وفادار عورت میں یہ ایک خوبی ضرور ہوتی ہے جانیں وفادار عور ت کی پہچان کیا ہے
وہ عورت کبھی بھی اپنے خاوند کے دل پر راج نہیں کرسکتی جسے بات بات پر شوہر سے لڑنے اور بد زبانی کی عادت ہو۔ ایک بیٹی کے لیے بہت فخر کی بات ہوتی ہے جب کوئی کہتا ہے یہ تو بالکل اپنے باپ پر گئی ہے۔ غصہ کے وقت برداشت کا ایک لمحہ تمہیں ہزار دفعہ شرمندہ ہونے بچاسکتا ہے۔
وہ بہن کو پردے کی فضیلت بیان کرتے ہوئے محبوبہ کو میسج کررہاتھا تم کھلے بالوں میں کمال لگتی ہو۔ اگر عورت غیرت کے نام پر ق تل کرتی تو آج مرد صرف بیالوجی کی کتابو ں میں ملتے۔جنہوں نے آپ کو چھوڑنا ہوتا ہے وہ دن یا رات نہیں دیکھتے اور جنہوں نے نبھانا ہوتا پھر وہ حالات نہیں دیکھتے۔ آج کی عورت کو قربانی دینا ہوگی اپنی نیند کی اپنی شاپنگ کی، اپنے سلون کی اور ہر اس چیز کی جس کی وجہ سے وہ اپنی اولاد کی تربیت میں کمی کررہی ہیں۔ تب جا کر ہماری آنے والی نسلیں اللہ کی چنی ہوئی نسلیں تیا ر ہوگی ۔ وقت فقط ایسا مرہم ہے جوتمہارے زخموں کی تا ب کوکم کرتا ہے ختم نہیں کرتا وہ تو تمہیں
خود کرنا ہے۔ اکثر زندگی ہمیں انہی لوگوں کے ہاتھوں توڑتی ہے جنہیں ہم اپنا مضبوط سہارا سمجھتے ہیں۔دل بڑا کرو باتیں تو ہر کوئی بڑی کرتا ہے۔ جھوٹے انسان کی اونچی آواز سچے انسان کو خاموش کرا دیتی ہے۔ لیکن سچے انسان کی خاموشی جھوٹے انسان کی بنیاد ہلادیتی ہے۔ لوگ یہ نہیں جانتے کہ قیامت والے دن ان کے ساتھ کیا ہوگا لیکن یہ ضرور جانتے ہیں کہ دوسروں کے ساتھ کیا ہوگا۔ تم جو دیتے ہو وہ تم نہیں دیتے تمہیں تو دینے کی توفیق بھی تمہیں دینے والا دیتا ہے۔جب تک راستے سمجھ میں آتے ہیں تب تک لوٹنے کا وقت ہوجاتا ہے۔ زندگی میں سب سے زیادہ بے بس ہم تب ہوتے جب ہم چاہ کر بھی
اپنے آپ کو ثابت نہیں کرپاتے۔انسان کی سب پریشانیاں دوباتوں کی وجہ سے ہیں۔ تقدیر سے زیادہ چاہتا ہے وقت سے پہلے چاہتا ہے۔ آپ دنیا کی تمام عورتوں کو برقع پہنا دیں پھر بھی حساب اپنی آنکھوں کا دینا ہوگا۔ زندگی گزارنے کے دو طریقے ہیں۔ جوہورہا ہے ہونے دو برداشت کرویا پھرذمہ داری اٹھاؤ اسے بدلنے کی۔مرد اس عورت کے عشق سے کبھی نہیں نکل سکتا جس کو وہ پانہ سکے۔ بیٹیاں اوربیویاں سبھی “فاطمہ” جیسی چاہتے ہیں مگر نہ تو کوئی “محمد” جیسا باپ بنتا ہے اور نہ کوئی “علی” جیسا شوہر۔ جس قوم کی طلباء تعلیمی ادارے بند ہونے پر خوشیاں منائیں ان کی ذہنی پختگی کا اندازہ لگانا زیاد ہ مشکل
نہیں مرد کی وفا کا پتا ہی عورت کی بیماری میں چلتا ہے کہ سکہ کھوٹا ہے یا کھرا ہے اسی طرح عورت کی دلداری مرد کی بیروزگاری کے وقت پتہ چلتی ہے کہ وہ کاغذی ہمسفر ہے یا واقعی شریک حیات ہے۔ مرد کو عورت کے کردار کی کتنی فکر ہوتی ہے۔ اتنی فکر اگر اپنے کردار کی کرے ۔ توکتنی عورتیں بدکردار کہلانے سے بچ جائیں۔ ہمارا اچھا ہوناکسی کی پرواہ کرنا، رونا دھونا چیخنا چلانا، دعائیں کرنا مصروفیت ترک کرنا کوئی معنی نہیں رکھتا لوگ اپنے حساب سےچلتے ہیں ۔
Leave a Reply