عورتوں سے متعلق حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:عورت پانچ وقت کی نماز پڑھتی رہے، وہ رمضان کے روزے رکھ لیا کرے اور اپنی آبرو کی حفاظت رکھے اور اپنے خاوند کی تابعداری کرے تو ایسی عورت
جنت میں جس دروازے سے چاہے داخل ہوجائے۔۲) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص نے عرض کیا:یارسول اللہ!فلانی عورت کثرت سے نفل نمازیں اور روزے اور خیر خیرات کرتی ہے لیکن زبان سے پڑوسیوں
کو تکالیف بھی پہنچاتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ دوزخ میں جائے گی۔ پھر اس شخص نے عرض کیا کہ فلانی عورت نفل نمازیں اور روزے اور خیرات کچھ زیادہ نہیں کرتی،یوں ہی کچھ پنیر کے ٹکڑے
دے دلادیتی ہے لیکن زبان سے پڑوسیوں کو تکلیف نہیں دیتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ جنت میں جائے گی۔۳) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :کسی عورت کا اپنے گھر میں گھر گرہستی کرنا جہاد کے رتبہ کو پہنچنا ہے۔
۴) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اے عورتو! میں نے تم کو دوزخ میں بہت دیکھا ہے۔ عورتوں نے پوچھا:اس کی کیا وجہ ہے؟ فرمایا:تم پھٹکار سب چیزوں پر بہت ڈالا کرتی ہو (یعنی لعن طعن کرتی
ہو، کوستی ہو) اور شوہر کی ناشکری بہت کرتی ہو۔ اور اس کی دی ہوئی چیزوں کی بہت ناقدری کرتی ہو۔۵) اسماء بنت یزید انصاریہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا:یارسول اللہ! میں عورتوں کی فرستادہ آپ کے پاس
آئی ہوں۔ (یعنی عورتوں نے مجھے یہ کہہ کر بھیجا ہے کہ) مرد جمعہ اور جماعت اور عیادت مریض اور حضورِ جنازہ اور حج و عمرہ اور اسلامی سرحد کی حفاظت کی بدولت ہم پر فوقیت لے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ
وسلم نے فرمایا:تو واپس جا اور عورتوں کو خبر کر دے کہ تمہارا اپنے شوہر کے لیے بناؤ سنگھار کرنا یا حقِ شوہری ادا کرنا اور شوہر کی رضا مندی کا لحاظ رکھنا اور شوہر کے موافق مرضی کا اتباع کرنا یہ سب ان اعمال کے برابر ہے۔
۶) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسی عورت پر اللہ کی رحمت نازل ہو جو رات کو اٹھ کر تہجد پڑھے اور اپنے شوہر کو بھی جگائے کہ وہ بھی نماز پڑھے۔۷) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب
عورتوں سے اچھی وہ عورت ہے کہ جب شوہر اس کی طرف نظر کرے تو وہ اس کو خوش کردے اور جب وہ اس کو کوئی حکم دے، تو وہ اس کی اطاعت کرے ۔ اور اپنی جان اور مال میں اس کو ناخوش کرکے اس
کی مخالفت نہ کرے۔۸) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی عورت اپنے شوہر کو دنیا میں کچھ تکلیف دیتی ہے تو جنت میں جو حور اس شوہر کو ملے گی وہ کہتی ہے کہ خدا تجھے غارت کرے، وہ تیرے
پاس مہمان ہے جلدہی تیرے پاس سے ہمارے پاس چلا آئے گا۔۹) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے اچھی وہ عورت ہے جو اپنی عزت و آبرو کے بارے میں پارسا ہو اور اپنے خاوند پر عاشق ہو۔
۱۰) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ا للہ تعالیٰ اس عورت کو پسند کرتا ہے جو اپنے شوہر کے ساتھ تو محبت اور لاگ کرے اور غیر مرد سے اپنی حفاظت کرے۔۱۱) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی
عورت دوسری عورت سے اس طرح نہ ملے کہ اپنے خاوند کے سامنے اس کا حال اس طرح کہنے لگے جیسے وہ اس کو دیکھ رہا ہے۔۱۲) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دوزخی عورتیں جن کو میں نے دیکھا
نہیں، میرے زمانہ کے بعد پیدا ہوں گی کہ کپڑے پہنے ہوں گی اور ننگی ہوں گی۔ یعنی نام کو بدن پر کپڑا ہوگا۔ لیکن کپڑا اس قدر باریک ہوگا کہ تمام بدن نظر آئے گا اور اترا کر بدن کو مٹکاکر چلیں گی اور بالوں کے
اندر موباف یا کپڑا دے کر بالوں کو لپیٹ کر اس طرح باندھیں گی کہ جس میں بال بہت سے معلوم ہوں جیسے اونٹ کا کوہان ہوتا ہے ایسی عورتیں جنت میں نہ جائیں گی بلکہ اس کی خوشبو بھی ان کو نصیب نہ ہوگی۔۱۳) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو عورت زیور دکھلاوے کے لیے پہنے گی (قیامت میں) اسی سے اس کو عذاب دیا جائے گا۔
۱۴) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تشریف رکھتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آواز سنی جیسے کوئی کسی پر لعنت کررہا ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:یہ کیا بات ہے؟ لوگوں نے عرض
کیا کہ فلانی عورت ہے جو اپنی سواری کی اونٹنی پر لعنت کررہی ہے۔ وہ اونٹنی چلنے میں کمی کرتی ہوگی۔اس عورت نے چلاکر کہہ دیا ہوگا تجھےخدا کی مار ہو (لعنت ہو) جیسا کہ عورتوں کی عادت ہوتی ہے۔ (کوسنے اور لعنت کرنے کی)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
حکم دیا کہ اس عورت کو اور اس کے سامان کو اس کی اونٹنی پر سے اتار دو۔ یہ اونٹنی تو اس عورت کے نزدیک لعنت کے قابل ہے پھر اس کو کام میں کیوں لاتی ہے۔ (حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اصلاح اور تنبیہ کے واسطے ایسا فرمایا کہ جس چیز کو کام میں لاتی ہے اسی کو لعن طعن کرتی ہے۔)
۱۵) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک عورت نے بخار کو برا کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بخار کو برا مت کہو! اس سے گناہ معاف ہوتے ہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا کہ بَین کرکے رونے والی عورت (یعنی نوحہ کرنے والی اور چیخ چلا کر رونے والی عورت) اگر توبہ نہ کرے
گی تو قیامت کے روز اس حالت میں کھڑی کی جائے گی کہ اس کے بدن پر کُرتا کی طرح ایک روغن لپیٹا جائے گا جس میں آگ بڑی جلدی لگتی ہے۔ اور کُرتا ہی کی طرح پورے بدن میں خارش بھی ہوگی یعنی اس کو دو طرح کا عذاب ہوگا۔ خارش سے پورا
بدن نوچ ڈالے گی اور جو دوزخ کی آگ لگے گی وہ الگ ہے۔۱۶) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اے مسلمان عورتو! کوئی پڑوسی اپنی پڑوسن کی بھیجی ہوئی چیز کو حقیر اور ہلکا نہ سمجھے چاہے بکری کا کھر ہی کیوں نہ ہو۔فائدہ: بعض عورتوں میں یہ عادت بہت ہوتی ہے کہ دوسرے کے گھر سے آئی ہوئی چیز کو حقیر سمجھتی ہیں اور طعنہ دیتی ہیں۔
۱۷) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک عورت کو ایک بلّی کی وجہ سے عذاب ہوا تھا جس نے اس کو پکڑ کر باندھا تھا، نہ اس کو کھانے کو دیا نہ اس کو چھوڑا۔ یوں ہی تڑپ تڑپ کر مر گئی۔فائدہ:اسی طرح جانور پال کر اس کے کھانے پینے کی خبر نہ لینا عذاب کی بات ہے۔۱۸) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا: بعض مرد اور عورتیں ساٹھ برس تک خدا کی عبادت کرتے ہیں اور پھر جب موت کا وقت آتا ہے تو شریعت کے خلاف وصیت کرکے دوزخ کے قابل ہوجاتے ہیں۔ (مثلاً یہ کہ فلاں وارث کو اتنا مال دے دینا)تنبیہ: وصیت کے مسئلے میں کسی عالم سے پوچھ کر اس کے موافق عمل کرے کبھی اس کے خلاف نہ کرے۔
جاننا چاہیے کہ جس طرح نفقاتِ حسیہ (نان نفقہ) کے ذریعہ سے بیوی اور اولاد اور متعلقین کی جسمانی تربیت ضروری ہے اسی طرح علوم اور اصلاح کے طریقوں سے ان کی روحانی تربیت اس سے زیادہ ضروری ہے۔ اس میں بھی قسم قسم کی کوتاہیاں کی جاتی ہیں۔ بہت سے لوگ اس کو ضروری ہی نہیں سمجھتے یعنی اپنے گھر والوں کو نہ کبھی دین کی بات بتلاتے
ہیں نہ کسی بُرے کام پر ان کو روک ٹوک کرتے ہیں۔ بس ان کا حق صرف اتنا سمجھتے ہیں کہ ان کو ضروریات کے مطابق خرچ دے دیا اور سبکدوش ہوگئے۔ حالاں کہ قرآن مجید میں نصِ صریح ہے:یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا قُوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ وَ اَہۡلِیۡکُمۡ نَارًااے ایمان والو! اپنے کو اور اپنے گھر والوں کو دوزخ کی آگ سے بچاؤ۔اس کی تفسیر میں حضرت علی رضی اللہ عنہ
نے فرمایا کہ اپنے گھر والوں کو بھلائی یعنی دین کی باتیں سکھلاؤ۔اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اپنی بیوی بچوں کو دین کی باتیں سکھلانا فرض ہے ورنہ انجام دوزخ ہوگا۔اور حدیث صحیح میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:کُلُّکُمْ رَاعٌ وَکُلُّکُمْ مَسْؤُلٌ عَنْ رَّعْیَتِہٖتم میں سے ہر ایک نگہبان ہے قیامت
کے روز ہر ایک سے اس کے ماتحتوں کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ایک حدیث میں ہے:اَخْفَھُمْ فِی اللہِ وَلَا تَرْفَعُ عَنْھُمْ عَصَاکَیعنی گھر والوں کو اللہ سے ڈراتے رہو اور تنبیہ کے واسطے ان سے ڈنڈے کو ختم نہ کرو
Leave a Reply