مسکڑاہٹ سب کے لئے ہوتی ہے ! مگر آنسو صرف اس ایک شخص کے لئے ہوتے ہیں جو ؟

پیسہ آجانا مشہور ہوجانا کامیابی نہیں ہوتی پانچ وقت کی نماز پڑھنا اور اپنے رب کے قریب ہوجانا کامیابی ہے۔لوگوں پر تین احسان کرو :1۔نفع نہیں دے سکتے تو نقصان نہ کرو۔2۔خوش نہیں کرسکتے تو رنجید ہ نہ کرو۔3۔تعریف نہیں کرسکتے تو برائی نہ کرو۔جب دیواروں میں دراڑیں پڑتی ہیں تو دیواریں ٹوٹ جاتی ہیں اور جب دل میں دڑاڑیں پڑتی ہیں تو دیواریں بن جاتی ہیں۔آنسو

مسکراہٹ سے زیادہ سپیشل ہوتے ہیں پتہ ہے کیوں کیونکہ مسکراہٹ تو ہر کسی کے لئے ہوتی ہے مگر آنسو صرف ان کے لئے ہوتے ہیں جنہیں ہم کھونا نہیں چاہتے ۔سچ بولنے سے انسان کو ذہنی پریشانیوں سے نجات ملتی ہے اور اس کا دل بھی ہلکا ہوجاتا ہے۔ہمیشہ یہی سوچ رکھو کہ مجھے میرے اللہ نے بہت کچھ دیا ہے اگر مجھے میرے اعمال کے مطابق ملتا تو میرے پاس کچھ نہ ہوتا۔ابھی تو ایک چھوٹا سا وائرس ہے جس نے دن دنیا کی سپر پاور ز کو بے بس کردیا میرے رب تیری برپاہونے والی قیامت کیسی ہو گی میرے خدا ہم پر رحم فرما بے شک تو رحم فرمانے والا ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالیٰ نے رحمت کے سو حصے بنائے ہیں جن میں سے اُس نے ننانوے حصے اپنے

پاس رکھ لئے اور ایک حصہ زمین پر نازل کیا۔ ساری مخلوق جو ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے یہ اُسی ایک حصے کی وجہ سے ہے، یہاں تک کہ گھوڑا جو اپنے بچے کے اُوپر سے اپنا پاؤں اُٹھاتا ہے کہ کہیں اُسے تکلیف نہ پہنچے وہ بھی اسی ایک حصے کے باعث ہے۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے پاس سو رحمتیں ہیں اُس نے اُن میں سے ایک رحمت جن، انس، حیوانات اور حشرات الارض کے درمیان نازل کی ہے جس کی وجہ سے وہ ایک دوسرے پر شفقت و رحم کرتے ہیں، اور اُسی سے وحشی جانور اپنے بچوں سے محبت کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ننانوے رحمتیں (اپنے پاس) محفوظ رکھی ہیں، جن کے سبب قیامت کے

دن وہ اپنے بندوں پر رحم فرمائے گا۔حضرت جندب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک اعرابی نے (کہیں سے) آکر اپنے اونٹ کو بٹھایا پھر اُسے ٹانگ سے باندھ کر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھنے چلا گیا، جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو اُس نے اپنے اونٹ کے پاس آکر اس کی رسی کو کھولا۔ پھر اُس پر سوار ہو کر دعا کرنے لگا: یا اللہ! تو مجھ پر اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر رحم فرما اور ہماری رحمت میں کسی اور کو شریک نہ کر۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (یہ سن کر صحابہ سے) فرمایا: تمہارا کیا خیال ہے کہ یہ زیادہ گمراہ ہے یا اُس کا اونٹ؟ کیا تم نے سنا نہیں کہ اُس نے کیا کہا؟ اُنہوں نے عرض کیا:

کیوں نہیں (یا رسول اللہ! ہم نے سنا ہے۔) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (اُس اعرابی سے) فرمایا: تُو نے (اللہ تعالیٰ کی رحمت کو) تنگ کر دیا ہے، اللہ تعالیٰ کی رحمت بڑی وسیع ہے، اللہ تعالیٰ نے کل سو رحمتوں کو تخلیق کیا جن میں سے اللہ تعالیٰ نے ایک رحمت (زمین پر) اُتاری، مخلوقات میں سے جن و انس اور بہائم (درندے) اُسی کی وجہ سے باہم شفقت و مہربانی کرتے ہیں جبکہ ننانوے رحمتیں اُس کے پاس ہیں۔ اب تم کیا کہتے ہو کہ یہ زیادہ گمراہ ہے (جسے رحمتِ الٰہی کی وسعت کا علم نہیں) یا اُس کا اونٹ (جو اس کے ماتحت ہے)۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *