دیسی گھی ذیابطیس اور ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کرتا ہے اگر اس مقدار میں روزانہ کھایا جائے

ذیابطیس ایک ایسا مرض ہے جسے ہم اپنی طرز زندگی اور غلط خوراک کی وجہ سے خود اپنی زندگی میں دعوت دیتے ہیں اور پھر جب یہ مرض پیدا ہو جاتا ہے تو میڈیکل سائنس میں اس کا مستقل علاج نہ ہونے کے باعث یہ آخری سانس تک ہمارے ساتھ ہی رہتا ہے۔ ذیابطیس کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے سب سے ضروری چیز خوراک ہے اور شوگر کے مریضوں کے لیے یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ کون کونسا کھانا ایسا ہے جو ان کے مرض کو بہتر بناتا ہے اور کونسے کھانے ایسے ہیں جو اس مرض کو خراب کر دیتے ہیں۔

شوگر کے مرض میں جو کھانا سب سے زیادہ نقصان دہ ہے وہ میٹھا کھانا ہے اور ایسا اناج ہے جے ریفائن کر دیا جاتا ہے اوروہ کھانے جو بہت زیادہ کاربوہائیڈریٹس پر مشتعمل ہوتے ہیں وہ بھی شوگر کے مرض میں نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں۔ اس آرٹیکل میں ہم جانیں گے کہ کیا شوگر کے مریض کے لیے دیسی گھی کا استعمال مفید ہے یا ذیابطیس کے مریضوں کو اس طاقتور کھانے سے بھی ہاتھ روک لینا چاہیے۔

دیسی گھی ہائی بلڈ پریشر اور شوگر

دیسی گھی خالص چکنائی ہے اور ہمیں اپنی خوراک کو متوازن رکھنے کے لیے روزانہ مناسب مقدار میں چکنائی کی ضرورت ہوتی ہے اور غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ روزانہ کی خوراک میں جتنی کیلوریز استعال کی جاتی ہیں اُن کا 20 سے 35 فیصد چکنائی سے حاصل کرنا خوراک کو متوازن رکھتا ہے۔

چکنائی کو اگر عام زُبان میں سمجھا جائے تو اس کی 2 اقسام ہیں اچھی چکنائی اور نقصان دہ چکنائی۔ ہمارے ہاں عام طور پر استعمال ہونے والا کوکینگ آئل اور بناسپتی گھی نقصان دہ چکنائی کی مثالیں ہیں اور اسی طرح زیتون کا تیل اور دیسی گھی اچھی چکنائی والے کھانے ہیں۔

غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ اپنی خوراک کو متوازن رکھنا چاہتے ہیں تو جتنی کیلوریز روزانہ کھاتے ہیں اس کا 20 سے 35 فیصد چکنائی سے حاصل کریں اور یہ چکنائی بناسپتی گھی اور کوکینگ آئل کی بجائے دیسی گھی سے حاصل کرنا آپ کی صحت کے لیے انتہائی مفید ہے اور یہ بلڈ شوگر کو کنٹرول رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ دیسی گھی نظام انہظام کو بھی بہتر بناتا ہے اور اسکا مناسب استعمال قبض جیسی شکایت پیدا نہیں ہونے دیتا اور اگر نظام انہظام ٹھیک کام کر رہا ہو تو اس سے ذیابطیس کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے مدد ملتی ہے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ دیسی گھی کا مناسب مقدار میں استعمال شوگر پر بُرے اثرات پیدا نہیں کرتا یہ آنتوں کے ہارمونز کو بہتر بناتا ہے جس سے خوراک میں موجود غذائی صلاحیت کو جسم میں جذب ہونے میں آسانی ہوتی ہے اور یہ جسم میں اچھے کولیسٹرال کا اضافہ کرتا ہے۔

ذیابطیس کا جسم میں بے قابو ہونا دل کی بیماریوں کا باعث بنتا ہے اور ایسے موقع پر اگر کوکینگ آئل اور بناسپتی گھی کی جگہ دیسی گھی کا استعمال کیا جائے تو یہ دل کے مرض میں تقویت دیتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دیسی گھی میں لینولک ایسڈ پایا جاتا ہے جو دل کے مریضوں کے لیے انتہائی مفید چیز ہے۔ دیسی گھی دیگر غذائی صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ بہت سے ایسے وٹامنز اور اینٹی آکسائیڈینٹ پر مشتعمل ہوتا ہے جو قوت مدافعت کو مضبوط بناتے ہیں اور اگر ایمیون سسٹم مضبوط ہو تو ذیابطیس کا مرض پیدا نہیں ہوتا اور جسم میں شوگر لیول کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

دیسی گھی کتنا کھانا مفید ہے

موٹاپا عام طور پر ذیابطیس جیسے مرض کا باعث بنتا ہے اور موٹاپے کو کم کرنے کے لیے چکنائی کا استعمال کم کرنا ضروری ہے لیکن عام طور پر لوگ یہی سمجھتے ہیں کہ دیسی گھی موٹاپے، ذیابطیس، کولیسٹرال اور ہائی بلڈ پریشر میں انتہائی نقصان دہ ہے۔

ہم یہ بات پہلے کر چُکے ہیں کہ روزانہ کی کھائی جانے والی کیلوریز کا 20 سے 35 فیصد چکنائی سے حاصل کرنا ضروری ہے اسی طرح روزانہ کی کھائی جانے والی کیلوریز میں 30 سے 35 فیصد پروٹین اور اتنے ہی کاربوہائیڈریٹس خوراک کو متوازن رکھتے ہیں۔ کوکینگ آئل اور بناسپتی گھی کے عام طور پر ایک کھانے کےچمچ میں 180 سے 200 کیلوریز رکھتے ہیں لیکن دیسی گھی کے ایک چمچ میں 120 کیلوریز پائی جاتی ہیں اور اگر آپ دن کے ایک وقت کے کھانے میں 600 سے 800 کیلوریز کھا رہے ہیں تو ان میں کوکینگ آئل کی جگہ آپ دیسی گھی استعمال کریں اور 800 کیلوریز کے ایک کھانے میں آپ 280 کیلوریز دیسی گھی سے حاصل کریں تو یہ کھانا آپ کی صحت کو نقصان نہیں پہنچائے گا بلکہ متوازن ہونے کی وجہ سے یہ صحت کو کئی طریقے سے فائدہ دے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *