ایک یہودی نوجوان کا واقعہ

ایک یہودی نوجوان اکثر رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی خدمت میں آیا کرتا تھا ، پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم بھی اس کی آمد و رفت پر کوئی اعتراض نھیں کیا کرتے تھے بلکہ بعض اوقات تو اس کو کسی کام کے لئے بھیج دیا کرتے تھے، یا اس کے ہاتھوں قوم یہود کو خط بھیج دیا کرتے تھے۔لیکن ایک مرتبہ وہ چند روز تک نہ آیا، پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اس کے بارے میں سوال کیا،

تو ایک شخص نے کھا: میں نے اس کو بھت شدید بیماری کی حالت میں دیکھا ھے شاید یہ اس کا آخری دن ھو، یہ سن کر پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم چند اصحاب کے ساتھ اس کی عیادت کے تشریف لئے گئے، وہ کوئی گفتگو نھیں کرتا تھا لیکن جب آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم وھاں پہنچے تو وہ آپ کا جواب دینے لگا، چنانچہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اس جوان کو آواز دی، اس جوان نے آنکھیں کھولی اور کھا: لبیک یا ابا القاسم! آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: کھو:

اشہد ان لا الہ الا الله، وانی رسول الله ۔جیسے ھی اس نوجوان کی نظر اپنے باپ کی (ترچھی نگاھوں) پر پڑی ، وہ کچھ نہ کہہ سکا، پیغمبر اکرم نے اس کو دوبارہ شھادتین کی دعوت دی ، اس مرتبہ بھی اپنے باپ کی ترچھی نگاھوں کو دیکھ کر خاموش رھا، رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے تیسری مرتبہ اس کو یھودیت سے توبہ کرنے اور شھادتین کو قبول کرنے کی دعوت دی، اس جوان نے ایک بار پھر اپنے باپ کی چھرے پر نظر ڈالی، اس وقت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:

اگر تیری مرضی ھے تو شھادتین قبول کرلے ورنہ خاموش رہ، اس وقت جوان نے اپنے باپ پر توجہ کئے بغیر اپنی مرضی سے شھادتین کہہ دیں اور اس دنیا سے رخصت ھوگیا! پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اس جوان کے باپ سے فرمایا: اس جوان کو ھمارے حوالے کردو، اور پھر اپنے اصحاب سے فرمایا: اس کو غسل دو، کفن پہناؤ، اور میرے پاس لاؤ تاکہ میں اس پر نماز پڑھوں، اس کے بعد اس یہودی کے گھر سے نکل آئے آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کہتے جاتے تھے: خدایا تیرا شکر ھے کہ آج تو نے میرے ذریعہ ایک نوجوان کو آتش جہنم سے نجات دیدی۔حضور ﷺ انتہائی شفیق طبیعت کے مالک تھے۔

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صحابیات حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں عرض گزار ہوئیں: (یا رسول اللہ!) آپ کی جانب (سے فیض پانے میں) مرد ہم سے آگے نکل گئے لہٰذا ہمارے استفادہ کے لیے بھی ایک دن مقرر فرما دیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اُن کے لئے ایک دن مقرر فرما دیا۔ اُس دن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اُن سے ملاقات فرماتے، اُنہیں نصیحت فرماتے اور اللہ تعالیٰ کے احکام بتلاتے۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو ۔آمین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *