’’طاقت کا بے مثال خزانہ ‘‘ یہ عام سی سبزی کا سالن کھائیں اور خود
انسان اور سبز پتّوں والی سبزیوں کا ساتھ بہت پرانا ہے.ان کی غذائی اہمیت کے باوجود آج بعض لوگ انھیں معمولی درجے کی غذا سمجھتے ہیں ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ زندگی کی بنیاد انہی سبزیوں پر قائم ہے.
قدرت ان ہی کے ذریعے زندگی کی تعمیر کے لیے ضروری اجزاء تیار کرتی ہے. ان کے بغیر زندگی زیادہ دیر تک صحت مند بنیادوں پر اُستوار نہیں رہ سکتی ہے. دودھ جسے ہم اعلیٰ درجے کی غذا سمجھتے ہیں انہی سبزیوں کا دوسرا روپ ہے. ہرے پتوں والی سبزیوں کا زیادہ استعمال صرف جسمانی فٹنس کا ضامن ہی نہیں
بلکہ ان کے استعمال سے کینسر سمیت دیگر مہلک امراض کا خدشات بھی کم ہوجاتے ہیں.برطانیہ میں سبزیوں کے استعمال اور فوائد کے حوالے سے کی جانے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ تازہ اور ہرے پتوں والی سبزیاں سْستی ختم کرتی ہیں. محققین کا کہنا ہے کہ ہرے پتوں والی سبزیوں میں پایا جانے والا ہیمو لیکونن خون کے خلیوں میں آکسیجن جذب کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کرتا ہے
جس کی وجہ سے سبزیاں کھانے والے افراد خود کو ہشاش بشاش اور چاق چوبند محسوس کرتے ہیں.محققین کے مطابق سبزیوں سے آکسیجن زیادہ جذب ہوتی ہے اور خون کے خلیوں میں روانہ ہوجاتی ہے.
جس کی وجہ سے سبزیاں کھانے والے افراد خود کو ہشاش بشاش اور چاق چوبند محسوس کرتے ہیں.محققین کے مطابق سبزیوں سے آکسیجن زیادہ جذب ہوتی ہے اور خون کے خلیوں میں روانہ ہوجاتی ہے.
ہرے پتوں والی سبزیاں پھیپھڑے، سینے اور مادر رحم کے کینسر کے خلاف موثر ثابت ہوتی ہیں، ایسے شواہد ملے ہیں کہ پتوں والی سبزیوں کے استعمال سے پھیپھڑے، معدے، بریسٹ، مادر رحم اور قولون کینسرکا شکار ہونے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے. یہ سبزیاں ایسے اجزا سے بھرپور ہوتی ہیں جو کینسر کے پھیلاؤ سے تحفظ فراہم کرتے ہیں،
اس کے علاوہ ان میں وٹامن کے بھی پایا جاتا ہے جو ذیابیطس کی روک تھام کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے جو لبلبے کے کینسرکا خطرہ کم کردیتا ہے.ہفتے میں کم از کم ایک بار ان سبزیوں کا استعمال کینسر سے بچاؤکے لیے فائدہ مندثابت ہوتا ہے. تحقیق کے مطابق یہ سبزیاں حیاتین نمکیات اور سیلولوز سے بھرپور ہوتی ہیں.
ان پتوں میں چمکدار سبزرنگ حیاتین اور کلوروفل کی نشاندہی کرتا ہے اور یہ سبز پتے اپنے کاربوہائیڈریٹ کی بدولت انسان کو اچھی خاصی توانائی فراہم کرتے ہیں. اپنی مخصوص توانائی کی وجہ سے ان پتوں کو دن میں کم از کم دو مرتبہ کسی نہ کسی طرح ضرور استعمال کرنا چاہیے. بطور سلاد یا ان کا سالن ساگ کی شکل میں پکا کر استعمال کرنا انسانی صحت کیلئے نہایت سود مند ہوتا ہے.
یہ سبز پتے اپنے اندر موجود ریشوں اور دیگر اجزاء کی وجہ سے قبض کشا اثر رکھتے ہیں جس کی وجہ سے انسان کا نظام انہضام درست طور پر کام کرتا ہے اور بہت سے ایسے امراض سے انسان کو بچائے رکھتا ہے جو خرابی معدہ کے سبب پیدا ہوتے ہیں. ہرے پتوں والی سبزی میں موجود نمکیات اور حیاتین کی موجودگی غذا کو ہضم ہونے، تازہ اور مصفا خون کی فراہمی میں ممدو معاون ہوتے ہیں.
سبزیوں کے ان پتوں میں مولی، ساگ، پالک، میتھی اور بتھوا وغیرہ کے پتے زیادہ مستعمل ہیں. یرقان کے مرض میں مولی کے پتوں کا رس نکال کر چینی ملا کر مریض کو پلانے سے مرض ختم ہوجاتا ہے. مولی کھانے والوں کو کبھی یرقان نہیں ہوتا. مولی کھانے کے بعد گڑ کھانے سے مولی جلد ہضم ہوجاتی ہے اور بدبودار ڈکار وغیرہ بھی نہیں آتے.
تلی کے امراض میں بھی مولی کا کھانا بہت مفید ہے. اس کے کھانے کا طریقہ یہ ہے کہ مولی کو چھیل کر اور کاٹ کر کالی مرچ اور ہلکا سا نمک لگا کر رات کو اوس میں رکھ دیں اور صبح نہار منہ کھائیں. ایک ہفتے میں شفا ہوگی. یہی نسخہ بواسیر کیلئے بھی ہے.ایسے لوگ جنھیں سانس کی تکلیف ہو انہیں چاہیے کہ وہ مولی کھائیں کیونکہ اس میں موجود اجزاء کی بدولت سینے کی جکڑن کم ہوتی ہے اور سانس میں روانی آتی ہے.
یرقان کے مرض میں مولی کے پتوں کا رس نکال کر چینی ملا کر مریض کو پلانے سے مرض ختم ہوجاتا ہے. مولی کھانے والوں کو کبھی یرقان نہیں ہوتا. یہ سب سے زیادہ استعمال ہونی والی سبزی ہے.اس میں حیاتین الف اور لوہا وافر مقدار میں پایا جاتا ہے.معدے کی سوزش ، جگر کی گرمی کو دور کرتا ہے.
دماغ کی خشکی سے نجات کے لیئے مفید اور آزمودہ ہے. جو بچّے مٹی یا کوئلہ کھاتے ہیں ، پیٹ بڑھا ہوا ہوتا ہے اور ضدّی ہوتے ہیں ، انہیں یہ غذا زیادہ کھلائیں. اس سے ان کا نظامِ ہضم درست ہوگا اور جسم میں طاقت آئے گی.جن لوگوں کے جسم میں خون کی کمی ہو وہ اسے ضرور استعمال کریں. سرسوں کے پتّوں کے ساگ میں حیاتین ب ، کیلشیئم اور لوہے کے علاوہ گندھک بھی پائی جاتی ہے.اس کی غذائیت گوشت کے برابر ہے.
یہ ساگ خون کے زہریلے مادّوں کو ختم کرکے خون صاف کرتا ہے. اطباء نے سرسوں کے ساگ ، مکئی کی روٹی اور مکھن کو ایک عمدہ غذا قرار دیا ہے. دار چینی ، بڑی الائچی ، کالا زیرہ پیس کر ساگ کے اوپر چھڑک کر کھانے سے گیس یا پیٹ میں مروڑ کی تکلیف نہیں ہوتی ، حکماء کے مطابق سرسوں کا ساگ اپنی تاثیر کے لحاظ سے گرم خشک ، قبض کشا اور پیشاب آور ہے.
اس کے استعمال سے پیٹ کے کیڑے ہلاک ہوجاتے ہیں اور بھوک بڑھ جاتی ہے.میتھی میں تمام حیاتین ملی جلی شکل میں کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں.یہ غذائیت سے بھرپور ساگ ہے. اس کے زرد رنگ کے بیج میتھی دانہ کہلاتے ہیں.اس کا مزاج گرم تر ہے.قدرت نے اس کے بیجوں میں حیاتین کوٹ کوٹ کر بھر دیا ہے. میتھی جسم کے فاسد مادّوں کو خارج کرتی ہے،کیونکہ اس کا ذائقہ تلخ ہوتا ہے ، میتھی دانہ کا استعمال تقریباً ہر اچار میں ہوتا ہے.یہ خون صاف کرتی ہے ، پھوڑے پھنسیوں سے بچاتی ہے ،
چہرے کی رنگت نکھارنے میں بہت مفید ثابت ہوتی ہے.میتھی کا سالن غذائیت کے لحاظ سے ہر طبقے کے افراد کے لیے بہت مفید ہے. بتھوے میں وہ تمام غذائی اجزء پائے جاتے ہیں جو صحت اور توانائی کے لیئے ناگزیر ہیں.یہ قبض کشا ہوتا ہے ، سینے اور حلق کو نرم کرتا ہے ، گرمی کو دور کرتا ہے ،
پیاس بجھاتا ہے اور حلق کے ورم کے لیئے بھی مفید ہے. اطباء کے مطابق برص کے مرض میں روزآنہ دن میں چار یا مرتبہ بتھوے کے پتّوں کا رس سفید دانوں پر لگائیں اور بتھوے کا ساگ یا بجھیا بنا کر کھائیں. دو ماہ کے استعمال انشاء اللہ برص کے داغ دور ہو جائیں گے. بتھوے کو اگر چقندر کے ساتھ پکائیں تو اس کی اصلاح ہوجاتی ہے. بتھوے کا ساگ معدے اور آنتوں کو طاقت بخشتا ہے. جگر اور تلّی کے امراض میں مفید ہے.ہر قسم کی پتھری اور پیشاب کی جملہ بیماریوں میں اکسیر کی حیثیت رکھتا ہے.
Leave a Reply