جب صبح اٹھیں تو اللہ پاک کایہ ایک نام پڑھ لیں، ہر مشکل آسان ہو جائے گی
اللہ پاک کے ایک صفاتی نام کا وظیفہ ، دولت کا مسئلہ ہے جن کو رزق کا مسئلہ ہے وہ اس اللہ پاک کے نام کو پڑھ لیں اور اس کو پڑھنے کا طریقہ بہت ہی آسان ہے صبح جب آپ اُٹھتے ہیں اُٹھنے کے ساتھ ہی آپ اس کو پڑھ لیں تو پورے دن کے جتنے بھی مشکل کام ہیں جتنے بھی کام جو پھنسے ہوئے ہیں وہ انشاء اللہ اللہ کے فضل و کرم سے آسان ہوجائیں گے عبادت کا بھی شوق پیدا ہوگا
اور ہر کام کے ہونے کا کوئی نہ کوئی ذریعہ اللہ پاک بنا دے گا چاہے وہ آپ کو رزق کی پریشانی ہےچاہے وہ دولت کی پریشانی ہے کوئی بھی مسئلہ ہے جاب کے حوالے سے ہے آفس میں کوئی مسئلہ ہے کسی بھی طرح کا کوئی مسئلہ ہے تو اللہ پاک اس کام کو آپ کے لئے آسان فرما دیں گے اس کو آپ نے زیادہ نہیں پڑھنا بیس مرتبہ پڑھ لیں پچاس مرتبہ پڑھ لیں میں خود اس کوجب صبح اُٹھتا ہوں تو بیس مرتبہ پڑھ لیتا ہوں اللہ پاک کا یہ صفاتی نام ہے یا مُقتَدِرُ اے قدرت والے اللہ پاک ہی قدرت والا ہےطاقت والا ہے سب کی مشکلیں آسان کرنے والا ہے سب کو عنایت کرنے والا ہے سب کو عطا کرنے والا ہے اس لئے اپنےاللہ سے مانگیں اللہ اپنے بندوں سے بہت پیار کرتا ہے اور ان کو ہمیشہ ہمیشہ عطا کرتا رہتا ہے اس لئے اپنے اللہ سے مانگئے جو بھی آپ سے گناہ سر زد ہوچکے ہیں اللہ پاک سے معافی مانگئے اللہ پاک آپ کو ضرور معاف فرما دے گا ۔اسم اعظم کیا ہے ؟
اسم عربی لفظ ہے جو ایک اکیلے نام کے لئے استعمال ہوتا ہے اور اس کے ساتھ اعظم یہ بتلاتا ہے کہ اس نام سے مراد عظیم نام ہے ۔ وہ نام کوئی ایک ہی ہوگا ،انسان ہمیشہ سے خدائی کا طلب گار رہا ہے کہ جو کچھ میں چاہوں وہ ہوجائے۔ جب ایسا ممکن نظر نہ آیا تو اس نے دیگر ایسے راستے تلاش کرنے شروع کیے جن سے وہ اپنی مرادیں پوری کرسکے۔ الفاظ کی اثر آفرینی کا نسخہ پہلے پہل اللہ نے آدم کو غلطی معاف کرانے کے لیے عطا کیا۔ انسان نے الوہی ہدایت اور انسانی تجربے سے سیکھا کہ یہ الفاظ ہیں جو دلوں میں محبت پیدا کرتے ہیں اور الفاظ ہیں جو نفرت بلکہ قتل وخون ریزی تک لے جاتے ہیں۔لفاظ کے سائنٹفک استعمال کے تجربات سلیمان علیہ السلام کی حیات وآثار سے زیادہ وابستہ نظر آتے ہیں ۔ شاید اسم اعظم کا نظریہ بھی وہیں سے آیا ہوکہ تخت بلقیس کے چشم زدن میں آجانے کی کوئی تو توجیہ ہوگی۔ عجیب بات ہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کی دعاؤں میں –
الوھاب اور مسیحی روایات کے بیان میں – الرحمان کی کثرت غوروفکر کے مزید در یچے کھولتی ہے۔یونس علیہ السلام کی دعا کو قرآن نے خود نسخہ نجات بتایا ہے جبکہ توبہ واستغفار کے فوائد کی بوقلمونی ہنوز تشنہ تفسیر ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی حیات طیبہ میں مختلف اوقات و حالات کی متعدد دعائیں تو ملتی ہیں لیکن کسی ایک ذکر یا وظیفے کاتصور کہیں نہیں پایا جاتا۔ صحابہ کرام میں بھی بالعموم ایسی کسی شاہ کلید کی تلاش کی سرگرمی نہیں ملتی۔سیدہ عائشہ کی ایک روایت اور دو ایک دیگر روایات سے کچھ اسماے الٰہیہ کی نشان دہی ہوتی ہے جن میں کہا گیا ہے کہ ان کے ذریعے کی گئی دعا قبول ہوتی ہے؛ لیکن ان روایات میں بھی کسی ایک اسم الٰہی کا ذکر نہیں ہے۔
Leave a Reply