تمام جانوروں نے زندگی مختصر کرنے کی درخواست کی مگر انسان۔

یہ ایک فرضی کہانی ہے۔یہ کہانی ایک انگریزی کہانی کا ترجمہ ہے ، اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔پہلے دن خدا نے ایک گائے بنائی اور اس سے بولا : تمہارا کام ہے کسان کے ساتھ کھیت میں ہل چلانا، بچے دینا، دودھ دینا اور پورا دن تپتی دھوپ سیکنا۔ تمہاری عمر ساٹھ سال ہو گی گائے نے شکایت کی کہ یہ تو بڑی کٹھن زندگی ہو گی۔ مہربانی کر کے مجھے

صرف بیس سال کی زندگی دے دیں ۔ باقی چالیس سال اپنے پاس رکھ لیں۔ خدا نے حامی بھر لی۔ دوسرے دن خدا نے ایک کتا بنایا اور  اس کو بولا: تمہارا کام ہے سارا دن گھر کے باہر بیٹھنا اور ہر آنے جانے پر بھونکنا۔ تمہاری عمر بیس سال ہو گی۔کتے نے شکوہ کیا کہ اتنی لمبی زندگی، اس نے بولا کہ مہربانی کر کے آپ دس سال اپنے پاس ہی رکھ لیں۔ مجھے صرف دس سال کی زندگی دے دیں۔خدا نے کہا جاؤ ٹھیک ہے۔ تیسرے دن خدا نے ایک بندر کو تخلیق کیا

اور اس کو بولا کہ تمہارا کام ہے ہر وقت مستیاں کرنا، کھیلنا کودنا، چھلانگیں لگانا، منہ بنا بنا کر بچوں کو ہنسانا اور تمہاری عمر بھی بیس سال ہو گی۔ بند ر نے بولا میری توبہ میں اتنی عجیب عجیب حرکتیں اتنی لمبی مدت تک کیسے کروں گا۔۔مہربانی کر کے میری زندگی کی مدت دس سال کر دیں۔ خدا نے بولا اچھا ٹھیک ہے اور اس کے دس سال اپنے پاس رکھ لیے۔

چوتھے دن خدا نے انسان کو پیدا کیا اور بولا کہ تمہارا کام ہے کھانا، پینا، سونا، ٹی وی دیکھنا، آرام کرنا، مزے کرنا ، اور اپنی خواہشات پوری کرنا اور تمہاری عمر ہو گی بیس سال۔ انسان بپھر گیا۔ بولا نہیں نہیں مجھے لمبی زندگی چاہیے ہے ۔ میری اتنی لا محدود خواہشات ہیں۔ مجھے اتنی مختصر زندگی سے کیا لینا دینا۔ آپ مہربانی کر کے مجھے گائے کے چالیس سال ، کتے کے دس سال اور بندر کے دس سال جو انہوں نے آپ کو واپس کیے تھے ،وہ بھی مجھے دے دیں۔

اس طرح کل ملا کر میرے پاس اسی سال کی زندگی ہونی چاہیے۔ خدا نے بولا اچھا ٹھیک ہے ۔۔ شاباش جا زندگی شروع کر۔۔انسان نے زندگی شروع کی۔۔پہلے بیس سال صرف کھایا، پیا، سویا،ٹی وی دیکھا، شادی کی، مزے کیے۔۔۔اس کے بچے پیدا ہو گئے۔۔اگلے چالیس سال اس نے گائے کے گزارے ۔کام کام کام، محنت محنت محنت ہر روز ۔۔۔تاکہ بچوں کو بہتر مستقبل دے سکے۔ جب گائے کے چالیس سال ختم ہو گئے تو اس نے بندر کے دس سال شروع کیے۔ اب وہ دادا دادی، نانا نانی بن چکا تھا۔۔

اپنے پوتوں اور نواسوں کے لیے بندروں والی حرکتیں کیں۔ منہ بنا بنا کر ان کو ہنسایا اور دن بھر ان کے ساتھ کھیلنے میں مصروف رہا۔ اس کی زندگی کے ستر سال بیت گئے۔ اب اس کے کتے کی زندگی والے دس سال بچے تھے۔ وہ گھر کے باہر سارا دن بیٹھا رہتا ۔۔۔گھر کی نگرانی کرتا اور ہر آنے جانے والے پر بے جابھونکتا رہتا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *