیج بنانا بند کر دیے تھے۔ جب دو سال بعد بانس کا پودہ اگا تو بالکل چھوٹا سا تھا، کمزور۔ لیکن جب بانس کا پودہ بڑا ہوتا ہے تو کتنا خوبصورت لگتا ہے۔ اتنا لمبا اونچا اور مضبوط، پھر اس کے آگے گھاس کی پتیاں کیسی لگتی ہیں۔ تو کسی کا کسی کے ساتھ موازنہ بے مقصد کی باتیں ہیں اور وقت کا ضیاع ہے۔ اس نے اپنے بیٹے کو بہت کم عمری میں ایک بہت قیمتی سبق سکھا دیا تھا کہ دنیا کے کارخانے میں کوئی بھی شے بے مقصد نہیں ہوتی اور کسی کا دوسرے انسان سے کوئی مقابلہ نہیں۔ سب الگ ہیں اور ایک دوسرے سے بالکل مختلف ہوتے ہیں ایسے میں ہر ایک اس دنیا میں ایک انمول رنگ بھرتا ہے اور جو لوگ اپنے بچوں میں اس طرح کے مقابلے بوتے ہیں، اس کا کڑوا پھل ان کی ذہنی بیماریوں کی صورت ساری عمر برداشت بھی کرتے رہتے ہیں۔ اللہ سب کو عقل دے۔
Leave a Reply