ایسی عورت پرخدا کی ل۔ ع۔ ن ۔ت جو عورت شوہر کو۔۔۔؟؟
چھوڑنا آسان نہیں ہوتا ۔ چاہے کوئی عادت ہو کوئی گن اہ یا پھرانسان، آپ گرتے ہیں ٹوٹتے ہیں ، سنبھلتے ہیں ، پھرٹوٹتے ہیں اور یہ وقت ایسا وقت ہوتا ہے ۔ کہ نہ تو آپ چیخ سکتے ہیں نہ کسی گلے لگ کے آنسو بہا سکتے ہیں ماضی آپ کے سامنے ایک ریل کی طرح بھاگتا ہے ۔ لوگوں کو سوچنے سمجھنے کا وقت دیجیے ۔ انہیں آزادی دیجیے۔ انہیں خود سے دورجانے دیجیے ۔ انہیں بھٹکنے دیجیے۔ گھو م پھر لینے دیجیے۔ زندگی کے میلے میں خود سے بچھڑ جانے
دیجیے۔ جو آپ کا ہے وہ شام کو ہی سہی ، لوٹ کے آپ کے پاس ہی آئے گا۔ لیکن لوٹنے کا فیصلہ خود اسے اس کی آزادی سے کرنے دیجیے۔ یہ جو ہم سوچتے ہیں ناکہ ہمارے بغیر کوئی کیسے رہے گا یقین مانیے بہت غلط سوچتے ہیں ۔ یہاں آپ کچھ دن نظروں سے اوجھل ہوکے دیکھ لیں سب شیشے کی طرح سامنے آجائے گا ۔ نفسا نفسی کے دور میں کوئی کسی کانہیں بنتا۔ ہرانسان کبھی نہ کبھی اپنی زندگی میں انتظار کے مختلف مراحل سے گزرتا ہے ، کبھی تو یہ مراحل آسانی سے طے ہوجاتے ہیں ۔ تو کبھی سخت دشواری آتی ہے، کسی کے لیے انتظار بہت حسین خوشگوار احساسات و خواب سے لبریز ہو تا ہے۔ تو کسی کے
لیے اذیت ناک، وسوسوں ، اندیشوں سے بھر پور ہوتا ہے۔ جو کہتے ہیں نا کہ کسی کے چھوڑ جانے سے کوئی مرتا نہیں تو ان میں سے غرض کرنا چاہتا ہوں کہ۔ ۔۔مرجانا فقط روح پرواز کرجانا نہیں ہوتا۔ احساسات کا ختم ہونا، مسکراہٹیں ، بھول جانا، زندگی کی رنگینیاں بے رنگ لگنا، قہقہوں سے وحشت ہونا، اکیلے پن کو مقدر کرنا، خاموشی کو دل سے لگانا کیا۔ روح نکل جائے تو درد سے جان چھوٹتی ہے مگر خدا کی قسم جیتے جی مرنا بہت عذاب دہ ہوتا ہے۔ سانسیں تو چلتی ہیں ، روح باقی ہوتی ہے ، جسم بھی ہوتا ہے مگر نہ زندگی ہوتی ہے ۔ نہ زندہ رہنے کی لگن، پھر زندگی گزاری جاتی ہے ، زندگی جی نہیں جاتی ۔ کیایہ
والی موت ، روح کے نکل جانے والی موت سے زیادہ تکلیف دہ نہیں ؟؟ کیا اس جیے جانے کو موت نہیں کہاجاتا؟شوہر پراحسان جتلانا: حضرت رسول ﷺ نے فرمایا: جو عورت زیادہ مالدار ہونے کی وجہ سے شوہر پراحسان جتلائے اور کہے تم تو میرے مال سے کھا رہے ہو ایسی عورت اگر اپنا سارا مال راہ خدا میں دے تو بھی اللہ اس سے قبول نہیں کرے گا یہاں کہ و ہ اپنے شوہر کوراضی کرلے۔ اس دنیا میں سب سے اکیلا انسان وہ ہے جو رات کے کسی پہر اپنی تکلیف سے ہار جاتا ہے۔ آنسو اس کی ہتھیلیوں پرگرتے ہیں ، وہ اپنی سسکیوں کودبانے کی کوشش کرتا ہے۔ لیکن اس کی اذیت کومحسوس کرنے والا کوئی نہیں ہوتا
Leave a Reply