غربت ختم کرنے کا نبویؐ نسخہ
بسم الله الرحمن الرحیمفوری غربت اور محتاجی ختم کرنے کا نبوی ﷺ نسخہانس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ انصار کا ایک شخص رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا ، وہ آپ سے کوئی چیز چاہ رہا تھا ، آپ ﷺ نے اس سے فرمایا : ” تمہارے گھر میں کوئی چیز ہے “ ؟ ، اس نے عرض کیا : جی ہاں ! ایک کمبل ہے جس کا ایک حصہ ہم اوڑھتے اور ایک حصہ بچھاتے ہیں۔
اور ایک پیالہ ہے جس سے ہم پانی پیتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” وہ دونوں چیزیں میرے پاس لے آؤ “ ، وہ گیا ، اور ان کو لے آیا ، رسول اللہ ﷺ نے ان دونوں کو اپنے ہاتھ میں لیا پھر فرمایا : ” انہیں کون خریدتا ہے “ ؟ ایک شخص بولا : میں یہ دونوں چیزیں ایک درہم میں لیتا ہوں ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” ایک درہم پر کون بڑھاتا ہے “ ؟ یہ جملہ آپ ﷺ نے دو یا تین بار فرمایا ، ایک شخص بولا : میں انہیں دو درہم میں لیتا ہوں ، چنانچہ آپ ﷺ نے یہ دونوں چیزیں اس شخص کے ہاتھ بیچ دیں ، پھر دونوں درہم انصاری کو دئیے اور فرمایا : ” ایک درہم کا اناج خرید کر اپنے گھر والوں کو دے دو ، اور دوسرے کا ایک کلہاڑا خرید کر میرے پاس لاؤ “ ، اس نے ایسا ہی کیا ، رسول اللہ ﷺ نے اس کلہاڑے کو لیا ، اور اپنے ہاتھ سے اس میں ایک لکڑی جما دی اور فرمایا : ” جاؤ اور لکڑیاں کاٹ کر لاؤ (اور بیچو) اور پندرہ دن تک میرے پاس نہ آؤ “ ، چنانچہ وہ لکڑیاں کاٹ کر لانے لگا اور بیچنے لگا۔
پھر وہ آپ کے پاس آیا ، اور اس وقت اس کے پاس دس درہم تھے ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” کچھ کا غلہ خرید لو ، اور کچھ کا کپڑا “ ، پھر آپ ﷺ نے فرمایا : ” یہ تمہارے لیے اس سے بہتر ہے کہ تم قیامت کے دن اس حالت میں آؤ کہ سوال کرنے کی وجہ سے تمہارے چہرے پر داغ ہو ، یاد رکھو سوال کرنا صرف اس شخص کے لیے درست ہے جو انتہائی درجہ کا محتاج ہو ، یا سخت قرض دار ہو یا تکلیف دہ خون بہا کی ادائیگی میں گرفتار ہو “ ۔سنن ابن ماجہ ٢١٩٨، سنن ترمذی ١٢١٨، سنن نسائی ٤٥١٢چھلی کھلانے سے بہتر ہے مچھلی پکڑنا سکھائیںجس ملک میں ہر ماہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ١٥٠٠ روپے ماہانہ غریبوں کو دیں اور انھیں اس رقم کا عادی بنادیں تو کیا یہ بہتر نہیں کہ انھیں مچھلی پکڑنا سکھا کر اپنے پاؤں پر کھڑا کردیں بجایے اسکے کے انھیں ایک دن مچھلی کھلا دیں جس سے اسکا پیٹ ایک دن تو بھر جائیگا مگر دوسرے دن وہ شخص پھر بھوکا ہو کر آپکے پاس کھڑا ہوگا۔
اگر آپ رسول ﷺ کی اوپر پیش کی گئی حدیث کو پڑھیں تو ماننا پڑے گا کہ امام کائنات جہاں دنیا کے بہترین قائد، جرنیل، باپ، شوہر، دوست، مربی، استاد، طبیب، نفسیات دان، حکمران، منتظم اور جج تھے وہیں رسول اللہ ﷺ بہترین معیشت دان بھی تھےعمران خان کا مرغی انڈے کا بیان اور پیٹ بھروں کا مذاقدو دن سے عمران خان کے مرغی اور انڈوں والے بیان پر جس طرح کے پیٹ بھروں کے لطیفے اور جگتیں آ رہی ہیں اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہماری عوام کا ایک حصہ اپنے دو ٹکے کے فائدے کے سوا کچھ سننے اور سمجھنے کے لئے تیار نہیں. یعنی اگر میرے فائدے کی بات نہیں تو پھر میں انی پا دیاں گامیرے دوستو ذرا غور تو کرلو…کہ آخر بات کیا ہو رہی ہے…ذرا حساب کتاب تو کرلو کہ کس طرح پاکستان جس کی ٧٠ فیصد آبادی آج بھی دیہات میں رہتی ہے اسی طرح ہماری وہ آبادی جو غربت کی لکیر کے نیچے رہتی ہے اسکا بھی ایک بڑا حصہ دیہات میں رہتا ہے اس آبادی کو غربت سے نکالنے کے لئے مرغبانی اور لایو سٹاکنگ کس طرح ایک انقلابی قدم ہو سکتا ہے۔
جس سے ہم بہت تیزی سے اور انتہائی کم وقت میں اس آبادی کی غربت کے مسائل کو حل کرسکتے ہیں؟مرغ بانی کس طرح ایک غریب خاندان کے ذریعہ آمدنی میں اضافہ کرسکتی ہےانڈے دینے والی ایک اچھی مرغی کی قیمت تقریباً 400 سے 500 روپے ہے اور ایک مرغی سالانہ اوسطاً 200 انڈے دیتی ہے۔ اسطرح اگر آپ 10 مرغیاں پالتے ہیں تو روزانہ 7 سے 8 انڈے لے سکتے ہیں یعنی ماہانہ تقریباً 170 سے 180انڈے۔ یعنی ہر ماہ تقریبا ٣٠٠٠ سے ٣٢٠٠ روپے کی آمدنی اور ہر سال قریبا ٤٠٠٠٠ روپے کی آمدنی..ان مرغیوں کو گھر میں بچ جانے والی خوراک پر بھی بآسانی پہلا جاسکتا ہےعقل مندی کا تقاضہاب اندازہ کیجئے کہ اگر آپ ایک خاندان کو ہر ماہ ١٥٠٠ روپے دیں جو کہ سالانہ ١٨٠٠٠ روپے بنتے ہیں جو کہ کسی پیدواری عمل کا حصہ بننے کے بجاے خرچ ہوجائیں، تو کیا یہ بہتر نہیں کہ آپ ان خاندانوں کو اس بات پر ابھاریں کو وہ چھوٹے پیمانے پر لائیو استاکنگ اور مرغ بانی جیسے منافع بخش کام پر توجہ دیں جس سے نا صرف حکومت پر بھی بوجھ کم ہوگا، ہماری ایک بہت بڑی آبادی آبادی غربت سے بھی فوری نکل آئیگی اور ساتھ ہی پاکستان کی نا صرف غذائی اور گوشت کی ضروریات پوری ہونگی بلکہ انھیں
Leave a Reply