جن آخر کار بول ہی پڑا
ایک شخص اپنی بیوی کو اذیت ناک حالت میں مبتلا دیکھ کر، جس کے بارے میں شک کیا جا رہا تھا کہ اس پر جنات کا سایہ ہے، ایک شیخ صاحب (دم درود کرنے والے کو بھی شیخ کہتے ہیں) کے پاس لے گیا۔شیخ صاحب نے پڑھائی شروع کی تو جن آخر بول ہی پڑا۔جن نے کہا میں نکلنے کیلئے تیار ہوں مگر میری ایک شرط ہے۔ شیخ نے کہا؛ کوئی شرط ورط نہیں، تجھے ایسے ہی اور ابھی ہی نکلنا پڑے گا۔ جن نے کہا میری شرط سن تو لو۔ شیخ نے کہا؛ اچھا سُنا۔ جن نے کہا؛ میں اس
عورت سے باہر نکل آتا ہوں لیکن اس عورت کے خاوند میں داخل ہو جاؤں گا۔ خاوند نے یہ سنتے ہی خوف سے کانپنا شروع کر دیا اور دور جا بیٹھا۔ شیخ نے کہا؛ مجھے یہ شرط منظور نہیں۔ جن نے کہا؛ جانتے ہو میں ایسا کیوں کرنا چاہتا ہوں؟ شیخ نے کہا بتاؤ! جن نے کہا؛ یہ آدمی نماز نہیں پڑھتا اور میں ایسا آدمی ہی تو پسند کرتا ہوں۔ عورت کا خاوند واسطے دینے لگا کہ نہیں، میں اس جن کو قبول نہیں کرتا۔ شیخ نے جن سے کہا: اچھا میں تجھے ایک راستہ بتاتا ہوں۔ تو ان کے گھر کے سامنے والے درخت میں رہائش اختیار کر لے۔ جس دن یہ آدمی کوئی نماز نہ پڑھے تو بلا جھجھک اس میں داخل ہو جانا، جن نے کہا؛ مجھے یہ شرط قبول ہے اور میں اس عورت کو ابھی چھوڑ رہا ہوں۔ کچھ عرصہ کے بعد اس عورت نے شیخ صاحب کو فون کرکے شکریہ ادا کیا تو شیخ صاحب نے باتوں باتوں میں اس کے خاوند کا بھی پوچھ لیا۔ عورت نے کہا؛ شیخ صاحب وہ تو آج کل نماز سے پہلے جا کر مسجد کا دروازہ کھولتا ہے۔ شیخ صاحب نے کہا؛ تو بس پھر ہم نے اس جن کو ھیءۃ الامر بالمعروف و النہی عن المنکر میں ملازم رکھوا دیا ہے۔ شیخ صاحب نے عورت سے کہا؛ بیٹی میرے تو وہم و گمان میں بھی یہ طریقہ نہیں آ سکتا تھا، میں نے تو بس وہی کچھ کیا جو تو نے مجھے سمجھا دیا تھا۔
Leave a Reply