نہر کنارے جنت کے محل بنا بنا کر فروخت کرنے والا بابا۔
بادشاہ کی نظر نہر کنارے بیٹھے مٹی کے گھروندے بناتے ایک درویش پر پڑی بادشاہ نے پوچھا کیا کر رہے ہو درویش اپنے کام میں مگن بولا جنت کے محل بنا رہا ہوں بادشاہ نے مذاق سے پوچھا کتنے میں بیچو گے ؟ درویش ایک درہم . بادشاہ نے یہ سنا تو ہنستا ہوا چل دیا پیچھے کھڑی ملکہ یہ ساری گفتگو سن رہی تھی آگے بڑھی اور بولی حضور میں خریدار ہوں یہ لیجیے ایک درہم . درویش نے
سر اٹھائے بغیر ہی درہم لیا اور مٹی سے بنا گھر وندا کو تھما دیا امور سلطنت سے فارغ ہو کر بادشاہ آرام کر رہا تھا آنکھ لگتے ہیں خواب میں خود کو جنت میں سیر کرتے پایا سیر کے دوران بادشاہ کی ت نظر ایک خوبصورت محل پر پڑی جس کے ماتھے پر ملکہ – یہ کا نام لکھا تھا . محل کی خوبصورتی اتنی دلکش تھی کہ بادشاہ کے قدم بے اختیار ہی محل کی طرف اٹھ گے جونہی وہ دروازے پر پہنچا اسے
اور محل کے نگران نے روک لیا ۔ بادشاہ میں حاکم وقت ہوں یہ محل پر جس کا نام لکھا ہے وہ میری ملکہ محل کا نگران بولا یہاں کا ضابطہ ہے جس کا نام ہے صرف وہی اندر جا سکتا اسی تکرار کے دوران بادشاہ کی آنکھ کھل گئی کئی دن تک بادشاہ یہی خواب دیکھتا رہا تجسس بڑھتا رہا کہ ملکہ کا وہ کونسا عمل ہے جس کے باعث اسے یہ محل ملا ہو گا اسی کشمکش کے ہاتھوں مجبور ہو کر ملکہ کو خود
بیتنے والے واقعات بتا کر پوچھتا ہے کہ مجھے اپنا وہ خاص عمل بتاؤ جس کے باعث تمہیں وہ محل ملا ملکہ بولی حضور میں تو بہت گنہگار ہوں کوئی ایسا عمل نہیں جس کا صلہ میں محل کو قرار دوں ہاں چند دن پہلے سیر کے دوران حضور نے جس درویش کو مٹی کے گھروندے بناتے دیکھا تھا بس اس سے ایک درہم دے کر محل خریدا تھا ۔
سنتے ہی بادشاہ کی آنکھوں کے سامنے بیتا منظر گھوم گیا بادشاہ نے تمام وزراء کو ہدایت کی کہ درویش جہاں ملے فورا اس کی اطلاع دی جاۓ چند دن بعد بادشاہ کو بتایا گیا کہ درویش شہر کنارے بیٹھا ہے . بادشاہ مارے خوشی کے سرپٹ گھوڑا دوڑانا شہر کنارے پہنچا دیکھا تو درویش آج بھی مٹی کے روندے بنا رہا ہے . فرط جذبات سے بے قابو ہو کر
بادشاہ بولا حضور کیا بنا رہے ہیں ؟ درویش اسی بے نیازی سے بولا جنت کے محل | بادشاہ کی مراد برآئی فورا بولا کیا قیمت ہے ؟؟ درویش مسکرا کر بولا تمہاری پوری سلطنت . یہ سنتے ہی بادشاہ چکرا کر رہ گیا لیکن ادب سے بولا ابھی چند دن پہلے ہی تو آپ نے یہ محل صرف ایک درہم میں ملکہ کو بیچا تھا ۔ آج ایسا کیا ہوا کہ اس کی قیمت پوری سلطنت ہو گی ؟ درویش نے سر اٹھایا اور گہرے لہجے میں بولا 0
” سن بادشاہ ملکہ نے مجھ سے بغیر دیکھے میری زبان پر اعتبار کر کے محل خریدا تھا لیکن تم تو دیکھ کر آۓ ہو اس لیے آج قیمت بھی میری مرضی کی ہو گی بادشاہ نے اسی دن شاہی فرمان میں پوری سلطنت لکھ کر درویش کے حوالے کی اور مٹی کا گھروندا لیے جب لوٹنے لگا تو درویش نے آواز دی ‘ بادشاہ تمہاری پوری سلطنت اور ملکہ کا ایک درہم میرے لیے برابر ہیں میرے لیے وہی ذات کافی ہے
جو بے نیاز ہے یہ سلطنت اور درہم تمہیں ہی مبارک ہوں تاریخ میں یہ بادشاہ وقت ہارون رشید تھا جس کی سلطنت ایشیاء سے لے کر یورپ تک پھیلی ہوئی تھی اور دوریش جس کا نام ” بہلول ” تھا وہ بے تاج بادشاہ تھا جس کی بادشاہی سرحدوں کی حدود و قیود سے ماوراء تھی
Leave a Reply