کویت نے لاکھوں بھارتیوں کو مملکت سے نکالنے کا قانون منظور کر لیا

کویت نے لاکھوں بھارتیوں سمیت دیگر تارکین کو مملکت سے نکالنے کا قانون منظور کر لیا

تارکین وطن کی تعداد گھٹانے کے قانون کی منظوری کے بعد6 لاکھ بھارتیوں کے علاوہ لاکھوں بنگلہ دیشی اور مصری بھی ڈی پورٹ کر دیئے جائیں گے

ٰکویت( 23 ستمبر2020ء) کویت میں 14 لاکھ کے قریب بھارتی مقیم ہیں اس کے علاوہ لاکھوں بنگلہ دیشی اور مصری بھی آباد ہیں۔ تاہم کویت کی جانب سے دو ماہ قبل اعلان کیا گیا تھاکہ کویت میں تارکین کی تعداد کم کرنے کے لیے جلد قانون سازی کی جائے گی جس کے بعد 14 لاکھ میں سے 8 لاکھ بھارتی بھی واپس بھارت بھیج دیئے جائیں گے۔ اس اعلان پر بھارت میں سخت ناراضگی کا اظہار کیا گیا تھا۔

اب کویتی حکومت نے تارکین وطن کی تعداد محدود کرنے کے مسودہ قانون کی منظوری دے دی ہے۔ العربیہ کے مطابق کویتی حکام ملک میں تارکین وطن مزدوروں کی تعداد کم کرنے کے لیے کریک ڈاوٴن کررہے ہیں اور یہ قانون بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔اس قانون کا مقصد کویت میں تارکین وطن بالخصوص غیر ہْنرمند افرادی قوت کی تعداد میں کمی لانا ہے اور کویت کی آبادی کی تشکیل نو ہے کیونکہ ملک میں غیرملکیوں کی تعداد مقامی آبادی سے کہیں زیادہ ہے۔

اس قانون کا اطلاق خلیجی ممالک کے شہریوں پر نہیں ہو گا۔ اس زمرے سے تعلق رکھنے والے غیر ملکیوں کی تعداد دس لاکھ کے لگ بھگ ہے۔کویت کی قومی اسمبلی اور حکام نے گذشتہ ہفتوں کے دوران میں تارکینِ وطن کی تعداد میں کمی کے بارے میں متعدد قوانین کی منظوری دی ہے۔فی الحال نئے مسودہ قانون میں یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ تارکینِ وطن کی تعداد میں کتنے فی صد کمی کی جائے گی اور یہ فیصلہ حکومت پر چھوڑ دیا ہے۔ کویتی حکومت اب مختلف شعبوں میں بھرتی کیے جانے والے تارکین وطن کی تعداد کا ازخود تعیّن بھی کرے گی۔نئے قانون کے تحت اگلے پانچ سال کے دوران لاکھوں افراد کو کویت سے واپس بھیج دیا جئاے گا۔ ویزے کی بعض اقسام کی منتقلی پر بھی پابندی عاید کردی جائے گی۔اس ضمن میں مقامی آبادی سے تارکینِ وطن ورکروں کی تعداد کا موازنہ کیا جائے گا۔گذشتہ ماہ کویت نے 60 سال سے زیادہ عمر کے تارکین وطن کو کام کے لیے اقامے جاری نہ کرنے کا اعلان کیا تھا اور یہ بھی کہا تھا کہ یونیورسٹی کی کوئی ڈگری نہ رکھنے والوں کو 31 اگست کے بعد اقامہ یا ویزا جاری نہیں کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ کویت میں تارکین وطن کل ملکی آبادی کا قریباً 70 فی صد ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *